رسائی کے لنکس

افغان طالبان کا ایک اور اقدام؛ خواتین کے پارک جانے اور میلوں میں شرکت پر پابندی عائد


 طالبان کے فیصلے سے خواتین اور پارک کی انتظامیہ میں غم و غصہ پایا گیا ہے۔
طالبان کے فیصلے سے خواتین اور پارک کی انتظامیہ میں غم و غصہ پایا گیا ہے۔

طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خواتین کے پارکوں میں جانے اور تفریحی میلوں میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

طالبان افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خواتین پر محرم کے بغیر سفر کرنے جب کہ گھر سے باہر حجاب اور برقع پہن کر نکلنے جیسی پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔ ملک میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولز اسکول جانے پر بھی پابندی ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق وزارتِ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ترجمان محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا کہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران یہی کوشش کی ہے کہ ہم بہترین اقدامات کریں، یہاں تک کہ خواتین کے لیے علیحدہ دنوں کا بھی تعین کیا جائے۔

انہوں نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ "لیکن ہماری کوششوں کے باوجود کئی مقامات پر قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔"

ترجمان محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا کہ ہم نے فی الحال یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ حجاب کی پابندی پر عمل نہیں کیا جا رہا تھا جب کہ عوامی مقامات پر مرد اور خواتین بھی اکٹھے نظر آ رہے تھے۔

تاہم طالبان کے فیصلے سے خواتین اور پارک کی انتظامیہ میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

واحدہ (فرضی نام) نے طالبان کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہاں نہ کوئی اسکول اور نہ ہی کام کرنے کی جگہ ہے۔ ہم تفریح کے لیے کم از کم پارک جایا کرتے تھے۔"

ان کے بقول "اب ہم پورا دن گھروں میں بور ہوتے رہتے ہیں، ہمارے دماغ تھک چکے ہیں۔"

طالبان کے حالیہ فیصلے سے کابل کے مشہور زازئی پارک کی انتظامیہ کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔

پابندی سے قبل اس پارک میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں شہری آیا کرتے تھے۔ بدھ کو اس پارک میں صرف گنے چنے مرد ہی نظر آئے۔

پارک کے شریک ڈویلپر حبیب جان زازائی کو خدشہ ہے کہ انہیں اپنا کاروبار بند کرنا پڑ سکتا ہے جس میں انہوں نے بڑی سرمایہ کاری کی تھی اور اس سے 250 افراد کی ملازمت بھی وابستہ ہے۔

انہوں نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ " پارک میں بچے خواتین کے بغیر نہیں آئیں گے۔"

حبیب جان زازائی نے خبر دار کیا کہ طالبان کے اس طرح کے احکامات سے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور افغان شہریوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

افغانستان کے شہر قندھار میں مدرسے کے بچوں کو تعلیم دینے والے محمد تمتم نے طالبان کے فیصلے کو 'بری خبر' قرار دیا ہے۔

ان کے بقول "ہر انسان کو دماغی طور پر پُرسکون رہنے کے لیے تفریح کی ضرورت ہوتی ہے، بالخصوص 20 برس جنگ کے بعد ہمیں تفریح کی ضرورت ہے۔"

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی۔

XS
SM
MD
LG