انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہےکہ ایرانی حکام نے ایک ایسی وائرل ویڈیو کے ذمہ دار دو اداکاروں کو گرفتار کیا ہے جس میں ایرانی فلم اور تھیٹر کی شخصیات کا ایک گروپ ایران کی احتجاجی تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سر ڈھانپے بغیر خاموشی سے کھڑا ہے۔
امریکہ میں قائم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ نیوز ایجنسی نے بدھ کو بتایا تھا کہ اداکارہ اور ہدایت کارہ سہیلہ گلستانی، جو ویڈیو میں سر پر اسکارف کے بغیر نظر آئیں، اور مرد ہدایت کار حامد پورزاری، جو نمایاں طور پر نظر آتے ہیں، دونوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس نے مزید کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کہاں رکھا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں،سہیلہہ گلستانی، سیاہ لباس پہنے ہوئے، سر ڈھکے بغیر ، شاٹ میں آ تی ہیں اور اپنے چہرے کو ظاہر کرنے کے لیے مڑ کر براہ راست کیمرے میں دیکھتی ہیں۔
اس کے بعد نو دوسری خواتین اور پانچ مرد اسی انداز سے آ کر گلستانی کےساتھ شامل ہوجا تے ہیں۔
ایران وائر ویب سائٹ نے کہا کہ ویڈیو میں موجود تمام افراد ایرانی اداکار تھے۔ یہ واضح نہیں تھا کہ آیا انہیں بھی گرفتاری کا خطرہ ہےیا نہیں۔
ممتاز ایرانی ڈرامہ نگار نغمہ سمینی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تصدیق کی کہ گلستانی اور پورزاری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔انہوں نے گرفتاریوں کو اس"پر فار منس" پر "کچھ سامعین کا ردعمل" قرار دیا۔
22 سالہ مہسا امینی کی ستمبر میں موت نے، جنہیں تہران کی اخلاقی پولیس نے گرفتار کیا تھا، دو ماہ سے زیادہ ہونے والے مظاہروں کو جنم دیا ہے جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد علما کی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
احتجاجی تحریک کے دوران، کئی ایرانی اداکاروں نے اپنے سر سے اسکارف اتارنے کے ممنوع اشارے کیے ہیں، جب کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے لیے سکارف پہننا لازمی ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، ملک میں باقی رہ جانے والی ایران کی سب سے مشہور اداکاروں میں سے ایک، ترانے علیدوستی نے سوشل میڈیا پر سر پر اسکارف کے بغیر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔
ایران نے دو ممتاز اداکاراوں، ہنگامہ غازیانی اور کتایون ریاحی کو بھی گرفتار کیا، جنہوں نے احتجاجی تحریک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سر سے اسکارف کو عوام کے سامنے اتار دیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق دونوں کو اب ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
امینی کی ہلاکت سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک سے پہلے ہی ایرانی سینما کی شخصیات دباؤ میں تھیں۔
انعام یافتہ ڈائریکٹرز محمد رسولوف اور جعفر پناہی اس سال کے شروع میں گرفتاری کے بعد اب تک زیر حراست ہیں۔
یہ رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔