گزشتہ چند عشروں کے دوران امریکہ کی ریاست ہوائی کے مقامی لوگوں نے آتش فشاں پھٹنے کے بعد لاوے کوآبادیوں کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے دعاؤں، دھماکوں اور دیواروں سمیت ہر طرح کا نسخہ آزمایا، لیکن نتیجہ ہمیشہ صفر ہی رہا۔
اب علاقے کے سب سے بڑے آتش فشاں ماؤنا لوسے ایک بار پھر لاوا نکل رہا ہے۔ یہ لاوا ملک کی اہم شاہراہ کے، جو اس جزیرے کی شرقی اور غربی اطراف کو ملاتی ہے ، نزدیک پہنچ گیا ہے۔ ایسے میں ایک بار پھر مقامی آبادی سوال اٹھا رہی ہے کہ کیا لاوےکا رخ موڑا جا سکتا ہے؟
یونی ورسٹی آف ہوائی میں ارضیات دان، سکاٹ رولینڈ کا کہنا ہے کہ جب بھی کہیں کسی آتش فشاں سے لاوا بہتا شروع ہوتا ہے تو کچھ لوگ مطالبہ کرتے ہیں کہ یہاں دیوار بنا دو، جب کہ بعض لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ابھی تک لاوا روکنے کی کوششیں بےسودثابت ہوئی ہیں اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے باوجود کامیابی کی امید لاوے کے بہاؤ ا، اس کی دھار اور علاقے کی زمین پر منحصرہوتی ہے۔
ہوائی کے بہت سے مقامی افراد قدرت، آتش فشاؤں اور آگ کی مقامی دیوی ’پیلے‘ کے نظام میں مداخلت پر بھی سوال اٹھاتے ہیں۔
ہوائی میں لاوےکے بہاؤ کے کا رخ موڑنے کی کوششوں کی تاریخ بہت طویل ہے
1881 میں ہوائی جزیرے کے گورنر نے ماؤنا لو آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے کو روکنے کے لیے ایک دن کی دعا کا اعلان کیا تھا۔ تب یہ لاوا ہیلو شہر کی جانب بڑھ رہا تھا۔ دعاؤں کے باوجود بھی لاوا مسلسل بہتا ہی رہا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق قائم مقام شہزادی للی اوکلانی اور ان کے زیر انتظام محکموں کے سربراہ ہیلو پہنچے اور انہوں نے شہر کو بچانے کی تدابیر پر غور کیا۔ انہوں نے منصوبہ بنایا کہ لاوے اور شہر کے بیچ رکاوٹیں کھڑی کر کے بہاؤ کا رخ موڑا جائے اور ساتھ ہی سخت ہوجانے والے لاوے کے اندر بہتے لاوا کی ایک ندی کو، جسے لاوا ٹیوب کہا جاتا ہے ، ڈائنامائٹ سے اڑا کر بہاؤ کو کم کیا جا ئے۔
ایسے میں شہزادی روتھ کی ایلی کولانی لاوا کے بہاؤ کی جانب بڑھیں اور انہوں نے اسے برانڈی اور لال سکارف کی پیشکش کرتے ہوئے گیت گانے شروع کیے جن میں پیلے سے لاوا کے بہاؤ کو روکنے اور گھر واپس جانے کی التجائیں شامل تھیں۔ رپورٹ کے مطابق رکاؤٹیں تعمیر ہونے سے قبل ہی لاوے کا بہاؤ رک چکا تھا۔
اس واقعے کے50 برس بعد ہوائی میں آتش فشاؤں کی آبزرویٹری کے بانی تھامس اے جیگر نے امریکی فوج کی ائیر سروس سے کہا کہ وہ ماؤ نا لو کے ایک دہانے پر طیاروں سے بم برسائے تاکہ لاوے کا بہاؤ رک سکے۔
امریکہ کی قومی پارک سروس کے مطابق لیفٹننٹ کرنل جارج ایس پیٹن نے ، جو بعد میں دوسری عالمی جنگ کے دوران یورپ میں موجود جنرل کے طور پر مقبول ہوئے، اس وقت جنگی طیاروں کو 272 کلوگرام وزنی بیس بم آتش فشاں پہاڑ پر برسانے کا حکم دیا۔ ان طیاروں نے اس کے علاوہ 20 مزید بم اس پہاڑ کے دہانے پر گرائے۔
جیگر کا کہنا تھا کہ اس مہم سے پہاڑ سے لاوا بہنے کے عمل کو روکنے میں تیزی پیدا ہوئی۔ لیکن امریکی جیولوجیکل سروے کے ماہر ارضیات ہاورڈ سٹئیرنز جنہوں نے اس مہم کے دوران طیاروں سے مشاہدہ کیا تھا اس بارے میں ابہام رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی 1983 کی خودنوشت میں اس واقعے کو ایک اتفاق قرار دیا۔
پارک سروس کے مطابق آج اکثر ارضیات دان اس بات پر شبہ رکھتے ہیں کہ بمباری سے لاوےکا بہاؤ رکا تھا۔ کیونکہ یہ بہاؤ بمباری کے باوجود جاری رہا، اور لاوا نے اپنا راستہ تبدیل نہیں کیا بلکہ آہستہ آہستہ یہ بہاؤ کم ہوتا گیا۔
رولینڈ کا کہنا ہے کہ عہدہ دار ڈینائیل کے انویا ہائی وے کو بچانے کے لیے اس کے آگے پتھروں کا ملبہ کھڑا کر سکتے ہیں جس سے لاوے کا بہاؤ رک جائے اور وہ پتھروں سے پرے جمع ہوتا رہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ لاوا بالآخر پتھروں کو بھی پار کر کے آگے بہنا شروع کر سکتا ہے جیسے کہ 1960 میں ہوائی کے کاپوہو جزیرے کے ساتھ ہوا۔
اس کے علاوہ رولینڈ کا کہنا تھا کہ اگر لاوے کا بہاؤ 2018 میں کیلاؤ آتش فشاں سے بہنے والے لاوے کی طرح تیز ہوگا تو ایسا کرنا بھی ممکن نہ ہوگا۔
اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اتنے کم وقت میں اتنی بڑی دیوار بنانا بھی حکام کے بس سے باہر نظر آتا ہے۔ رولینڈ کا کہنا تھا کہ ایسے میں مقامی حکام بہت سے گھروں کو بچانے کے لیے کچھ گھروں کی قربانی دیں گے، جس پر قانونی لڑائی شروع ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہوائی کے اکثر رہنے والے ہائی وے کو بچانے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرنے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ مقامی آبادی کے عقیدے کے مطابق یہ دیوی پیلے کے ساتھ مخالفت مول لینے کے مترادف ہے۔
رولینڈ کا کہنا تھا کہ ایسے میں حکام کو لاوے کے گزرنے کے بعد روڈ کا وہی حصہ دوبارہ تعمیر کر لینا چاہئے جیسے 2018 میں کئی مقامی شاہراہیں لاوے سے تباہ ہو جانے کے بعد کیا گیا تھا۔
ہوائی کی شہری حفاظت کی کاؤنٹی کے ڈائریکٹر تالماج میگنو نے بدھ کے روز بتایا کہ کاؤنٹی کی جانب سے لاوے کا رخ موڑنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ہوائی کے سابق گورنر نے ، جو 2018 کے کیلاؤ آتش فشاں کے پھٹنے کے دوران اقتدار میں تھے، صحافیوں کو بتایا کہ ان کے تجربے نے انہیں یہ بتایا ہے کہ پیلے اور قدرت کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں ہے۔
ہوائی کی مقامی ثقافت کی ایک پیشہ ور طبیب کیلوہا پسشیوٹا نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطابق یہ خیال کہ لاوےکا رخ موڑا جائے کی بنیاد اس مغربی نظریے سے جڑی ہے کہ انسانوں کو ہر چیز پر قدرت حاصل کرنی چاہیے۔ بقول ان کے لوگوں کو لاوےکے ساتھ رہنے کی عادت ڈالنی چاہئے، نہ کہ لاوا ان کی خواہشات کے مطابق عمل کرے۔
بقول ان کے ’’ہم قدرت کے نظام سے الگ نہیں ہیں بلکہ اس کا حصہ ہیں۔‘‘
اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔