رسائی کے لنکس

'گوگل' نے پاکستان میں دفتر کھولنے کے لیے رجسٹریشن کرا لی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انٹرنیٹ سرچ انجن 'گوگل' نے بطور کمپنی پاکستان میں رجسٹریشن کرا لی ہے جس کے بعد کمپنی کے لیے پاکستان میں اپنے آپریشنز شروع کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے اخبار 'ڈان' کو بتایا کہ گوگل کے بعد دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی پاکستان میں دفاتر کھولیں گی۔

اُن کے بقول آئندہ چند روز میں گوگل پاکستان میں اپنا دفتر قائم کر لے گا۔ تاہم اُنہوں نے یہ نہیں بتایا کہ گوگل کا دفتر پاکستان کے کس شہر میں ہو گا۔

سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جائنٹ ڈائریکٹر سائلہ جمشید کے دستخطوں سے جاری ہونے والے سرٹیفکیٹ کے مطابق گوگل ایشیا پیسفک کے پاکستان میں لائزن آفس کو رجسٹر کر لیا گیا ہے جو سنگاپور سے آپریٹ ہو رہی ہے۔

امین الحق نے کہا کہ گوگل کے بعد بہت جلد ٹک ٹاک بھی پاکستان میں اپنا دفتر کھولنے جا رہا ہے جب کہ فیس بک کے ساتھ بھی اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔


پاکستان میں دفتر کھولنے پر کیا تحفظات ہیں؟

پاکستان ایک عرصہ سے کوشش کررہا ہے کہ ان کمپنیوں کے دفاتر پاکستان میں کھولے جائیں لیکن بیشتر کمپنیاں اس حوالے سے مختلف تحفظات کا شکار ہیں۔

اس بارے میں ڈیجیٹل انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں سمجھتی ہیں کہ پاکستان میں دفاتر کھولنے اور رجسٹریشن کے بعد انہیں پاکستانی قوانین کو ماننا پڑے گا۔

اس کے علاوہ پاکستانی حکام کی طرف سے انہیں مختلف مواد کو فلٹر کرنے اور سنسر کرنے کا بھی کہا جائے گا جس کے لیے وہ تیار نہیں ہیں۔

سوشل میڈیارولز کے تحت حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو رجسٹریشن کا پابند کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گوگل کا سرور پاکستان میں بنے گا تو ڈیٹا محفوظ ہو گا۔

اس بارے میں بائٹس فار آل کے شہزاد احمد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سرٹیفکیٹ اور پاکستان میں رجسٹریشن کے بعد گوگل پر اب پاکستانی قوانین بھی لاگو ہوں گے۔

اُن کے بقول گوگل کو ماضی میں یہ تحفظات رہے ہیں کہ پاکستان میں سنسر شپ بہت زیادہ ہے۔ لہذٰا کمپنی کو اپنا مواد فلٹر کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں گوگل پاکستان میں دفتر کھولنے کے حوالے سے بہت زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا تھا کیوں کہ ان کا پاکستان میں بہت زیادہ بزنس بھی نہیں تھا، اس وقت بھارت سمیت دیگر کئی ممالک میں ان کے دفاترموجود ہیں۔


شہزاد احمد کا کہنا تھا کہ اب اگر گوگل پاکستان میں دفتر کھولنے جارہا ہے تو لازمی طور پر انہوں نے پاکستان حکومت کے ساتھ کچھ معاملات طےکیے ہوں گے۔

اُن کے بقول وہ معاملات اور شرائط کیا ہیں ہمیں ابھی ان کا علم نہیں اور سنسر شپ کے حوالے سے اب ان کا مؤقف کیا ہوگا اس بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

حالیہ دنوں میں اطلاعات سامنے آئی ہیں جن کے مطابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سنگاپور میں اپنے دورہ کے دوران میٹا اور فیس بک حکام سے ملاقات کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق بلاول بھٹو نے ان کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سٹار پروگرام شروع کرنے کا بھی کہا ہے۔

اس پروگرام کے تحت فیس بک پر شائع ہونے والے مواد کو مونوٹائز کیا جاسکے گا اور پاکستان میں مواد تخلیق کرنے والوں کو آمدن حاصل ہوسکے گی۔

پاکستان میں اس وقت یوٹیوب کی مونوٹائزیشن کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں افراد اپنا مواد پوسٹ کرکے پیسے کما رہے ہیں اور پاکستان حکومت کی طرف سے بھی اس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ پر اشتہارات دینے کے رجحان میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مقامی پاکستانی میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کا ایک بڑا حصہ آئندہ کچھ عرصہ میں انٹرنیٹ پر منتقل ہوجائے گا۔

XS
SM
MD
LG