پاکستان کے وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ برس جون میں جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را 'ملوث تھی۔
اسلام آباد میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان شواہد کے ساتھ بھارت کے خلاف اقوامِ متحدہ سے رُجوع کرے گا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ناقابلِ تردید شواہد ملے ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کے لیے وہ خطیر رقم خرچ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ اس دھماکے کے لیے بھی 10 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے۔
خیال رہے کہ 23 جون 2021 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں تین افراد ہلاک جب کہ پولیس اہلکاروں سمیت 24 زخمی ہو گئے تھے۔ حکام کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک گاڑی میں رکھا گیا تھا۔
دھماکے کی ذمے داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی، تاہم پاکستانی حکام نے اس وقت بھی بھارت کے ملوث ہونے کا شبہہ ظاہر کیا تھا۔
بھارت حافظ سعید کو 2008 میں ہونے والے ممبئی حملے کا ذمے دار سمجھتے ہوئے پاکستان سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر چکا ہے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ یہ پاکستان کی داخلی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے اس لیے اس پر آج سے کارروائی شروع کر رہے ہیں جس کے بعد سیکریٹری خارجہ اس معاملے پر بات کریں گے جب کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی اقوام متحدہ کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس معاملے سے آگاہ کیا جائے گا اور بھارت کو بھرپور طریقے سے بے نقاب کیا جائے گا کیوں کہ ثبوتوں سے واضح ہے کہ صرف ایک کارروائی کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے اتنی بڑی رقم بھیجی گئی۔
منگل کو نیوز کانفرنس کے دوران ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران محمود نے بتایا کہ'' دھماکے کے 16 گھنٹے بعد ہی اس کیس میں تین دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔''
اُن کا کہنا تھا کہ ایک شخص پیٹر پال ڈیوڈ کو گاڑی سے تعلق کی وجہ سے گرفتار کیا گیا جس کی نشان دہی پر ضیاء اللہ نامی شخص کو گرفتار کیا گیا۔ پیٹر پال کی نشان دہی پر عید گل نامی شخص کو گرفتار کیا گیا جس نے آخر کار سمیع اللہ کے بارے میں بتایا جو 'را' کا ہینڈلر ہے۔
عمران محمود نے بتایا کہ رواں برس اپریل میں سمیع اللہ کو بیرون ملک سے پاکستان پہنچنے پر گرفتار کیا گیا۔
پاکستان کے ان الزامات پر تاحال بھارت کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم ماضی میں بھارت ایسے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
چند روز قبل بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے ایک تقریب کے دوران کسی ملک کاکا نام لیے بغیر کہا تھا کہ جنوبی ایشیائی ملکوں کی تنظیم 'سارک' اس لیے متحرک نہیں ہے کیوں کہ تنظیم کا ایک رُکن سمجھتا ہے کہ ہمسایہ ملکوں سے نمٹنے کے لیے سرحد پار دہشت گردی ضروری ہے۔