رسائی کے لنکس

ایران میں اس برس 47 صحافی قید کئے گئے، دنیا بھر میں تعداد ریکارڈ 533


تہران کے ایک بک اسٹال پر ایک شخص ایک جریدہ ہم میھن پڑھ رہا ہے جس میں صحافیوں کے حوالے سے خبریں ہیں۔ 30 اکتوبر 2022
تہران کے ایک بک اسٹال پر ایک شخص ایک جریدہ ہم میھن پڑھ رہا ہے جس میں صحافیوں کے حوالے سے خبریں ہیں۔ 30 اکتوبر 2022

صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم ،رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایف ایس)نےبدھ کو شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران میں حکومت مخالف احتجاجوں کو کچلنے کے لیے ،عہدے داروں نے جو تشدد آمیز کاراوائیاں کی ہیں اور جس بڑی تعداد میں صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے اس سے دنیا بھر میں قید صحافیوں کی تعداد 533 تک پہنچ گئی ہے،جو 2022 میں دنیا بھر میں قید صحافیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

فرانس میں قائم اس غیر حکومتی تنظیم کے مطابق، 2021 میں 488 سے زیادہ صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا تھا ، جو پہلے ہی ایک ریکارڈ ہے۔

قید کیے جانے والے صحافیوں کی اس تعداد کے نصف سے ذرا زیادہ صرف پانچ ممالک میں زیر حراست ہیں۔ان میں سے چین صحافیوں کو جیل میں ڈالنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ وہاں یہ تعداد 110 ہے ۔ اس کے بعد میانمار میں 62، ایران میں 47، ویتنام میں 39 اور بیلاروس میں31 صحافی قید میں ہیں۔

صحافیوں کے تحفظ کی اس تنظیم ،آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جابرانہ اور آمرانہ حکومتیں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے اپنی جیلوں کو صحافیوں سے بھر رہی ہیں۔

اتنی بڑی تعداد میں صحافیوں کی گرفتاریوں کا یہ نیا ریکارڈ اس ضرورت پر زور دیتا ہے ان حکومتوں کے خلاف مزاحمت کو بڑھایا جائے اور ان تمام لوگوں کے لیے یکجہتی کے اظہار میں اضافہ کیا جائے جو ،صحافتی آزادی، آزادی اوراجتماعیت کے مسلمہ اصولوں پر یقین رکھتے ہیں اور اس کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

آر ایس ایف کا یہ بھی کہنا تھا کہ 1995 سے جب سے یہ تنظیم زیر حراست صحافیوں کے سالانہ اعداد و شمار شائع کر رہی ہے، ایران وہ واحد ملک ہے جو گزشتہ سال اس فہرست کا حصہ نہیں تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے ایران نے 34 میڈیا پروفیشنلز کو گرفتار کیا ہے ،جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

22 سالہ مہسا امینی کو،اخلاقی قوانین کانفاذ کرنے والی پولیس نے ، ملک میں لباس کے سخت قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔حراست کے دوران اس پر ظالمانہ تشدد کیا گیا،جس سے اس کرد خاتون کی حالت بگڑ گئی اور جب اسے اسپتال لے جایا گیا تو وہ دم توڑ گئی

پولیس کسی قسم کی پرتشدد کارروائی سے انکار کرتی ہے۔لیکن عوام مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت پر برہم ہو گئے اور سخت احتجاج شروع کر دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں پھیل گیا۔

پولیس نے اسے دبانے کے لئے سخت حربے استعمال کیے،گرفتاریاں کیں اور سینکڑوں لوگوں کو مار ڈالا۔احتجاجوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں اور میڈیا اہل کاروں کی بھی اسی ضمن میں گرفتاریاں کی گئیں۔

دنیا بھر میں جیل میں ڈالی جانے والی خواتین صحافیوں کی تعداد بھی اب بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے، 2021 میں یہ تعداد 60 تھی جو اب بڑھ کر 78 ہو گئی ہے، جس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ خواتین،پہلے سے کہیں زیادہ صحافت کے پیشے کو اختیار کر رہی ہیں ۔

رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز نے اپنی رپورٹ میں دو ایرانی خاتون صحافیوں ، نیلوفر حمیدی اور الٰہی محمدی کے مقدمات کوبھی اجاگر کیا ہے جو گرفتار کی جانے والی 15 خواتین صحافیوں میں شامل ہیں اور جنہوں نےمہسا امینی کی ہلاکت کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروائی اور اب انہیں ایرانی حکومت کی طرف سے ممکنہ طور پر موت کی سزا کا سامنا ہے۔

چند معروف ایرانی صحافی۔ فائل فوٹو
چند معروف ایرانی صحافی۔ فائل فوٹو

آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی حکام کی جانب سے اس خواہش کا اشارہ ہے کہ خواتین کو منظم طریقے سے خاموش کر دیا جائے۔

صحافیوں کی اس غیر سرکاری تنظیم نے پیر کو اپنی ایک رکن نرگس محمدی کے لیے ،پرائز فار کریج، یعنی ان کی جرات مندی کے لیے انعام کا اعلان کیا ، جنہیں گزشتہ ایک دہائی کے دوران بار بار قید کیا گیا لیکن انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا۔

آر ایس ایف نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ یوکرین پر حملے کے بعد روس میں، میڈیا پر جبر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہےجب کہ گرفتار صحافیوں کی تین چوتھائی تعداد ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی جیلوں میں بند ہے۔

ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے خاص طور پر یوکرین میں جنگ کی وجہ سے۔ پچھلے دو سالوں میں ان ہلاکتوں کی تعداد بالترتیب 48 اور 50 تھی جو تاریخ کی کم ترین سطح تھی لیکن اب یہ بڑھ کر 57 تک پہنچ گئی ہے۔

جنگ کی رپورٹنگ کے دوران 8 صحافی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جن میں سے پانچ کا تعلق لڑائی میں شریک ممالک سے نہیں تھا۔

آر ایس ایف نے کہا کہ 2022 میں دنیا بھر میں میڈیا کے تقریباً 80 فیصد پیشہ ور افراد کو جان بوجھ کر ہلاک کیا گیا ۔ ان کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ منظم جرائم اور بدعنوانی کے مقدمات کی خبروں کو اجاگر کر رہے تھے یا ان کی تحقیقات کر رہے تھے۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایجنسی فرانس پریس سے حاصل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG