فلسطینی محکمہ صحت کے عہدہ داروں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نےایک تصادم میں دو فلسطینیوں کو ہلاک کر دیاہے، جن میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جس کی رکنیت کا دعویٰ ایک مسلح گروپ نے کیا تھا، پیر کی صبح یہ تصادم اس وقت ہوا جب اسرائیلی فوجی مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک فلسطینی گاؤں میں داخل ہوئے۔
ان دونوں افراد کو شمالی شہر جنین کے قریب کفر دان گاؤں میں ہلاک کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اتوار کو دیر گئے کفر دان میں ان دو مسلح فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے داخل ہوئی جنہوں نے ستمبر میں ایک اسرائیلی فوجی کو فائرنگ کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔
فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں پر گولیاں چلائی گئیں جس پر انہوں نے جوابی فائرنگ کی۔
یہ اس خطے میں تازہ ترین خونریزی ہےجس میں کئی مہینوں سے اسرائیل اور فلسطینی کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پیر کے روز، اسرائیلی حقوق کے گروپ B'Tselem نے کہا کہ 2022 فلسطینیوں کے لیے ،سن2004 کےشدید تشدد کے دور کے بعد، سب سے ہلا کت خیز سال تھا۔
فلسطینی وزارت صحت نے ہلاک ہونے والوں کی شناخت 21 سالہ سمر حوثیہ اور 25 سالہ فواد عابد کے نام سے کی ہے۔ جنین میں ابن سینا ہسپتال کے ڈائریکٹر سمر عطیہ کے مطابق حوثی کو سینے میں کئی گولیاں ماری گئی تھیں۔
عطیہ نے ابتدا میں کہا کہ عابد 17 سال کا تھا لیکن بعد میں وزارت نے اس کی عمر 25 برس بتائی۔
ایک مسلح گروپ، الاقصیٰ شہداء بریگیڈز نے بعد میں حوثی کے بارے میں دعویٰ کیا کہ وہ ان کے گروپ کا رکن تھا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کی والدہ اور دیگر سوگواروں کی جانب سے الوداع کے وقت ان کی لاش، الاقصیٰ شہداء بریگیڈز کے پرچم میں لپٹی ہوئی تھی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ مارے جانے والے دوسرے فلسطینی کا بھی کسی عسکری گروپ سے تعلق تھایا نہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ممکنہ حملہ آوروں کو روکنے کے لیے عسکریت پسندوں کے گھروں کو مسمار کرتا ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ حربہ اجتماعی سزا دینےکے مترادف ہے۔
اسرائیلی حقوق کے گروپ بتسلیم نےفلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کو مجرمانہ اور نسل پرستی سے تعبیر کیا ہے۔
گذشتہ موسم بہار میں اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینیوں کے حملوں میں انیس افراد کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیلی فوج فلسطینی شہروں اور قصبوں میں تقریباً روزانہ چھاپے مار رہی ہے۔
بیتسلیم کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی فائرنگ سے تقریبّأ ڈیڑھ سوفلسطینی ہلاک ہوئے تھے، جس نے اسے 2004 کے بعد سےسب سے زیادہ ہلاکت خیز بنا دیاجب 197 فلسطینی ہلاک ہوئےتھے۔حملوں کی ایک تازہ لہر میں موسم خزاں میں کم از کم نو اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر فلسطینی عسکریت پسند تھے۔ لیکن دراندازی کے خلاف احتجاج کے طور پر پتھراؤ کرنے والے نوجوان اورایسے دیگر فلسطینی بھی مارے گئے ہیں جو تصادم میں شامل نہیں تھے۔
یہ رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔