وائٹ ہاؤس نے صدر بائیڈن کی ذاتی رہائش گاہ کی ایف بی آئی کی جانب سے تلاشی کے بعد مزید خفیہ دستاویزات برآمد ہونے پر بڑھتی ہوئی تنقید کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان آئن سیمز نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایف بی آئی کی جانب سے ریاست ڈیلاوئیر کے شہر ولمنگٹن میں واقع بائیڈن کی رہائش گاہ کی تلاشی رضاکارانہ تھی جس کی پیش کش صدر کے وکلا نے کی تھی۔
مزید دستاویزات کی برآمدگی نے جہاں حساس مواد کے تحفظ کے بارے میں محکمہ انصاف کی جاری تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے، وہاں بائیڈن پر ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے بھی تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔
سینیٹر ڈک ڈربن اور سینیٹر جو منچن، دونوں نے صدر پر نکتہ چینی کی ہے۔ ڈربن نے کہا کہ صدر کو اس پر پشیمانی ہونی چاہیے جب کہ منچن نے صدر کو غیر ذمہ دار قرار دیا۔
بائیڈن کے وکلا کا کہنا ہے کہ انہیں پہلی بار نومبر کے اوائل میں واشنگٹن ڈی سی کے دفتر میں ایسی دستاویزات ملی تھیں جن پر خفیہ کی مہر لگی تھی۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے اس دریافت کے بارے میں متعلقہ حکام کو تو آگاہ کیا لیکن کھل کر عوام کو کیوں نہیں بتایا۔
اس کے بعد انہیں دسمبر اور جنوری میں ولمنگٹن میں صدر کی رہائش گاہ سے مزید دستاویزات ملیں۔
صدر کے وکیل رچرڈ سوبر نے ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعے کے روز ایف بی آئی نے اسی رہائش گاہ کی 13 گھنٹوں تک تلاشی لی جس میں مزید کچھ مود برآمد ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ دستاویزات کو فوری طور پر محکمہ انصاف کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
اس پورے عرصے کے دوران وائٹ ہاؤس نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ بائیڈن اور ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان خفیہ دستایزات کے تحفظ کے حوالے سے فرق ہے۔ ٹرمپ دفتر چھوڑتے وقت جو دستاویزات اپنے ساتھ لے گئے تھے ان کی واپسی کی درخواستوں میں سابق صدر کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان آئن سیمز نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ وائٹ ہاؤس اس معاملے کو کتنی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور محکمہ انصاف کی جانب سے نتائج کے سامنے آتے ہی وہ آگے بڑھ کر اس کا اعلان کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر کے گھر کی مکمل تلاشی کے لیے مھکمہ انصاف کو وہاں تک رسائی دی جائے گی۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ صدر جوبائیڈن کے نجی گھر سے کلاسیفائیڈ دستاویزات برآمد ہونے پر لے رے ہو رہی ہے، سابق نائب صدر مائیک پینس کے ایک وکیل نے نیشنل آرکائیوز کو ایک خط میں بتایا ہے کہ انڈیانا میں واقع پینس کے گھر سے بھی کچھ ایسی دستاویزات ملی ہیں جن پر کلاسیفائیڈ کی مہر لگی ہوئی ہے۔
پینس کے وکیل گریگ جیکب نے اپنے ایک خط میں جو ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا، لکھا ہے کہ کر گزشتہ انتظامیہ کے اختتام پر کاسیفائیڈ کی مہر والی کچھ دستاویزات نادانستگی میں ایک باکس میں ڈال سابق صدر کے نجی گھر بھیجی گئی تھیں۔
(وی او اے نیوز)