اسرائیل میں آثارِ قدیمہ کے ماہرین اس راز سے پردہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں کہ, حال ہی میں یروشلم کے قدیم شہر کے باہر ایک پرانی خندق میں سامنے آںے والے ہاتھوں کے نشان کس کے ہیں اور ان کی کیا تاریخی اہمیت ہے؟
یروشلم کے قدیم شہر کے قریب ہی پائی جانے والی یہ خندق تقریباً 33 فٹ طویل اور دو سے سات میٹر تک گہری ہے۔ قدیم دور میں ایسی خندقیں حفاظتی اقدامات کے تحت قلعوں کے گرد بنائی جاتی تھیں۔
یورپ میں عام طور پر ایسی خندقوں میں پانی بھرا ہوتا تھا لیکن یروشلم کے قدیم شہر میں پائی جانے والی یہ خندق خشک ہے۔
اسرائیل میں آثار قدیمہ سے متعلق ادارے اسرائیلی اینٹیکیوٹیز اتھارٹی (آئی اے اے) نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک ہزار سالہ قدیم یہ کھلی خندق قدیم شہر کے ہیروڈ دراوزے کے نزدیک واقع ہے۔ یہاں کام کے دوران دیواروں پر ہاتھوں کے نشان پائے گئے ہیں۔
اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ممکن ہے یہ نشانات کسی نے مذاق کرنے یا پرینک کے لیے بنائے ہوں لیکن تاحال خندق کی دیواروں پر گڑے ان نشانات کے بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی۔
آئی اے اے کے مطابق اس تاریخی خندق کو صلیبی جنگوں کے سپاہیوں نے 1099 میں عبور کرنے کی کوشش کی تھی جس میں وہ پانچ ہفتے بعد کامیاب ہوئے تھے اور شہر کی فصیل کے اندر داخل ہوپائے تھے۔
اسرائیلی اتھارٹی میں آثار کی کھدائی کے انچارج زبیر ادوائی کے مطابق شہر کے مصروف بازار کے نیچے ایک بڑی اور قدیم خندق اور چٹانوں کو تراش کر تیار کی گئی سرنگ بھی ہے۔اب تک یہ ایک پُراسرار معاملہ ہے اور ہم اسے حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خندق اور سرنگ دشمنوں کو یروشلم کے محاصرے اور فصیلیں عبور کرنے سے روکنے کے لیے بنائی گئی تھیں۔
اتھارٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ خندق میں یہ ہاتھوں کے نشانات کس نے کندہ کیے ہیں یا ان کی کیا تاریخی اہمیت ہے۔
اس خندق اور اس پر پائے جانے والے ہاتھوں کے نشانات کو ڈھانپ دیا گیا ہے جب کہ اتھارٹی نے شہر کے گرد تعمیر کی گئی قدیم دیوار کے نیچے قدیم آثار کی تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔
یروشلم کے قدیم شہر کے گرد یہ فصیل عثمانی فرماں روا سلیمان ذیشان اول نے سولہویں صدی میں تعمیر کرائی تھی۔
'ٹائمز آف اسرائیل' کے مطابق آئی اے اے کے ڈائریکٹر ایلی اسکوزیدو کا کہنا تھا کہ کئی لوگ یروشلم کے لیے لڑنے کا خواب دیکھتے تھے اور شہر کے گرد ہونے والی قلعہ بندی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے قریب ملنے والے آثار ہمیں ان ڈرامائی واقعات کو تصور میں لانے میں مدد دیتے ہیں، اس شہر نے گزرے وقتوں میں جن کا سامنا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی اپنی دریافتوں کو عوام کے سامنے لانے کی کوشش کرے گی۔