رسائی کے لنکس

'بائیڈن کی دوسری رہائش گاہ سے کوئی نئی خفیہ دستاویزات نہیں ملیں'


فائل فوٹو: صدر جو بائیڈن 21 جنوری 2023 کو ریہوبوتھ بیچ، ڈیل میں اجتماع میں شرکت کے بعد سینٹ ایڈمنڈ رومن کیتھولک چرچ سے واپس جا رہے ہیں۔
فائل فوٹو: صدر جو بائیڈن 21 جنوری 2023 کو ریہوبوتھ بیچ، ڈیل میں اجتماع میں شرکت کے بعد سینٹ ایڈمنڈ رومن کیتھولک چرچ سے واپس جا رہے ہیں۔

امریکی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے ایجنٹوں نے اطلاع دی ہے کہ انہیں بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن کی رہائش گاہ سے تلاشی کے دوران کوئی نئی خفیہ دستاویز ات نہیں ملیں۔

تاہم صدر بائیڈن کے ذاتی اٹارنی باب باور کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی ایجنٹس ریہوبوتھ بیچ پر واقع صدر کے گھر سے مواد مزید تجزیے کے لیے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

ایک بیان میں باب باور نے کہا کہ ریاست ڈیلاویئر میں واقع صدر بائیڈن کے تین منزلہ گھر کی تلاشی صبح ساڑھے آٹھ بجے سے دوپہر تک جاری رہی جس کے لیےصدر کے وکلاء نے ایف بی آئی کے ساتھ تعاون کیا۔

ان کے بقول تلاشی کے دوران ایف بی آئی کو کوئی خفیہ دستاویزات نہیں ملیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ ریاست ڈیلاویئر کے شہر ولیمنگٹن میں بائیڈن کی نجی رہائش گاہ پر تلاشی کے دوران ایف بی آئی ایجنٹوں نے کچھ مواد اور ہاتھ سے لکھے ہوئے نوٹس اپنے قبضے میں لیے تھے جو بظاہر بائیڈن کے نائب صدر کے وقت سے متعلق تھے۔

بائیڈن کا نائب صدارتی دور 2017 کے اوائل میں ختم ہو گیا تھا۔

اٹارنی باور نے ایف بی آئی کی کارروائی سے قبل کہا تھا کہ محکمۂ انصاف کے معیاری طریقہ کار کے تحت صدر بائیڈن کے گھر کی تلاشی سےمتعلق پیشگی عوامی اطلاع کے بغیر کرنے کو کہا گیا تھا اور "ہم نے تعاون پر اتفاق کیا تھا۔"

انہوں نے بدھ کی تلاشی کو محکمۂ انصاف کی جانب سے بروقت اور مکمل عمل کا ایک قدم قرار دیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں حمایت اور سہولت فراہم کرتے رہیں گے۔

بحر اوقیانوس کے قریب واقع گھر کی تلاش سے پہلے بائیڈن کے معاونین کو پچھلے سال کے آخر میں واشنگٹن کی ایک ریسرچ آرگنائزیشن 'پین بائیڈن سینٹر فار ڈپلومیسی اینڈ گلوبل انگیجمنٹ' اور ان کی ولمنگٹن شہر کی نجی رہائش گاہ سے خفیہ مارک کی گئی دستاویزات ملی تھیں۔

نائب صدر کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد بائیڈن کبھی کبھار اس سینٹر میں کام کیا کرتے تھے۔

وائٹ ہاؤس نے اس وقت کہا تھا کہ بائیڈن کے ریہوبوتھ بیچ کے گھر سے مزید کوئی خفیہ دستاویزات نہیں ملی تھیں۔

ایف بی آئی نے 20 جنوری کو صدر بائیڈن کی ولیمنگٹن کی رہائش گاہ پر 13 گھنٹے تک تلاشی لی جس دوران ایجنٹوں کو خفیہ مارک کی گئی دستاویزات ملی تھیں اور بائیڈن کے ہاتھ سے لکھے ہوئے کچھ نوٹس بھی انہوں نے اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔

مجموعی طور پر بائیڈن کے وکلاء یا ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے واشنگٹن کے دفتر اور ولیمنگٹن کے گھر سے تقریباً 20 یا اس سے زیادہ خفیہ دستاویزات برآمد کی ہیں۔

جنوری کی تلاش اس وقت ہوئی جب امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک کیریئر پراسیکیوٹر رابرٹ ہور کو بائیڈن کے خفیہ مواد کو سنبھالنے کی تحقیقات کے لیے نامزد کیا تھا۔

یہ اقدام ایک اور پراسیکیوٹر جیک اسمتھ کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا میں بحر اوقیانوس پر واقع مار-ایںے- لاگو کی رہائش گاہ میں پائے جانے والے خفیہ مارک کیے گئے تقریباً 320 دستاویزات کی چھان بین کرنے کے بعد اٹھایا گیا۔

پچھلے مہینے ٹرمپ کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا تھا کہ ریاست انڈیانا میں ان کے گھر سے کچھ خفیہ مواد ملا ہے۔

امریکی قانون کے تحت تینوں اہلکاروں کو اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے پر دستاویزات نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن کے حوالے کرنا تھیں۔

بائیڈن اور ان کے وکلاء نے تحقیقات کے معاملے کو غیر اہم قرار دینے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ بہت کم دستاویزات کو نادانستہ طور پر برقرار رکھا گیا تھا۔

امریکہ: حساس اور خفیہ دستاویزات کیسے رکھی جاتی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:01 0:00

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان سے منسلک جائیدادوں پر کچھ دستاویزات کی موجودگی نے صدر بائیڈن کو ٹرمپ کے اپنے عہدۂ صدارت سے متعلق دستاویزات کو سنبھالنے کے خلاف سیاسی بات چیت کے ایک نکتے سے محروم کردیا ہے۔

بائیڈن نے ٹرمپ کے گھر سے خفیہ دستاویز کی بازیابی کو 'غیر ذمہ دارانہ' قرار دیا تھا۔

اب سے دو سال قبل ٹرمپ نے اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد اپنی مار-اے-لاگو کی رہائش پر لے جائی گئی درجنوں دستاویزات کو ہچکچاہٹ کے ساتھ حکام کے حوالے کیا تھا۔

حکومت کو عدالت سے منظور شدہ ٹرمپ کے گھر کی تلاشی کے لیے وارنٹ حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا کیوں کہ حکومت کو شبہ تھا کہ ٹرمپ نے تمام مواد واپس نہیں کیا تھا۔ تحقیقاتی ایجنٹوں نے گزشتہ برس اگست میں ٹرمپ کے گھر کی تلاشی کے دوران تقریباً 100 مزید دستاویزات برآمد کی تھیں۔

ٹرمپ پہلے ہی 2024 کے انتخابات کے صدارتی امیدوار ہونے کا اعلان کر چکے ہیں جب کہ بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس طرح یہ الیکشن 2020 میں بائیڈن کے مقابلے میں ٹرمپ کی شکست کے بعد دونوں کے درمیان ایک اور مقابلے کا باعث بن سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG