رسائی کے لنکس

یورپی یونین نے 2035 سے پیٹرول اور ڈیزل کی کاروں پر پابندی لگا دی


ایک الیکٹرک کار کو چارج کیا جارہا ہے۔ فوٹو اے پی، 17 اکتوبر، 2018
ایک الیکٹرک کار کو چارج کیا جارہا ہے۔ فوٹو اے پی، 17 اکتوبر، 2018

یورپی پارلیمنٹ نے منگل کے روز 2035 تک کاربن خارج کرنے والے پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی کاروں کی فروخت پر پابندی کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ یہ اقدام صدی کے نصف تک ایسی کاروں کو یورپ کی سڑکوں سے ہمیشہ کے لیے دور کر دینے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک اس قانون سازی کی پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں اور پارلیمنٹ میں سب سے بڑے قدامت پسند گروپ کے ارکانِ پارلیمنٹ کی مخالفت کے باوجود وزراء کی سطح کی آئندہ میٹنگ میں اسے قانون کی شکل دے دی جائے گی۔

اس بل کے حامیوں کی دلیل ہے کہ اس سے یورپی کارسازوں کو ایک معقول عرصہ مل جائے گا جس کے دوران وہ کاروں کو صفر اخراج (زیرو امیشن) والی الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کر سکیں گے اور چین اور امریکہ کے مقابلے کے لیے سرمایہ کاری کو تحریک دے سکیں گے اور یہ یورپی یونین کے اس منصوبے میں بھی مدد دے گا جس کا مقصد اس کی معیشت کو 2050 تک گرین ہاؤس گیسوں کے صفر اخراج کا حامل بنانا ہے۔

یورپی یونین کے نائب صدر فرانس ٹمر مینز اراکینِ پارلیمنٹ کو خبردار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ برس اور اس سال کے دوران چین، الیکٹرک کاروں کے 80 ماڈل بین الاقوامی مارکیٹ میں لے کر آرہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اچھی کاریں ہیں اور یہ سستی بھی ہوں گی تو ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہم اس اہم صنعت کو غیر ملکیوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔

لیکن اس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ نہ تو یورپی صنعت اور نہ ہی بہت سے نجی کار مالکان، تیل سے چلنے والے انجنوں کی پیداوار میں اس ڈرامائی کمی کے لیے تیار ہیں اور یہ کہ اس اقدام سے ہزاروں لوگوں کی ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔

ایم ای پی جینز گیزیکے جو دائیں بازو کی یورپین پیپلز پارٹی (ای پی پی) کے رکن ہیں، کہتے ہیں کہ ہماری تجویز یہ ہے کہ یہ فیصلہ مارکیٹ کو کرنے دیا جائے کہ ہمارے اہداف کے لیے کیا ٹیکنالوجی بہتر ہے۔

گیزیکے یہ بھی کہتے ہیں کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بحران نے گرین اور سوشلسٹ ارکانِ پارلیمنٹ کا یہ دعویٰ کہ بجلی سے چلنے والی کاریں سستی ہیں، بالکل غلط ثابت کر دیا ہے۔

ٹوپیکا کینسس میں ٹیسلا الیکٹرک کاریں چارج کرنے کا سٹیشن۔ فوٹو اے پی۔ 26 اپریل 2021
ٹوپیکا کینسس میں ٹیسلا الیکٹرک کاریں چارج کرنے کا سٹیشن۔ فوٹو اے پی۔ 26 اپریل 2021

ان کے مطابق جرمنی میں چھ لاکھ لوگ آئی سی ای پیداوار سے منسلک ہیں جن کی ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی چنانچہ یورپی کمیشن کو یہ پابندی ٹرکوں اور بسوں تک بڑھانے کے منصوبوں پر نظرِ ثانی کرنا ہو گی۔

ای پی پی گروپ نے خبردار کیا ہے کہ کاروں کی بیٹریاں امریکہ جیسے یورپ سے مسابقت رکھنے والے ملکوں میں تیار کی جاتی ہیں لیکن ٹمرمینز نے کہا کہ سرمایہ کاری میں یورپی یونین کی مدد کی بدولت یورپی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

یہ کرۂ ارض کی فتح ہوگی؟

کریمہ ڈیلی ٹرانسپورٹ کمیٹی کے صدر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آج کی رائے شماری ماحولیاتی تبدیلی کے لیے تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ 2050 تک ہماری سڑکوں پر پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی کاریں تقریباً ختم ہو جائیں گی اور یہ ہمارے کرہ ارض اور ہماری آبادی کے لیے ایک فتح ہے۔

فی الوقت یورپی یونین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا 15 فی صد کاروں کی وجہ سے ہے جب کہ ایک چوتھائی ٹرانسپورٹیشن کی وجہ سے ۔

گرین ہونے پر امریکی مراعات

جرمنی میں گاڑیوں کی صنعت سے وابستہ لاکھوں کارکنوں اور قدامت پسند اراکینِ پارلیمنٹ نئے ضابطوں کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ کاریں بنانے کے پلانٹس میں نئے آلات کی تنصیب اور کارکنوں کی دوبارہ تربیت سے ان کے کاروبار پر دباؤ آئے گا جب کہ دنیا میں ان سے مسابقت رکھنے والوں کو اتنے سخت اہداف کا سامنا نہیں ہے۔

لیکن یورپ میں کاروں کی صنعت کی جانب سے اس قانون کے خلاف کوئی جدوجہد نہیں کی گئی ہے بلکہ بہت سی کمپنیاں الیکٹرک کارسازی کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے پہلے ہی کوششیں شروع کر چکی ہیں۔

ایسے میں جب یہ قانون یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں زیرِ بحث رہا ہے امریکہ نے اپنے ہاں اس صنعت کو گرین توانائی کی جانب منتقل کرنے والوں کے لیے وسیع مراعات کے منصوبے کا اعلان کیا ہے اور یورپ میں یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ یورپ کے حریف امریکہ میں بجلی سے چلنے والی کاروں اور بیٹری بنانے کی صنعت میں سرمایہ کاری اور ملازمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

فی الوقت یورپی یونین میں 12 فیصد کاریں بجلی سے چل رہی ہیں اور لوگوں کا رجحان بھی الیکٹرک کاروں کی جانب ہوتا جا رہاہے۔

اسی دوران چین کا ارادہ ہے کہ 2035 تک کاروں کی کم از کم نصف تعداد، الیکٹرک یا چارج کی جا سکنے والی ہائی بریڈ یا ہائیڈروجن سے چلنے والی ہو۔

یورپی یونین کے نئے قانون کو اسٹراسبرگ کی اسمبلی میں 279 کے مقابلے میں 340 ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے جب کہ 21 ارکان غیر حاضر رہے۔

(اس خبر میں مواد اے ایف پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG