رسائی کے لنکس

پیٹرول کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ، 'ملک سے غربت ختم کرنی ہے یا غریب؟'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومتِ پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد ملک میں اشیا کی قیمتوں میں بڑا اضافہ متوقع ہے۔

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 22 روپے 20 پیسے کا اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد یہ 272 فی لیٹر میں دستیاب ہے۔ اسی طرح ڈیزل 17 روپے 20 پیسے کے بعد 280 روپے فی لیٹر میں مل رہا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس غیر معمولی اضافے کے بعد حکومت شدید تنقید کی زد میں ہے اور عوام یہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سوا حکومت کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا۔

آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کرنے اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے حکومت نے گزشتہ روز 'فنانس سپلیمنٹری بل 2023' یا منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا جس کے تحت حکومت نے 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا ہے۔

حکومت کے اضافی ٹیکس جمع کرنے فیصلے سے ملک میں اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ متوقع ہے اور مہنگائی کی شرح 35 فی صد کی حد کو چھو سکتی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان کے میڈیا اور سوشل میڈیا پر حکومتی فیصلے اور اس کے اثرات پر بات ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ٹرینڈز اور میمز کا ایک طوفان ہے جہاں موجودہ حکومت کی کارکردگی کا موازنہ سابق حکومت سے کیا جا رہا ہے۔

احسن احمد چوہان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہو گئے ہیں۔ شفاف انتخابات کے سوا پاکستان کے معاشی بحران کا کوئی دوسرا حل نہیں۔

معاشی ماہر میاں عاطف کہتے ہیں معاش کا تعلق معاشرے سے ہے۔لہذا اگر معاشرہ درست ہو گا تو معیشت بھی ہو جائے گی۔

ایک ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں "غریب تباہ دے، مڈل کلاس بھی تباہ دے۔ اب جلد ہی اپر کلاس بھی تباہ دے۔"

ارسلان نصیر نے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پراپنےایک ٹوئٹ میں سوال کیا کہ ملک سے غربت ختم کرنی ہے یا غریب؟

سارہ الیاس نامی ٹوئٹر صارف نے حکمراں جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "انتظار کیجیے ایک سینئر لیگی عہدےدار کی طرف سے ابھی آپ کو یہ بھی سننا ہے کہ میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے فیصلے کے ساتھ نہیں ہوں، میں تو اپنے عوام کے ساتھ ہوں۔ مجھے اپنی عوام کا بہت درد ہے لیکن آپ نے ڈار صاحب کا ساتھ دینا ہے۔ "

صحافی طاہر خان نے سوشل میڈیا پر موجود ٹی وی اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "ویسے تو یہ فوٹو شاپ لگتی ہے لیکن حکومتی پالیسیاں دیکھ کر یہ بلکل درست ہی لگتا ہے۔"

تحسین قاسم نامی ٹوئٹر صارف نے ایک میم شیئر کی جس پر لکھا ہے ہم کو مارو ہم کو زندہ مت چھوڑو۔

XS
SM
MD
LG