رسائی کے لنکس

جوہری ہتھیاروں کا معاہدہ معطل اور جوہری تجربات شروع کرنے کی روس کی دھمکی


روسی صدر پوٹن نے سیاسی اور فوجی اشرفیہ سے اپنے ایک گھنٹہ 45 منٹ کے خطاب میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کی دھمکی دی۔ 21 دفروری 2023
روسی صدر پوٹن نے سیاسی اور فوجی اشرفیہ سے اپنے ایک گھنٹہ 45 منٹ کے خطاب میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کی دھمکی دی۔ 21 دفروری 2023

صدر ولادیمیر پوٹن نے منگل کے روز یوکرین کے حوالے سے مغرب کو ایک انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق معاہدے کو معطل کر رہا ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

یوکرین پر حملے کا حکم دینے کے تقریباً ایک سال بعدپوٹن نے کہا ہے کہ روس اپنے مقاصد حاصل کرے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مغرب اسے تباہ کرنے کی کوشش کرر ہاہے۔ یوکرین پر روسی حملے نے گزشتہ 60 سال کے عرصے میں مغرب کے ساتھ سب سے بڑے تصادم کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے اپنے ملک کی سیاسی اور عسکری اشرافیہ سے کہا کہ ’’ مغرب کی اشرافیہ نے اپنا مقصد پوشیدہ نہیں رکھا۔ لیکن وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ میدان جنگ میں روس کو شکست دینا ناممکن ہے۔‘‘

یہ الزام لگاتے ہوئے کہ امریکہ جنگ کو ایک عالمی تنازع میں بدل رہا ہے، پوٹن نے کہا کہ روس ’’نیو اسٹارٹ‘‘ معاہدے میں اپنی شمولیت معطل کر رہا ہے، جو واشنگٹن کے ساتھ اس کا ہتھیاروں پر کنٹرول کا سب سے بڑا آخری معاہدہ ہے۔

روس اور امریکہ کے درمیان سٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کی تعداد محدود کرنے سے متعلق یہ معاہدہ 2010 میں ہوا تھا جس پر اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب دمتری میدویدیف نے دستخط کیے تھے۔

یہ معاہدہ جس کی مدت 2026 میں ختم ہو رہی ہے ، دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے جوہری ہتھیاروں کا عملی طور پر معائنہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم یوکرین پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث یہ معائنہ رک گیا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن ماسکو میں اپنا سالانہ خطاب کر رہے ہیں۔ اس خطاب میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے نیو سٹارٹ کو معطل کرنے کرنے کا اعلان بھی کیا۔ 21 فروری 2023
روسی صدر ولادی میر پوٹن ماسکو میں اپنا سالانہ خطاب کر رہے ہیں۔ اس خطاب میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے نیو سٹارٹ کو معطل کرنے کرنے کا اعلان بھی کیا۔ 21 فروری 2023

جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق نیوسٹارٹ معاہدے کو معطل کرنے کے صدر پوٹن کے بیان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجیرک نے کہا کہ ’’میں سیکرٹری جنرل کے اس موقف کا اعادہ کروں گا جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امریکہ اور روسی فیڈریشن کو کسی تاخیر کے بغیر نیو اسٹارٹ ٹریٹی پر مکمل عمل درآمد دوبارہ شروع کرنا چاہیے۔ نیو اسٹارٹ اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے دو طرفہ معاہدوں نے نہ صرف روس اور امریکہ ، بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے تحفظ فراہم کیا ہے‘‘۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے بغیر دنیا کہیں زیادہ خطرناک اور غیر مستحکم ہے جس کے ممکنہ نتائج تباہ کن ہوں گے۔ اس انجام سے بچنے کے لیے بات چیت کی طرف فوری واپسی سمیت ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے ۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پوٹن کے اس اقدام کو ’’انتہائی بدقسمت اور غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کا کہنا ہے کہ اس اقدام نے دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے پوٹن پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کریں۔

روسی رہنما نے کوئی ثبوت دیے بغیر کہا کہ واشنگٹن میں کچھ لوگ جوہری تجربوں پر عائد پابندی کو توڑنے پر غور کر رہے ہیں۔

پوٹن نے کہا کہ اگر امریکہ جوہری تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی کریں گے۔ کسی کو خطرناک نوعیت کے اس گمان میں نہیں رہنا چاہیے کہ چاہیے کہ عالمی اسٹرٹیجک توازن کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ایک ہفتہ قبل اسٹرٹیجک سسٹم کو جنگی مقاصد کے لیے نصب کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ اس سے ان کی مراد کون سا نظام تھا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے روس کی جانب سے جوہری معاہدے نیوسٹارٹ کی معطلی کو افسوناک قرار دیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے روس کی جانب سے جوہری معاہدے نیوسٹارٹ کی معطلی کو افسوناک قرار دیا۔

پوٹن نے کہا کہ یوکرین نے روس کے اندر ایک ایسی تنصیب پر حملے کی کوشش کی تھی جہاں اس کے جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ ان کا اشارہ ایگلز ایئر بیس کی طرف تھا۔

جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ

دنیا میں موجود تمام جوہری ہتھیاروں کا 90 فی صد حصہ روس اور امریکہ کے پاس ہے۔

نیو سٹارٹ معاہدے کے تحت میزائل لانچروں اور بھاری بمبارطیاروں پر رکھے جانے والے جوہری بموں کی تعداد کو 1550 تک محدود کیا گیا تھا۔ دونوں ملکوں نے 2018 میں اس کا اطلاق کر دیا تھا۔

پوٹن گزشتہ ایک سال کے دوران کئی بار یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ اگر روس کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ جب کہ ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ اگر مغرب یوکرین کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹتا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے الگ ہو سکتے ہیں۔

یوکرین پر روسی حملے میں بڑی تعداد میں لوک ہلاک اور زخمی ہوئے، املاک کو شدید نقصان پہنچا اور لاکھوں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔
یوکرین پر روسی حملے میں بڑی تعداد میں لوک ہلاک اور زخمی ہوئے، املاک کو شدید نقصان پہنچا اور لاکھوں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔

پوٹن کا کہناتھا کہ اس تنازع نے روس کو اس اقدام پر مجبور کیا ہے ، خاص طور پر سرد جنگ کے بعد سے نیٹو کی مشرق کی جانب توسیع نے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے عوام کیف حکومت اور اس کے مغربی حکمرانوں کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں جنہوں نے سیاسی، عسکری اور اقتصادی لحاظ سے اس ملک پر مؤثر کنٹرول کر رکھا ہے۔

یوکرین اور مغربی رہنماؤں نے، مثال کے طور پر امریکی صدر جو بائیڈن، جنہوں نے پیر کے روز کیف کا دورہ کیا تھا، اس بیانیے کو زمین پر قبضے کے بے بنیاد بہانے قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پوٹن نے جنگ کا جو جوا کھیلا ہےاس میں اسے لازمی طور پر ہرانا ہو گا۔

روسی افواج کو یوکرین میں تین بڑے محاذوں پر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، لیکن اس ملک کے پانچویں حصے پر ابھی تک اس کا قبضہ ہے۔ دونوں جانب سے ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔

یوکرین جنگ میں دونوں جانب سے ہزاروں فوجی مارے جا چکے ہیں۔ روسی فوج تین بڑے محاذوں پر لڑ رہی ہے اور ملک کے پانچویں حصے پر قابض ہے۔
یوکرین جنگ میں دونوں جانب سے ہزاروں فوجی مارے جا چکے ہیں۔ روسی فوج تین بڑے محاذوں پر لڑ رہی ہے اور ملک کے پانچویں حصے پر قابض ہے۔

اپنی ایک گھنٹہ اور 45 منٹ کی تقریر میں پوٹن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ماسکو یوکرین میں اپنے مقاصد حاصل کرے گا اور امریکی قیادت کے نیٹو اتحاد کو ناکام بنائے گا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے اس بارے میں تشویش ہے کہ بیجنگ روس کو ہتھیاروں کی فراہمی پر غور کر رہا ہے، یہ ایک ایسا قدم ہے ، جس سے جنگ ایک جانب روس اور چین اور دوسری طرف یوکرین اور نیٹو کے درمیان تصادم میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی نے ، جنہوں نے منگل کو ماسکو کا دورہ کیا، ان خدشات کو مسترد کر دیا ہے ۔

اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG