اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ روس کے 24 فروری 2022 کو اپنے پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف جنگ کرنے کے فیصلے نے "بڑے پیمانے پر موت ، تباہی اور نقل مکانی کو جنم دیا"۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے تازہ ترین بیان سے قبل عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کی ایک بڑی اکثریت نے یوکرین سے روسی فوجوں کے فوری انخلاء کے مطالبے کی قرارداد منظورکی تھی۔
جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی کونسل کے 52 ویں اجلاس کے افتتاح کے موقع پراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر،کابا کوروشی نے کہا کہ روس کے اقدامات نے نیویارک میں سلامتی کونسل کو "مؤثر طریقے سے مفلوج" کر دیا ہے جو امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے بنیادی بین الاقوامی فورم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کی طرح سلامتی کونسل بھی ایک دوراہے پر تھی۔
اپنے بیان میں سیکرٹری جنرل گوتیریس نے کہا کہ یوکرین کے شہروں اور کلیدی بنیادی ڈھانچے پر بار بار گولہ باری کے باعث جنم لینے والے "المناک مصائب" کے علاوہ گزشتہ سال، یوکرین میں مردوں، عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف، اس تنازعے سے متعلقہ جنسی تشدد کے، درجنوں کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔
عالمی ادارے کے رہنما نے انسانی حقوق کونسل کے جنیوا میں چھ ہفتے کے مسلسل اجلاس میں شریک رکن ممالک کو بتایا کہ ان بارہ مہینوں میں "جنگی قیدیوں کے خلاف بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قانون کی متعدد سنگین خلاف ورزیوں اور جبری گمشدگیوں اور شہریوں کی من مانی حراست کے سینکڑوں واقعات کا انکشاف ہوا ہے۔"
انسانی حقوق کونسل کے طے شدہ کام کے ایک حصے کے طور پر، اس کے 47 رکن ممالک کو 20 مارچ کو یوکرین کے بارے میں آزاد بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا جائے گا۔
یہ تحقیقات گزشتہ سال مارچ میں اس وقت شروع کی گئی تھیں جب رکن ممالک نے روسی جارحیت سے یوکرین میں پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک قرارداد منظور کی تھی۔
ان تینوں کمشنرز کا کام یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کے موجودہ مشن سے مطابقت رکھتا ہے، جو دوسرے کاموں کے علاوہ ممکنہ جنگی جرائم کی شہادتیں جمع کرتا ہے۔