یوکرین نے جمعرات کو کہا کہ اس نے مشرقی اور جنوبی یوکرین میں لڑائی کی فرنٹ لائن پر روسی پیش قدمی کی کوششوں کو پسپا کر دیا ہے، جس سے ماسکو کے یوکرین پر حملے کی پہلی برسی سے ایک دن قبل جنگ بے نتیجہ ثابت ہو گئی۔
روس یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے ۔ یہ رقبہ اس سے کہیں کم ہے جس کی پیش گوئی ایک سال قبل یوکرین کے مشرقی حصے میں روسی ٹینکوں کے داخل ہوتے وقت بہت سے فوجی تجزیہ کاروں نے کی تھی۔
تازہ ترین لڑائی میں، ماسکو کی افواج نے پیش قدمی کرتے ہوئے باخموت کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی ۔ یوکرین کے فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل اولیکسی گروموف نے کہا کہ ماسکو اپنی افرادی قوت کو کیف کی افواج کو تھکانے اور کمزور کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ دشمن، بڑے پیمانے پر نقصانات اٹھانے کے باوجود، باخموت کو محاصرے میں لینے کی کوششیں ترک نہیں کر رہا‘‘۔
تاہم یوکرین نے کہا کہ روسی فورسز کریمنا کے قریب شمال اور جنوب میں ووہلیدار کے مقام پر یوکرین کی دفاعی لائنز توڑنے میں ناکام رہی ہیں، جہاں انہیں کھلے میدان میں حملے کے دوران بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
گروموف نے کہا کہ یوکرینی فورسز نے گزشتہ روز شمال مشرق اور مشرق میں روس کے 90 حملوں کو پسپا کر دیا۔
یوکرین نے کہا ہے کہ اس نے جمعے کے روز جنگ کی برسی کے موقع پر اس اندیشے کے پیش نظر کچھ اسکولوں کو بند کر دیا ہے کہ ماسکو یہ دن منانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل حملے کر سکتا ہے۔ تاہم یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ ماسکو کے پاس اب اپنی طاقت کا ڈرامائی مظاہرہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، جس کا کچھ لوگوں کو خدشہ تھا۔
ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کیریلو بوڈانوف نے یوکرینسکا پراودا نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ’’کچھ بھی انوکھا نہیں ہوگا۔ مجھ پر یقین کریں، ہمیں 20 سے زائد بار یہ تجربہ ہو چکاہے‘‘۔
امریکی الرٹ
تاہم، یوکرین میں امریکی سفارت خانے نے ملک میں موجود امریکیوں کو کیف اور آس پاس کے علاقے سمیت پورے یوکرین میں میزائل حملوں کے خطرے کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے۔
امریکی شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ ’’الارم کو اپنے دھیان میں رکھیں، محفوظ طریقے سے پناہ لیں اور مقامی حکام کی ہدایت پر عمل کریں۔‘‘
(اس خبر کی معلومات اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)