شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نے جمعرات کو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو اس ہفتے شروع ہونے والی امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کے ردعمل کے طور پر تھا۔
سرکاری میڈیا نے تصاویر جاری کیں جن میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن، اپنی بیٹی کے ساتھ، لانچنگ کی کارروائی کو دیکھ رہے ہیں۔ اسے Hwasong-17 ICBM کا نا م دیا گیا ہے۔
سرکاری کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کا کہنا ہے ’’امریکہ اورجنوبی کوریا کے کٹھ پتلی غداروں کی بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزاورجارحانہ جنگی مشقوں‘‘ کے جواب میں ’’لانچنگ ڈرل‘‘ کی گئی ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری نام کا مخفف استعمال کرتے ہوئے کم نے کہا کہ ’’ہم انہیں اپنی مرضی سے یہ احساس دلائیں گے کہ DPRK کے خلاف ان کی فوجی مشقیں جتنی دیر تک مزید پھیلیں گی، ان کے لیے ناقابل تلافی خطرہ اتنا ہی سنگین ہوتا جائےگا‘‘۔
امریکہ اورجنوبی کوریا کی 11 روزہ بڑی مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہیں، جس میں اتحادیوں کی پانچ سالوں میں سب سے بڑی فیلڈ مشقیں شامل ہیں۔ شمالی کوریا کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں میزائل داغے جانے کے بعد گزشتہ سال سے ایسی مشقوں میں تیزی آئی ہے۔
جمعرات کو ایک بریفنگ میں، پینٹاگان کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائڈر نے امریکی موقف کا اعادہ کیا کہ مشقیں ’’دفاعی نوعیت کی ہیں اوران کا مقصد ہمارے باہمی تعاون کو تقویت دینا اورخطے میں ممکنہ جارحیت کوروکنا ہے‘‘۔
رائڈر نے کہا کہ مشقوں کے بارے میں شمالی کوریا کا ردعمل ’’غیر مناسب، علاقےکوغیرمستحکم کرنے والا اورتشویشناک ہے‘‘۔
اگرچہ شمالی کوریا کا اصرار ہے کہ اس کی تازہ ترین لانچنگ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشقوں کا جواب ہے،مگر حقیقت میں وہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے ICBMs سمیت میزائلوں کے تجربات کر رہا ہے۔
2022 میں، شمالی کوریا نے 90 سے زیادہ میزائل لانچ کیے، جواب تک ایک سال میں فائر کیے جانے والے سب سے زیادہ میزائل ہیں۔ نومبر کے شروع میں، اس نے ایک ہی دن میں 23 میزائل داغے۔
امریکی اور جنوبی کوریا کے حکام کئی مہینوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ شمالی کوریا نے ایک اورجوہری تجربے کی تیاری مکمل کر لی ہے، جو 2006 کے بعد سے اس کا ساتواں تجربہ ہوگا۔
جمعرات کو آئی سی بی ایم کی لانچنگ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی ٹوکیو میں جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا کے ساتھ ہونے والی سربراہی ملاقات سے چند گھنٹے قبل ہوئی۔
شمالی کوریا نے جاپان اورجنوبی کوریا کے درمیان سیکیورٹی تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ سہ فریقی تعاون پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
(وی او اے نیوز)