سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے جمعرات کو بتایا کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ال سعود اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان نے جلد ملاقات کرنے اور تعلقات کو بحال کرنے کے معاہدے کے تحت سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنے کی راہ ہموار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، ایران اور سعودی عرب نے برسوں کی دشمنی کے بعد تعلقات کو بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا جس نے خلیج کے علاقے میں استحکام اور سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کردیا تھا اور جس سے مشرق وسطیٰ میں یمن سے شام تک تنازعات کو ہوا دینے میں مدد ملی تھی۔
سعودی نیوز ایجنسی نے کہا کہ دونوں وزراء نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آغاز کے موقع پر ٹیلیفون کے ذریعےبات کی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے نے بتایا ہے کہ امیرعبداللہیان نے ٹیلی فون کال کے دوران سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایران کی آمادگی کا اظہار کیا۔
ایرانی نیوز ایجنسی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے جلد از جلد ایک دوسرے سے ملاقات کرنے اور سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے کی تیاری شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
دوعلاقائی طاقتوں، سنی مسلم سعودی عرب اور دیرینہ حریف شیعہ مسلم ایران کے درمیان، چین کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کا اعلان دونوں ممالک کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے درمیان بیجنگ میں ایسےمذاکرات کے بعد کیا گیا تھا، جس کے بارے میں پہلے کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کشیدگی میں کمی سے دونوں فریق فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، کیونکہ ایران خطے میں اسے تنہا کرنے کی امریکی کوششوں سےنمٹنا چاہتا ہے، جب کہ سعودی عرب اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش میں ہے۔
سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب ریاض کی جانب سے ایک شیعہ مسلم عالم دین کو پھانسی دینے پر دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع کے دوران ،تہران میں اس کے سفارت خانے پر دھاوا بول دیا گیا تھا۔
مملکت سعودی عرب نے 2019 میں اپنی تیل کی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملوں کے ساتھ ساتھ خلیجی پانیوں میں ٹینکروں پر حملوں کا الزام بھی ایران پر عائد کیا تھا۔ تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی ۔
یمن کی ایرانی اتحادی حوثی تحریک نے بھی سعودی عرب پر ، جو حوثیوں کے خلاف لڑنے والے اتحاد کی قیادت کرتا ہے، سرحد پار میزائل اور ڈرون حملے کیے اور 2022 میں اس نے حملوں کو متحدہ عرب امارات تک بڑھا دیا۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے رائٹر سے لیا گیا ہے