امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 24 فروری 2022 کو ماسکو کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے روس کی مسلح افواج نے "بہت سے جنگی جرائم اور دیگر مظالم" کا ارتکاب کیا ہے۔
پیر کے روز جاری ہونے والی محکمہ خارجہ کی 2022 کی انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے ، ’’یوکرین میں روسی افواج کی طرف سے جان بوجھ کر عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے، تشدد، جنسی زیادیتوں، اندھا دھند اور منصوبہ بند حملوں کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، یہ سب جنگی جرائم ہیں‘‘۔
سالانہ رپورٹ میں شہریوں اور بچوں کی یوکرین سے روس میں جبری ملک بدری کے واقعات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روسی صدر ولادی میر پوٹن اور بچوں کے حقوق سے متعلق ایک روسی عہدے دار کو مقبوضہ یوکرینی علاقوں سے بچوں کی غیر قانونی منتقلی اور روس بھیجنے سے متعلق مبینہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
ماسکو نے کہا ہے کہ گرفتاری کے وارنٹ اشتعال انگیز ہیں اور اس نے پوٹن کے مقدمے میں جانے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ روس آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کے سینئر حکام نے روس پر یوکرین میں جنگی جرائم اور مظالم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا ہے۔
رپورٹ میں ایران، چین، میانمار ، افغانستان، جنوبی سوڈان، شام اور دیگر آمرانہ ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں تشویش کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
ایران کے بارے میں، امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ اس سال کی رپورٹ میں " موجودہ ایرانی دور کے پرتشدد کریک ڈاؤن اور ایرانی حکام کی جانب سے ایرانی عوام کے عالمی انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں بشمول اظہار رائے اور مذہب یا عقیدے کی آزادیوں سے مسلسل انکار کو تفصیل سے دستاویز کی شکل دی گئی ہے۔"
ایران میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے گزشتہ سال ستمبر میں ایک 22 سالہ کرد نژاد ایرانی خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھےجنہیں لباس سے متعلق خواتین کے لیے مقرر کردہ حکومتی ضوابط کی خلاف ورزی کے الزام میں تہران آتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
مہسا امینی کی ایران کی "اخلاقی پولیس" کی مبینہ حراست میں موت نے پورے ایران میں پرامن احتجاج کو جنم دیا۔
عوامی جمہوریہ چین کے بارے میں، بلنکن نے کہا کہ، " چین کے سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلتیی گروپوں کے خلاف نسل کشی اور انسانیت کے منافی جرائم جاری ہیں۔
ان جرائم میں من مانی قید کی سزا اور دس لاکھ سے زیادہ شہریوں کو حراستی مراکز میں ڈالنا، جبری نس بندی، جبری اسقاط حمل، جنسی زیادتی ، صنفی بنیاد پر تشدد اور جبری مشقت سمیت ظلم و ستم اور مذہب کی آزادی پر سخت پابندیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں میانمار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ فوجی حکومت نےشہریوں پر ظلم ڈھانے اور اپنے کنٹرول کو مستحکم کرنے کے لیے تشدد کا استعمال جاری رکھا ہے۔ فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے 2,900 سے زیادہ افراد ہلاک اور 17,000 سے زیادہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔
امریکہ کا محکمہ خارجہ گزشتہ 40 سال سے زیادہ عرصے سے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں سالانہ رپورٹ جاری کر رہا ہے۔
نئی رپورٹ میں دنیا کے 198 ملکوں اور خطوں میں انسانی حقوق اور کارکنوں کے حقوق کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
(وی او اے نیوز)