پاکستان اور افغانستان کے درمیان تین میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا معرکہ افغانستان نے مار لیا۔ شارجہ میں ہونے والا یہ میچ افغانستان نے چھ وکٹ سے جیت کر پاکستان کو پہلی مرتبہ کسی انٹرنیشنل مقابلے میں شکست دی۔
اس سے قبل نہ تو کسی ون ڈے انٹرنیشنل میں اور نہ ہی کسی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں افغانستان نے پاکستان کو شکست دی تھی۔ پاکستان کی جانب سے آج کے میچ میں چار کھلاڑیوں نے ڈیبیو کیا جن میں صائم ایوب، طیب طاہر، احسان اللہ اور زمان خان شامل ہیں ۔
پاکستان سپر لیگ 8 میں اچھی کارکردگی دکھانے والے عبداللہ شفیق، عماد وسیم، فہیم اشرف اور اعظم خان کی قومی ٹیم میں واپسی ہوئی۔کپتان بابر اعظم، تجربہ کار وکٹ کیپر محمد رضوان اور فاسٹ بالرز شاہین شاہ آفریدی ، حارث روؤف اور محمد نواز کی جگہ نئے کھلاڑیوں کو آزمانا پاکستان کو مہنگا پڑ گیا۔
ان کی غیر مووجودگی میں گرین شرٹس نے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں نو وکٹ پر 92 رنز بنائے، جسے افغانستان نے چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے پاکستان کے خلاف سات ناکامیوں کے بعد پہلی کامیابی حاصل کی۔
یہ اسکور پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی تاریخ کا پانچواں سب سے کم ترین اسکور تھا، جس کا دفاع کرنے کی بالرز نے تو خوب کوشش کی لیکن سابق کپتان محمد نبی ان کے سامنے چٹان کی طرح کھڑے ہوگئے اور افغانستان کو تاریخی فتح سے ہمکنار کیا۔
اس فتح کے ساتھ ہی افغانستان نے تین میچز پر مشتمل سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی ہے۔ سیریز کا دوسرا میچ اتوار اور تیسرا پیر کو شارجہ میں ہی کھیلا جائے گا۔
تجربہ کار افغانستان نے نئے کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستان کو تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس کردیا
شارجہ میں ہونے والے میچ میں پاکستان کے اس دورے پر کپتان شاداب خان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا، جسے پہلے چند اوورز میں رنز بناکر اپنا پہلا میچ کھیلنے والے صائم ایوب نےتو ٹھیک ثابت کیا لیکن اس کے بعد آنے والے بلے باز اس سے فائدہ نہ اٹھاسکے۔
میچ کے تیسرےاوور میں محمد حارث کے آؤٹ ہونے کے بعد جو سلسلہ شروع ہوا وہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ محمد حارث چھ، عبداللہ شفیق اور اعظم خان صفر، جبکہ فہیم اشرف دو رنز بناکر پاکستان کو مشکلات میں ڈال گئے۔
صائم ایوب کے 15 گیندوں پر 17 اور طیب طاہر کے 9 گیندوں پر 16 رنز کی بدولت پاکستان نے پہلے دس اوورز کا اختتام 5 وکٹ کے نقصان پر 51 رنز پر کیا، لیکن ان کے جانے کے بعد رنز بنانے کا سلسلہ بھی رک گیا۔
قومی ٹیم میں کم بیک کرنے والے عماد وسیم 18 رنز بناکر ٹاپ اسکورر تو رہے لیکن انہوں نے 32 گیندوں کا سامنا کیا۔ جب کہ کپتان شاداب خان کو بھی 12 رنز بنانےکے لیے 18 گیندیں کھیلنا پڑیں۔
افغانستانی بالرز اور فیلڈرز کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹ کے نقصان پر دو چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے صرف 92 رنز ہی بناسکی۔
افغانستان کی جانب سے فضل حق فاروقی، مجیب الرحمان اور محمد نبی نے 2، 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ عظمت اللہ عمرزئی، نوین الحق اور کپتان راشد خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
افغانستان نے پلیئرآف دی میچ محمد نبی کی شاندار بیٹنگ کی وجہ سے مقررہ ہدف چار وکٹ کے نقصان پر 18ویں اوور میں حاصل کرلیا۔ پاکستان کی طرح افغانستان کا بھی ٹاپ آرڈر زیادہ رنز نہ کرسکا لیکن سابق کپتان نبی نے اپنا تمام تجربہ بروئے کار لاتے ہوئے ٹیم کو تاریخی کامیابی سے ہمکنار کیا۔
محمد نبی نے 38 گیندوں کا سامنا کرکے ناقابل شکست 38 رنز بنائے جس میں تین چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ ان کی اس کارکردگی کی وجہ سے افغانستان نے پاکستان کا ناقابل شکست ریکارڈ پاش پاش کردیا۔
پاکستان کی جانب سے ڈیبیو کرنے والے فاسٹ بالر احسان اللہ دو وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر تھے۔ اپنے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کریئر کی پہلی گیند پر وکٹ حاصل کرکے وہ ایسا کرنے والے دنیا کے 24ویں اور پاکستان دوسرے پاکستان بن گئے۔ اس سے قبل یہ کارنامہ صرف عامر یامین نے پاکستان کے لیے انجام دیا تھا۔
'پی سی بی دھیرے چلنا ، بڑے دھوکے ہیں اس راہ میں'
پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی جو اس میچ کے لیے شارجہ میں موجود تھے، انہوں نے بہتر کھیل پیش کرنے پر افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد دی۔
انہوں نے اس ٹویٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو اگلے میچ میں بہتر کھیل پیش کرنے کی ہدایت دی۔ تاہم افغانستان کی اس تاریخی فتح پر سوشل میڈیا پر صحافی اورصارفین دونوں برہم ہیں ۔
اسپورٹس صحافی ماجد بھٹی کے بقول ایک ہی میچ میں نئے ہیڈ کوچ، چار ڈیبیو، تین کم بیک اور نئے کپتان کو آزمانے کا آئیڈیا ہی غلط تھا۔
ایک اور صحافی رضوان علی کے بقول بھی تجربہ کار کھلاڑیوں کو آرام دینا پاکستان کو مہنگا پڑ گیا۔
صحافی سلیم خالق نے تو میچ میں ایک اہم کیچ گرانے اور وکٹ کے پیچھے اہم رنز دینے والے اعظم خان کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہیں وکٹ کیپنگ میں بہت بہتری درکار ہے۔
ایک اور صحافی مزمل آصف کےبقول اس میچ میں پاکستان کی بی ٹیم کو افغانستان کی فل اسٹرینتھ ٹیم نے زیر کیا لیکن قومی ٹیم اگلے میچ میں شاندار کم بیک کرے گی۔
صارف باسط سبحانی نے افغانستان کی کرکٹ ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ محمد نبی کی اننگز نے ثابت کیا کہ تجربہ میچ جیتنے کے لیے ضروری ہے ان کے خیال میں اگر فہیم اشرف کی جگہ افتخار احمد یا محمد نواز کو کھلایا جاتا تو بہتر ہوتا۔
ہیز ہارون نے ٹیم میں تجربہ کار کھلاڑیوں کی کارکردگی کو ٹویٹ کرتے ہوئے نئے کھلاڑیوں کا دفاع کیا۔ ان کے خیال میں اس شکست کے ذمہ دار 32 گیندوں پر 18 رنز بنانے والے عماد وسیم ، 18 گیندوں پر 12 رنز اسکور کرنے والے شاداب خان اور 8 گیندوں پر دو رنز بنا نے والے فہیم اشرف ہیں۔
صحافی آصف خان نے سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ اس شکست سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ نئے کمبی نیشن بنانے کی کوشش میں اس طرح شکست ہوجاتی ہے۔
بھارتی صحافی ایویناش آریان نے ویراٹ کوہلی کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے خلاف رنز اسکور کرنا ہر کسی کی بات نہیں۔