رسائی کے لنکس

روس سے رواں ماہ تیل پاکستان پہنچنے کا امکان؛ ’ادائیگی کا طریقۂ کار طے ہونا باقی ‘


پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل سینیٹر مصدق ملک
پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل سینیٹر مصدق ملک

پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری کے لیے تمام تکنیکی و مالیاتی معاملات طے کر لیے گئے ہیں جس کے بعد رواں ماہ کے آخر تک ماسکو سے پہلا جہاز کراچی پہنچنے کا امکان ہے۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مصدق ملک نے کہا کہ روس سے تیل کی خریداری کے امور درست سمت میں آگے بڑھتے رہے ہیں اور ابھی تک تمام چیزیں 'آن ٹریک' ہیں۔

دسمبر کے اوائل میں مصدق ملک نے اپنے دورہ ماسکو کے بعد اعلان کیا تھا کہ روس پاکستان کو سستا تیل فراہم کرے گا جس کے بعد جنوری میں روس کے وزیرِ توانائی نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور تیل کی درآمد سے متعلق معاملات پر بات چیت کے بعد توقع ظاہر کی کہ آئندہ سال کے اوائل میں پاکستان کو سستے تیل کی ترسیل ممکن ہوجائے گی۔

مصدق ملک کہتے ہیں کہ میں نے کہا تھا کہ مارچ کے آخر تک تمام تفصیلات طے کرلی جائیں گی تو تمام تفصیلات طے ہوچکی ہیں۔ اور کہا تھا کہ تفصیلات طے ہونے کے بعد اپریل میں آرڈر دیں گے تو رواں ہفتے پہلا آرڈر دینے جا رہے ہیں۔

روس سے تیل کی ترسیل کا آغاز کب تک ہوسکے گا اس بارے میں مصدق ملک نے کہا کہ اسے بارے میں حتمی تاریخ کا اعلان کرنا ابھی مشکل ہوگا۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر اپریل کے پہلے ہفتے میں تیل کے حصول کے لیے آرڈر کرتے ہیں تو اس ماہ کے آخر تک اس کی ترسیل ممکن ہوسکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ تیل کی یہ ترسیل سمندری راستے سے ہوگی جو کہ مشرق وسطیٰ یا سنگاپور کے مقابلے میں تین گناہ زیادہ وقت طلب ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ سنگاپور یا مشرق وسطیٰ سے تیل منگوائیں تو جہاز چھ سے سات روز میں پہنچ جاتے ہیں لیکن روس سے جہاز کو کراچی پہنچنے میں 25 سے 26 روز درکار ہوتے ہیں۔

مصدق ملک نے کہا کہ روس سے درآمد ہونے والے سستے خام تیل کے ذریعے ملک میں توانائی کے نرخ کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے پاکستان کے غریب عوام کو فائدہ پہنچے گا کیوں کہ توانائی کی قیمتیں کم ہونے سے ہر چیز کی قیمت کم ہوگی۔

واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک زور دے رہے ہیں کہ روس پر معاشی دباؤ بڑھانے کے لیے روسی تیل اور گیس پر انحصار ختم کیا جائے۔ البتہ بھارت نے اس صورتِ حال میں روس سے خام تیل کی درآمد کئی گنا بڑھا دی ہے۔

روس سے تیل کی درآمد رواں ماہ ممکن ہے: مصدق ملک
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:40 0:00

پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت روس سے سستا تیل خرید سکتا ہے تو پاکستان کیوں ایسا نہیں کرسکتا۔

پاکستان اپنی ضرورت کا 85 فی صد تیل درآمد کرتا ہے جس میں خام تیل اور قابل استعمال تیل دونوں شامل ہیں۔

روس سے تیل کی خریداری کس کرنسی میں ہوگی اس بارے میں مصدق ملک نے کہا کہ کمرشل تفصیلات کو انٹرویو میں بیان کرنا مناسب نہیں۔ تاہم وہ کہتے ہیں یہ تفصیلات ابھی طے ہونا باقی ہیں جو کہ رواں ہفتے ہو جائیں گی کہ اسلام آباد ماسکو کو ڈالر میں ادائیگی کرے گا یا یوآن میں۔

اخباری اطلاعات کے مطابق روس سے تیل کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان چینی کرنسی یوآن استعمال کر سکتا ہے۔

پاکستان کو اپنے زرِ مبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے اور توانائی کی مد میں ادائیگیوں کی وجہ سےگردشی قرضوں اور مالیاتی خسارے پر قابو پانا بھی ایک چیلنج ہے۔

’سستا پٹرول پر آئی ایم ایف کی غلط فہمی دور کریں گے‘

توانائی کے وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موٹر سائیکل اور چھوٹی گاڑیوں کو سستا پٹرول فراہم کرنے کی اسکیم 'پیٹرول ریلیف پیکیج' پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا اعتراض نہیں بنتا ہے اور نہ ہی عالمی ادارے نے اس ضمن میں کوئی باضابطہ بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آئی ایم ایف کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے کہ شاید حکومت پیٹرول پر کوئی سبسڈی دینے جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم ریلیف پیکیج پر حکومت نہ سبسڈی دینے جا رہی ہے نہ ہی کوئی نیا ٹیکس لگا رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروگرام یہ ہے کہ امیرکے پیٹرول کے نرخ بڑھا کر غریب کے پیٹرول کی قیمت کم کر دیں تو اس صورت میں امیر کے پیٹرول کی قیمت غریب کے پیٹرول کو سستا کرے گی۔

وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے گزشتہ ماہ ’سستا پیٹرول اسکیم‘ کے تحت موٹر سائیکل سواروں اور چھوٹے گاڑیوں کو 100 روپے سستا پٹرول مہیا کرنے کی اسکیم کا اعلان کیا تھا جس پر آئی ایم ایف نے اعتراض اٹھایا تھا۔

مصدق ملک نے کہا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے اسی طرز پر غریب عوام کو سستی گیس کی فراہمی کی اسکیم کی حمایت کی ہے تو اسے دیکھتے ہوئے وہ نہیں سمجھتے کہ عالمی ادارے کا سستے پیٹرول کی فراہمی کی اسکیم پر اعتراض بنتا ہے۔

یوکرین جنگ: کون سے ممالک اب بھی روس سے تیل خرید رہے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:32 0:00

اسکیم لانے سے قبل آئی ایم ایف سے معلومات کا تبادلہ کرنا کیوں ضروری نہیں سمجھا گیا؟ اس پر مصدق ملک نے کہا کہ اس میں چوں کہ کوئی سبسڈی نہیں تھی اس وجہ سے عالمی ادارے سے رجوع کرنا ضروری نہیں سمجھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب سستے پیٹرول کے پروگرام کی تمام تر تفصیلات وزارتِ خزانہ کو مہیا کردی گئی ہیں اور اگر آئی ایم ایف کا کوئی سوال ہوگا تو وہ اس کا جواب دے دیا جائے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے آخری مہینوں میں چوں کہ پیٹرول پر سبسڈی دی تھی جس کے باعث پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو اسے دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کو تشویش پیدا ہوئی ہوگی۔

’گیس پالیسی منظور ہوگئی ہے‘

وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ پاکستان میں ٹائٹ-گیس کے ذخائر موجود ہیں جن کو قابلِ استعمال لانے کے لیے وزیرِ اعظم نے پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی میں زیرِ بحث لانے کے بعد آئندہ ہفتے تک ٹائٹ- گیس پالیسی منظر عام پر آجائے گی جس کے نتیجے میں پاکستان کو اضافی گیس کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ٹائٹ- گیس کو قابل استعمال بنانے کے لیے روایتی طریقے سے اضافی مہارت اور سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے جب کہ پاکستان میں دو جگہ پر تجرباتی بنیاد اس کی تلاش کامیاب رہی ہے۔

گیس کے موجودہ وسائل کے بارے میں جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹائٹ-گیس کے وسیع ذخائر کی موجودگی کا امکان ہے جس کی تلاش سے درآمد شدہ مہنگی ایل این جی پر ملکی ضروریات کا انحصار کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان میں شیل گیس کے بڑے ذخائر کے امکانات پائے جاتے ہیں اور حکومت شیل گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے بھی پالیسی بنا رہی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ حکومت پیٹرولیم کمپنیوں کو توانائی کمپنیوں میں تبدیل کرنے جا رہی ہے تاکہ روایتی طریقۂ کار کے بجائے توانائی کے جدید طریقوں اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

توانائی پر روڈ

مصدق ملک نے کہا کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن میں آئندہ ماہ ہونے والی توانائی کانفرنس میں پاکستان روڈ شو کرے گا تاکہ ملک کو توانائی کی بڑی مارکیٹ کے طور پر منظرِ عام پر لایا جاسکے۔

کیا چین کی وجہ سے بھارت اور امریکہ قریب آ رہے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:14 0:00

انہوں نے کہا کہ پاکستان 22 کروڑ آبادی کا ملک ہے جس کی توانائی کی ضروریات ہیں اور اگر ملک کو پانچ یا چھ فی صد کی شرح سے ترقی کرنی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ توانائی کی دستیابی کا سات سے آٹھ فی صد کی شرح سے اضافہ کیا جائے۔

وہ کہتے ہیں امریکہ کے ساتھ حالیہ ہونے والے توانائی مذاکرات میں ان امور پر بات چیت ہوئی ہے اور واشنگٹن نے پاکستان کی توانائی کی ضروریات میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

گزشتہ ماہ امریکی محکمۂ خارجہ کے معاون سیکریٹری برائے توانائی وسائل جیفری پائٹ کی سربراہی میں وفد نے نے پاکستان کو دورہ کیا تھا اور دونوں ملکوں نےتوانائی کی قابل تجدید ذرائع پر منتقلی کو فروغ دینے اور توانائی کے پائیدار، محفوظ اور خوش حال مستقبل کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔

’حکومت عدالتی فیصلہ نہیں مانتی تو کسی کو فائدہ نہیں ہوگا‘

سپریم کورٹ میں انتخابات کے معاملے کی سماعت پر تبصرہ کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ایسی صورت میں جب عدالتی بینچ پر سیاسی جماعتوں اور حکومت کی جانب سے اعتراضات سامنے آچکے ہیں تو اگر عدالت کا موجودہ بینچ کوئی فیصلہ دیتا ہے تو اس سے سیاسی بے یقینی بڑھے گی اور ملک کے مسائل میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں اور حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتیں تو اس سے ملک میں عجیب سی کیفیت پیدا ہوجائے گی جس سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔

حکومتی کی اہم شخصیت کے طور پر انہوں نے کہا کہ اگر حکومت و سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کو ایک طرف رکھ بھی دیا جائے تو تمام وکلا تنظیمیں سوال اٹھا رہی ہیں اور تو اور سپریم کورٹ کے مقدمہ سننے والے بینچ میں بیٹھے جج کہہ رہے ہیں کہ فیصلے پر دستخط دیکھا دیں تو چیف جسٹس کس کس کو جھٹلائیں گے۔

فل کورٹ بنانے پر زور

وہ کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں جب عدلیہ کے اندر سے آوازیں آرہی ہیں تو اگر سپریم کورٹ کا فل کورٹ اس معاملے کی سماعت کرتا ہے تو اس سے عدالتی توقیر میں اضافہ ہوگا۔

سیاست نہیں ریاست بچاؤ کے حکومتی نعرے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کو بچانے اور سیاست کو آگے بڑھانے کی کوشش ایک ساتھ چلے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے سے قبل یہ معلوم تھا کہ ملک دیوالیہ ہونے جارہا ہے اور اس صورت میں حکومت سنبھالنے سے سیاسی قیمت ادا کرنا ہوگی۔

روس۔ یوکرین جنگ: پاکستان میں چمڑے کی مصنوعات کی برآمد متاثر
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:27 0:00

مصدق ملک نے کہا کہ نگراں حکومت کے قیام کے لیے تحریکِ انصاف سے اسی صورت میں بات چیت ہوگی اگر اس وقت قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف ان کی جماعت سے ہو۔

انہوں نے کہا کہ آئینی طریقۂ کار کے مطابق قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سے مشاورت کرنا لازم ہے تو اگر اس وقت اپوزیشن لیڈر تحریکِ اںصاف کے ہوئے تو ان سے مذاکرات ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کے قیام کے لیے کوئی خط و کتابت نہیں کی اور نہ ہی اسمبلیوں کی مدت کے اختتام کا کوئی اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تو ملک میں گھمسان کا رن پڑا ہوا ہے اور سپریم کورٹ میں انتخابات کے حوالے سے چلنے والا معاملہ کوئی سمت لے تو ہی نگراں حکومت اور انتخابات کی بات ہوگی۔

XS
SM
MD
LG