رسائی کے لنکس

روسی اہلکار نے ہزاروں یوکرینی بچوں کے اغوا کا الزام مسترد کر دیا


 روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 9 مارچ 2022 کو ماسکو میں کریملن میں کمشنر برائے بچوں کے حقوق ماریہ لیووا-بیلووا سے ملاقات کی۔ فوٹو اے ایف پی
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 9 مارچ 2022 کو ماسکو میں کریملن میں کمشنر برائے بچوں کے حقوق ماریہ لیووا-بیلووا سے ملاقات کی۔ فوٹو اے ایف پی

بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے ہزاروں یوکرینی بچوں کے مبینہ اغوا کے الزام میں صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ شامل روسی اہل کار نے بدھ کو کہا ہےکہ ماسکو بچوں کے مفاد میں تعاون کے لیے "مکمل طور پر تیار" ہے۔ انہوں نےیہ بھی کہا کہ ہمیں یوکرین کی طرف سے ایک بھی درخواست موصول نہیں ہوئی ۔صرف میڈیا اور سوشل میڈیا پر مکمل طور پر بے بنیاد الزامات ہیں ۔

ماریا لووابیلووا نےجو بچوں کے حقوق کے لیے روس کی صدارتی کمشنر ہیں اقوام متحدہ میں روس کے زیر اہتمام ایک اجلاس کو بتایاکہ بدقسمتی سے، یوکرین کے ساتھ سرکاری چینلز کے ذریعے کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہے، حالانکہ ہم متعلقہ اداروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

لیووا-بیلووا نے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کی کیونکہ بین الاقوامی سفر کے نتیجے میں ان کی گرفتاری اور ہیگ کی عدالت کے حوالے کرنے کاامکان تھا، جس نے 17 مارچ کو ان کے اور پوٹن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

آئی سی سی نے کہا تھاکہ ’’یہ یقین کرنے کی معقول بنیادموجود ہے کہ ان دونوں پریوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے یوکرینی بچوں کی غیر قانونی ملک بدری اور روسی فیڈریشن میں منتقلی کی مجرمانہ ذمہ داری ہے، جن میں سے سینکڑوں کو روس میں گود لیا گیا تھا۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ 13 ماہ قبل روس کے حملے کے بعد سے اب تک 16 ہزار سے زائد بچوں کو زبردستی ملک بدر کیا جا چکا ہے۔

روسی اہل کار نے کہا کہ صرف 2000 کے قریب یتیم بچے یا تو کسی سرپرست کے ساتھ یا تنہا روس آئے ہیں اور بہت سے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ہیں۔

یوکرین نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر رسمی اجلاس کے جواب میں اپنے بیان میں ، جسے 49 دیگر ممالک کی حمایت حاصل ہے ،کہا، ’’روسی فیڈریشن کی طرف سے پھیلائی جانے والی کوئی بھی گمراہ کن معلومات اس معاملے کی سچائی سے انکار نہیں کر سکتیں اور نہ ہی لوگوں کو ان جرائم کے لیے جواب داری سے بچا سکتی ہیں‘‘۔

روس کا کہنا ہے کہ بچوں کو حفاظت کے لیے منتقل کیا گیا تھا

لیووابیلووا نے اپنے بیان کے دوران آئی سی سی کے الزامات پربات نہیں کی لیکن کہا، ’’یہ ہمارے ملک کو بدنام کرنے کی مہم ہے‘‘۔ روس نے جنگ کے دوران یوکرینی بچوں کی منتقلی کو ان کے تحفظ کے لیے کی۔

لیووابیلووا نے اپنے بیان کے دوران ، غالباً یوکرینی بچوں کی، دو ویڈیوز بھی پیش کیں۔

ایک روسی زبان میں ایک مختصر ویڈیو تھی جس میں سب ٹائٹلز تھے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’ہم نے ملک کے مشرق کے گولہ باری والے علاقوں سے یتیم بچوں کو بچایا‘‘۔اس ویڈیو میں بچوں کو نگہداشت کرنے والوں کو انہیں گلے لگا کر چومتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

لیووابیلووا نے دوسری ویڈیو کے اختتام پر کہا۔’’میں اس بات پر زور دینا چاہتی ہوں کہ یوکرینی فریق کے برعکس، ہم بچوں کو پروپیگنڈے کے لیے استعمال نہیں کرتے‘‘۔

اقوام متحدہ کے ایک کانفرنس روم میں ہونے والی میٹنگ کے دوران جونیئر سفارت کاروں نے کونسل کے 14 دیگر اراکین کی نمائندگی کی۔

جب لیووا-بیلووا نے اپنے ریمارکس شروع کیے تو البانیہ، برطانیہ، مالٹا اور امریکہ کے نمائندے واک آؤٹ کر گئے۔

صدمے سے دوچار یوکرینی بچوں کے لیے 'ٹوائے تھیراپی'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:38 0:00

برطانیہ کے ایک ترجمان نے میٹنگ سے پہلے کہا تھا،’’اگر وہ اپنے اعمال کا حساب دینا چاہتی ہیں، تو وہ ہیگ میں ایسا کر سکتی ہیں‘‘۔

برطانیہ نے امریکہ کے ساتھ مل کر اس اجلاس کو اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر نشر ہونے سے روک دیا، حالانکہ اسے اب بھی اندرونی ویڈیو فیڈز اور روسی مشن کی ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے لیووابیلوواکی بریفنگ کی مخالفت کی تھی کیونکہ ان پر جنگی جرائم کا الزام لگایا گیا ہے۔

وی او اے کے لیے مارگریٹ بشیر کی رپورٹ

XS
SM
MD
LG