رسائی کے لنکس

امریکہ کا جنوبی کوریا کو جوہری تحفظ فراہم کرنے کا معاہدہ


امریکی صدر بائیڈن جنوبی کوریا کے اپنے ہم منصب یون سک یول کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ 26 اپریل 2023
امریکی صدر بائیڈن جنوبی کوریا کے اپنے ہم منصب یون سک یول کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ 26 اپریل 2023

صدر جو بائیڈن اور ان کے جنوبی کوریا کے ہم منصب یون سک یول نے شمالی کوریا کو انتباه کیا ہے کہ اگر پیانگ یانگ اپنے ہتھیاروں کا استعمال کرتا ہے تو اسے جوہری ردعمل اور وہاں کی قیادت کے خاتمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اوول آفس میں بات چیت کے بعد وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کے جارحانہ میزائل تجربات کے پیش نظر جنوبی کوریا کے لیے امریکی سیکیورٹی شیلڈ کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "شمالی کوریا کے جوہری حملے کی صورت میں، واشنگٹن اور سیول نے، امریکی جوہری ہتھیاروں سمیت اتحاد کی پوری طاقت کے استعمال کے ساتھ فوری، بھاری اور فیصلہ کن جواب دینے پر اتفاق کیا ہے۔

صدر بائیڈن اور جنوبی کوریا کے درمیان معاہدے کو واشنگٹن اعلامیہ کا نام دیا گیا ہے جو میں جنوبی کوریا کو امریکی جوہری چھتری کا تحفظ مہیا کیا گیا ہے۔

امریکہ کے ساتھ اس معاہدے کے بدلے میں کہ شمالی کوریا کی جانب سے نیوکلیئر حملے کی صورت میں امریکی ہنگامی منصوبہ مندی میں جنوبی کوریا کو فیصلہ سازی میں زیادہ کردار دیا جائے گا ۔ سیول نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو آگے نہ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا بدھ کو صدر جو بائیڈن اور ان کے جنوبی کوریا کے ہم منصب صدر یون سک یول کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر اس معاہدے کا اعلان کر رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کے رہنما دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کا جشن منا نے اور دونوں اتحادیوں کے درمیان مستقبل کے تعلقات پر بات کرنے کے لیے واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہل کار نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کئی مہینوں کے دوران طے پانے والے اقدامات کا نتیجہ ہے اور جمہوریہ کوریا کے لیے امریکی ’’ ڈیٹرنس‘‘ کے وعدوں کا اعادہ کرے گا۔

اہل کار کے مطابق معاہدے کے تحت سیول ’’اپنی غیر جوہری حیثیت کو برقرار رکھے گا اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کنندہ کی حیثیت کی تمام شرائط کی پابندی کرتا رہے گا‘‘.

جنوبی کوریا نے 1975 میں این پی ٹی معاہدے کی توثیق کی تھی۔ یہ معاہدہ ریاستوں کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکتا ہے۔

دونوں ممالک یو ایس – آر او کے نیوکلیئر کنسلٹیو گروپ کے نام سے ایک مشاورتی گروپ بھی قائم کریں گے، جو ایک ’’ باقاعدہ دوطرفہ مشاورتی طریقہ کار ہے‘‘ جو جوہری اور اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے امور پر توجہ مرکوز کرے گا۔

یہ مشاورتی گروپ جنوبی کوریا کو امریکہ کی بڑے ہنگامی حالات کی منصوبہ بندی کے بارے میں سوچ پراضافی بصیرت فراہم کرے گا ۔

اہل کار کے مطابق زیادہ سے زیادہ معلومات کے تبادلے کے علاوہ، امریکی ہتھیاروں کی تعیناتی کے بارے میں بات چیت میں بھی جنوبی کوریا کی زیادہ آواز شامل ہو گی۔

جنوبی کوریا کے ساتھ مشاورتی طریقہ کار امریکہ کے اس طریقہ کار کی طرح ہے جو اس نے سرد جنگ کےدور میں اپنے اتحادیوں کو نیوکلیئر ڈیٹرنس پر تعاون کے سسلسلے میں اپنایا تھا۔

( پیٹسی وڈاکوسوارا وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG