پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے نیوٹرل وینیو پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹیسٹ سیریز کی تجویز دی ہے۔
ایک آسٹریلوی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پاک، بھارت سیریز کے لیے انگلینڈ اور آسٹریلیا موزوں ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے کسی بھی بڑے عہدے دار کی جانب سے یہ پاک بھارت سیریز کے انعقاد کی پہلی بڑی کوشش ہے۔ گزشتہ سال ذرائع کے حوالے سے ایسی کوشش ضرور سامنے آئی تھی لیکن یہ پہلا موقع ہے جب بورڈ کے سربراہ نے اس کا اعلان کیا ہو۔
دونوں ممالک آخری مرتبہ ٹیسٹ سیریز میں2007 میں آمنے سامنے آئے تھے جب پاکستان نے شعیب ملک کی قیادت میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔اس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں تو آمنے سامنے آئیں لیکن پانچ روزہ فارمیٹ میں انہیں دیکھے شائقین کو 15 سال ہوگئے ہیں۔
پاکستان نے 2013 کے بعد سے بھارت کا دورہ نہیں کیا جب کہ بھارتی ٹیم آخری مرتبہ 2008 میں ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آئی تھی۔
نجم سیٹھی کے بقول پاک بھارت ٹیسٹ سیریز کی میزبانی کے لیے پی سی بی انتظامیہ نے آسٹریلیا ، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کو نظر میں رکھا ہوا ہے۔ تاہم انہیں انگلینڈ اور آسٹریلیا میں ہاؤس فل کراؤڈ کے آنے کی توقع ہے جہاں دونوں ٹیموں کے سپورٹرز کی بڑی تعداد موجود ہے۔
سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے اینڈریو ووسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے انکشاف کیا کہ بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کو دبئی سستا پڑے گا۔ لیکن ریڈار پر انہوں نے آسٹریلیا کو رکھا ہے۔
اس انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی نے پاکستان بھارت ٹیسٹ سیریز کے ساتھ ساتھ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ پر بھی بات کی۔ نجم سیٹھی نے ہائبرڈ ماڈل کو پاک بھارت کرکٹ کے لیے بہترین تجویز بھی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی کرکٹ ٹیم کو ان کی حکومت نے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان آنے کی اجازت نہ دی تو پاکستانی حکومت بھی اپنی ٹیم ورلڈ کپ میں بھیجنے سے منع کرسکتی ہے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ اور اس کے بعد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی جیسے بڑے ایونٹس کو بچانے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہیں مذاکرات کے ذریعے بھارت کو قائل کرنا ہو گا کہ وہ پاکستان کا دورہ نہ کرنے کے مؤقف سے پیچھے ہٹیں ورنہ اس سے دیگر ٹورنامنٹس پر فرق پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی ٹیم ایشیا کپ کے لیے پاکستان نہیں آئی تو ہوسکتا ہے کہ پاکستان ٹیم بھی سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ورلڈ کپ کھیلنے بھارت نہ جائے اور اس کا اثر 2025 میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پر بھی پڑ سکتا ہے جس کا میزبان پاکستان ہے۔
نجم سیٹھی نے آسٹریلوی صحافی کو بتایا کہ اگر ان کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم کرلیا جاتا ہے تو فی الوقت اس سے پاکستان اور بھارت دونوں کو فائدہ ہوگا۔
ان کے مطابق بائبرڈ ماڈل سے ایشیا کپ، ورلڈ کپ اور دیگر ٹورنامنٹس کو بچایا جاسکتا ہے۔ اس کے تحت ایشیا کپ کے میچز پاکستان کے ساتھ ساتھ کسی نیوٹرل مقام پر بھی ہوں گے جہاں بھارتی ٹیم اپنے میچ کھیلے گی جس کے بعد پاکستان ٹیم ورلڈ کپ کے تمام میچز بھی نیوٹرل مقام پر کھیلنے کے لیے رضامند ہو جائے گی۔