امریکی ایوان نمائیندگان میں ڈیمو کریٹک اور ریپبلکن پارٹی کے عہدیداروں کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے نتیجے میں امریکی قرضوں کی حد بڑھانے کے لئے تیار کئے گئے بل کی منظوری کی بعد ان خدشات میں بڑی حد تک کمی ہوئی ہےکہ امریکہ کے ڈیفالٹ کرنے کی صورت میں امریکی معیشت اور عالمی اقتصادی صورت حال پرکیا اثرات مرتب ہونگے ۔اب جب کہ ایوان نمائیندگان نے اس بل کو منظور کرلیا ہے۔ اور اب یہ بل سینٹ میں ہے جہاں اس پر بحث ہورہی ہے اور کسی بھی وقت اس پر ووٹنگ ہو سکتی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ کانگریس سے منظوری کے بعد صدر کے اس بل پر دسخطوں کے ساتھ یہ بحران ٹل جائے گا۔
بدھ کے روز اسٹاک مارکٹوں میں ایک روز قبل تک مندی کا جو رجحان تھا، جمعرات کے روز، ان میں نسبتا بہتری دیکھی گئی۔ انکے بارے میں امریکہ اور بیرونی دنیا میں جو تشویش اور خدشات پائے جاتے تھے ، وہ بھی قدرے کم ہوئے۔
امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور اس لحاظ سے، اگرامریکہ میں کوئی معاشی بحران پیدا ہوتاہے تو وہ پوری دنیا کو متاثر کر سکتا ہے۔ اسی لئے امریکہ کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات سے صرف امریکہ کے اندر ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں پریشانی تھی۔
ماہرین کا خیال تھا کہ اگر یہ معاملہ طے نہ ہوسکا اور وفاقی حکومت کے قرضوں کی حد میں کانگریس سے منظوری نہ ملی تو جون کےبالکل اوائل میں امریکہ اپنے بلوں کی ادائیگی کے قابل نہیں رہے گا۔ اور ڈیفالٹ کر جائے گا اور امریکی وزیر خزانہ یلین نے اس حوالے سے بار بار خبردار کیا تھا۔
اس بات کا خطرہ بھی تھا کہ ڈیفالٹ کی صورت میں امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ گر جائے گی جو امریکہ کی تاریخ میں نہ صرف پہلا ڈیفالٹ ہوتا بلکہ کریڈت ریٹنگ بھی پہلی بار گرتی۔ اور ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں امریکہ کے اندر ہزاروں ملازمتیں ختم ہو جاتیں۔ امدادی پروگرام بری طرح سے متاثر ہوتے۔ سوشل سیکیورٹی کے چیک رک جاتے۔