پاکستان میں نئے مالی سال کے بجٹ کا اعلان کردیا گیا ہے، آئندہ بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔ حکومت نے کچھ چیزوں پر ٹیکس کم یا پھر مکمل طور پر ختم کردیےہیں جبکہ کچھ اضافی ٹیکس بھی عائد ہوئے ہیں۔
بیرون ملک سے رقم لیکر آنے والوں کے لیے رقم کی حد کو 50 لاکھ روپے سےبڑھا کرایک لاکھ ڈالر کر دیا گیا ہے ۔ توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے سولر سیکٹر میں خام مال پر عائد تمام ڈیوٹیز ختم کردی ہیں۔ زرعی شعبہ کے لیے بیج ،کمبائن ہارویسٹر اور چند دیگر چیزوں پر بھی ٹیکس ختم کردیے گئے ہیں جبکہ برانڈڈ کپڑوں،غیرممالک میں کارڈز کے ذریعے ادائیگی اور نان فائلرز کے لیے اضافی ٹیکسوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں بجٹ تقریر کے فوراً بعد چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے ایف بی آر کے ارکان کےساتھ ایک نیوز کانفرنس میں اس بارے میں تفصیلات بتائیں۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق نئے بجٹ میں 175 ارب روپے کے براہ راست ٹیکس لگائے گئے ہیں جبکہ 25 ارب روپےکےبلواسطہ ٹیکس لگائے گئے ہیں ۔
نئے بجٹ میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کے غیر ممالک میں استعمال پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے،غیر ممالک میں ڈیبٹ کریڈٹ کارڈز کے استعمال پر نان فائلرز کے لئے پر10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد ہوگا ،جبکہ فائلرز پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا ۔
حکومت کی جانب سے نان فائلرزکے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا اور بینکوں سے50 ہزارسے زائد کیش رقوم نکلوانے پر نان فائلرز پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویزدی گئی ہے۔
نئے بجٹ میں برانڈڈ ٹیکسٹائل,لیدر,اسپورٹس سامان کے پوائنٹ آف سیلز پر ریٹیلرز ٹیکس بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے،1300 سی سی سے زائد کی ایشیائی گاڑیوں کی درآمد پر مقرر حد ختم کی گئی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات حکومت کی ایک ترجیح ہے اور اسلام آباد میں آئی ٹی سروسز پر جی ایس ٹی 15 سے کم کر کے 5 فیصد کیا جارہا ہے۔
غیر منقولہ جائیداد پر 2 فیصد ٹیکس ختم کیا جارہاہے جبکہ تعمیراتی شعبے میں ٹیکسوں کی شرح کم کی گئی ہے، گھر بنانے والے بلڈرز اورعام شہریوں کو آئندہ دو سال تک 10 فیصد تک ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔
30 سال سے کم عمر نوجوانوں کو کاروبار شروع کرنے پر ٹیکس استثنیٰ دینے کا اعلان کیا گیا ہے، نئے کاروبار شروع کرنے والے نوجوانوں کو آمدن پر 50 فیصد ٹیکس چھوٹ ملے گی۔
زراعت کے شعبے میں دیہی علاقوں میں ایگرو بیسڈ انڈسٹری پر پانچ سال کیلئے ٹیکس استثنٰی دیا جائے گا جبکہ ایس ایم ایز آئی ٹی ایگریکلچر کو قرض پر ٹیکس میں چھوٹ دی جارہی ہے، بیرون ملک سے آنے والے بیج اور مختلف اقسام کی زرعی مشینری پر ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔
دکانوں کے سائز پر ٹیکس کی شرح میں نرمی کی جارہی ہے،
اسلام آباد میں ریستوران بیکری پر کھانا کھانے اور ڈیجیٹل پے منٹ پر پانچ فیصد کی ٹیکس چھوٹ دی جائیگی۔
ریمٹنس کارڈ کی کیٹگری میں ایک نئے ڈائمنڈ کارڈ کا اجراء کیا جارہا ہے، اورسالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد ترسیلات زر بھیجنے والوں کو ڈائمنڈ کارڈ جاری ہوگا۔
دوا سازی کی صنعت میں کینسر کی ادویات پر اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ڈائپرز بنانے کے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کی گئی ہے ۔
فاٹا میں مشینری کی در آمد کے لیے ٹیکس میں چھوٹ 30 جون 2024 تک جاری رہے گی۔