امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو میامی کی ایک عدالت میں پیشی کے بعد کمرۂ عدالت سے تیزی سے نکلے اور اپنے قافلے کے ساتھ ’ورسائی‘ میں رکے جو شہر کے ’لٹل ہوانا‘ نامی علاقے میں ایک معروف ریستوران ہے۔
ٹرمپ کے کئی حامی ریستوران میں ان کی سالگرہ منانے اور ان کے ساتھ مل کر ہلہ گلہ کرنے کے منتظر تھے۔گوکہ ٹرمپ کی سالگرہ اگلے روز یعنی بدھ کو تھی لیکن ٹرمپ کے حامیوں نے سالگرہ مبارک کے گیت گائے۔
ایک انتہائی تناؤ والے دن کےبعد ٹرمپ بھی اچھے موڈ میں نظر آئے جب کہ کمرۂ عدالت میں وہ غیر معمولی طور پر خاموش تھے۔
وہاں انہوں نے دو پادریوں اور ایک ربی کے سامنےدُعا کے لیے سر جھکایا، حامیوں سے مصافحہ کیا، تصاویر کے لیے پوز دیا، یہاں تک کہ مسکراہٹوں کے ساتھ ساتھ کچھ لطیفے بھی سنائے۔
اس دوران ابتداًان کے تاثرات کافی حیران کن تھے مگراس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ "ہمارے پاس ایک ایسی حکومت ہے جو قابو سے باہر ہے۔"
ٹرمپ جنہیں ایک 'شومین' کہا جاتا ہے،انہوں نے خفیہ دستاویزات کیس میں اپنے اوپر فردِ جرم عائد کیے جانے کے موقع پر حامیوں کو وفاقی عدالت میں پیش ہونے کی ترغیب دی تھی جس پر سینکڑوں لوگ وہاں پہنچے تھے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کچھ پوسٹس میں اسے 'وِچ ہنٹ' اور ملک کی'تاریخ کے افسوس ناک ترین دنوں میں سے ایک' سے تعبیر کیا تھا۔
علاوہ ازیں گالف کلب سے اپنی تقریر میں ٹرمپ نے اپنے خلاف تحقیقات کے سیاسی طور پر محرک ہونے کے اپنے دعوؤں کو دہرایا اور استغاثہ کو 'ٹھگ'قرار دیا۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اتنے مصروف تھے کہ ان کے پاس تمام دستاویزات اور یادداشتوں کا جائزہ لینے کا وقت نہیں تھا جو انہوں نے رکھے تھے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگروہ اگلے سال صدر منتخب ہوئے تو وہ صدر جو بائیڈن اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات کے لیے ایک خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کریں گے۔
گالف کلب میں جمع ہونے والے مجمع نے بھی ’سالگرہ مبارک‘ کے نعروں سے ان کا استقبال کیا۔
اس سے قبل منگل کو اپنے قافلے کےساتھ عدالت میں پیشی کے موقع پر انہوں نے استغاثہ کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور سیاسی مقاصد کے لیے انہیں تنگ کیا جا رہا ہے۔
لیکن کمرۂ عدالت کے اندر، وہ اس وقت تک خاموشی سے بیٹھےرہےجب ان کے وکیل نے ان کی اس مختصر گرفتاری کے بعدان کی طرف سے درخواست داخل کی جس میں انہوں نے تمام37 الزامات میں صحتِ جرم سے انکارکیا تھا۔ بعدازاں عدالت نے انہیں جانے کی اجازت دے دی تھی۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات خبر رساں ادارے' ایسو سی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔