رسائی کے لنکس

یہ دور جنگ کا نہیں،ڈائیلاگ اور سفارت کاری کا ہے، نریندر مودی


مودی صدر بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن کے سٹیٹ ڈنر میں شرکت کے لئے پہنچ گئے ، 22جون 2023
مودی صدر بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن کے سٹیٹ ڈنر میں شرکت کے لئے پہنچ گئے ، 22جون 2023

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی صدر بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے سٹیٹ ڈنر میں شرکت کر رہے ہیں۔ امریکی صدر کی جانب سے دیئے جانے والے اس خصوصی عشایئے میں شرکت کے لئے فیشن، اینٹرٹینمنٹ اور بزنس کی دنیا کے بڑے بڑے نام وہائٹ ہاوس پہنچے ہیں ، جن میں ڈیزائنر رالف لارین، فلمساز ایم نائٹ شامالین، اور ٹینس کی دنیا کے لیجنڈ بلی جین کنگ کے ساتھ ٹیکنالوجی کی دنیا کے بڑے اداروں ایپل، گوگل اور مائیکروسوفٹ کے سی ای اوز بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی کانگریس اور سینیٹ کے اجتماعی ایوان سے خطاب کیا ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ دور جنگ کا نہیں بلکہ ڈائیلاگ اور سفارت کاری کا ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ اب سے کچھ سال قبل جب انہوں نے امریکی کانگریس سے خطاب کیا تھا تو بھارت دنیا کی دسویں بڑی معیشت تھی اور آج وہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔

دفاع کے حوالے سے نریندر مودی نے کہا کہ اس صدی کے آغاز پر امریکہ اور بھارت میں اس شعبے میں تعاون بہت ہی کم تھا لیکن آج امریکہ بھارت کا سب سے بڑا دفاعی شراکت دار ہے۔

انہوں نے بھارت اور امریکہ کے درمیاں تعاون کے امکانات کو لامحدود قرار دیا اور کہا کہ محنت کش اور ہونہار بھارتی امریکیوں نے بھارت اور امریکہ سے محبت کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ سپلائی چین کو آزادانہ انداز میں چلانے میں تعاون کریں گے۔

مودی وائٹ ہاؤس میں بائیڈن سے مصافحہ کرتے ہوئے
مودی وائٹ ہاؤس میں بائیڈن سے مصافحہ کرتے ہوئے

مودی نے کہا،"ہمارے دونوں ممالک نے انتہائی اہم شعبوں میں ٹیکنالوجیکل تعاون کا عزم کیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ یورپ کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مسائل کے پر امن حل اور ملکوں کی علاقائی سالمیت پر زور دیا۔

"یہ دور جنگ کا دور نہیں ہے بلکہ ڈائیلاگ اور سفارت کاری کا ہے۔"

انہوں نے کہا ،"دہشت گردی دنیا بھر کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنا چاہیے اور ہمیں دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والوں سے مقابلہ کرنا چاہیے۔"

وزیرِ اعظم مودی، صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن وائٹ ہاؤس کی بالکونی میں۔ فوٹو اے پی 22 جون 2023
وزیرِ اعظم مودی، صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن وائٹ ہاؤس کی بالکونی میں۔ فوٹو اے پی 22 جون 2023

بھارت میں کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا: مودی

س سے قبل انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بھارت میں کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔ صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں سٹیٹ وزٹ پر آئے مہمان کےساتھ جمعرات کو مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے جمہوری اقدار پر بات کی ہے۔ اور امریکہ اور بھارت دونوں ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔

بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات اس مقام پر نہیں ہیں جیسا کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات ہیں کیونکہ ہم جمہوری ممالک ہونے کی بنا پر ایک دوسرے کا باہمی طور پر بہت احترام کرتے ہیں۔ یہ ہمارا مشترکہ جمہوری کردار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کے لوگوں اور ثقافت میں، تنوع اور کھلا پن ہے۔

انہوں نے کہا،"میرا یقین ہے کہ ہم ہر شہری کے وقار پر یقین رکھتے ہیں ۔پوری دنیا کا اس بات میں مفاد ہے کہ ہم کامیاب ہوں۔ اپنی جمہوریتوں کو کامیابی سے جاری رکھیں'۔

صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن مودی کا استقبال کرتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز 22 جون 2023
صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جل بائیڈن مودی کا استقبال کرتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز 22 جون 2023

بھارت میں انسانی حقوق اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا " ہندوستان ایک جمہوریت ہے۔ اور جیسا کہ صدر بائیڈن نے بھی کہا، ہندوستان اور امریکہ، دونوں ممالک میں جمہوریت ہمارے ڈی این اے میں ہے۔ جمہوریت ہماری روح ہے، جمہوریت ہماری رگوں میں دوڑتی ہے۔"

انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ان کی حکومت جمہوریت کے بنیادی اصول پر کار بند ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت میں نسل، ذات ، عقیدے یا عمر کسی بھی لحاظ سے کوئی امتیاز نہیں ہے۔

"ہندوستان کی جمہوری اقدار میں بالکل کوئی امتیاز نہیں ہے، نہ ذات پات، نسل، عمر یا کسی بھی قسم کے جغرافیائی محل وقوع کی بنیاد پر۔"

وائٹ ہاوس میں انسانی حقوق کا ذکر

اس سے پہلےامریکہ کے صدر جو بائیڈن نے سٹیٹ وزٹ پر آئے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے وائٹ ہاؤس میں گفتگو میں انسانی حقوق کا بالواسطہ حوالہ دیا ۔

صدر بائیڈن نے کہا،" میں اس بارے میں بات کرنے کا منتظر ہوں کہ ہم اپنی شراکت داری اور تعلقات کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں اور مل کر ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں جو ہمارے عوام کی خواہشات کے مطابق ہو اور جس کی بنیاد جمہوریت، انسانی حقوق، آزادی اور قانون کی حکمرانی پر ہو۔"

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق دونوں رہنماوں کی ملاقات سے قبل بائیڈن پر کارکنوں اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ترقی پسند قانون سازوں کی طرف سے دباؤ تھا کہ وہ بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں انسانی حقوق کے مسئلے کو عوامی سطح پر اٹھائیں۔

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں مودی کے ساتھ بیٹھے ہوئے کہا، "میں اس پر بات کرنے کا منتظر ہوں کہ ہم اپنی شراکت کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں اور ایک ساتھ مل کر ایک مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں، جو ہمارے ملکوں کے عوام کے لائق ہو اور جس کی بنیاد جمہوریت، انسانی حقوق، آزادی اور قانون کی حکمرانی پر ہو۔"

وزیرِ اعظم نریندر مودی کے وائٹ ہاؤس میں استقبال کی ابتداء وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان میں بھارتی رہنما کے لیے ایک تقریب سے ہوئی جس میں صدر بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی چیلینجز کے پیش نظر دونوں ملکوں کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔

جبکہ مودی نے بائیڈن کی دوستی کا شکریہ ادا کیا۔

امریکی اور بھارتی رہنماؤں کی ملاقات سے قبل، وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ مودی کا "دورہ آزاد، کھلے، خوشحال اور محفوظ ہند۔بحرالکاہل کے لیے دونوں ممالک کےمشترکہ عزم کو مضبوط کرے گا اور دونوں ملکوں کے دفاع، صاف توانائی، اور خلا میں ٹیکنالوجی کی شراکت میں اضافے کا باعث ہوگا۔"

بھارتی نژاد امریکیوں میں نریندر مودی کی مقبولیت کا گراف

یاد رہے کہ نریندر مودی اس وقت عالمی میڈیا میں توجہ کا باعث بنے جب ان کی وزارت اعلیٰ کے دورمیں ریاست گجرات میں سن 2002 میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں سینکٹروں افراد ہلاک ہوئے۔

سال 2014 میں وزیرا عظم کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد بھارت نے اقتصادی ترقی جاری رکھی ہے اور مودی کے حمایتی ان کی اقتصادی ترقی کو بھارت کا کامیاب باب قرار دیتے ہیں جبکہ حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی ان کے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین اور کشمیر کی صورت حال پر کڑی تنقید کرتی ہے۔

بین الااقوامی سطح پر کام کرنے والے تحقیقی ادارے کارنیگی انڈومنٹ کی ایک اسٹڈی کے مطابق مودی کی بھارتی نژاد امریکیوں میں مقبولیت کی شرح50 فیصد ہے جو کہ بھارتی عوام میں ان کی 77 فیصد کی شرحِ مقبولیت سے نمایاں طور پر کم ہے۔

بھارتی مسلمانوں کی تنظیم انڈین امریکن مسلم کونسل نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی رپورٹ بعنوان " بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم" میں باور کروایا ہے کہ ہندو بالادستی پر یقین رکھنے والی برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور میں بھارت کے اقلیتی گروپوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہو اہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

یہ رپورٹ منظم تشدد، نفرت انگیز تقاریر اور امتیازی سلوک کے واقعات کو ریکارڈ کرتی ہے جو جنوری اور مارچ 2023 کے درمیان پیش آئے۔ رپورٹ میں تجویز کردہ سفارشات ان حالات پر بین الاقوامی گفتگو کو اہم قرار دیتے ہوئے بھارت میں ایک ایسے معاشرے کی تشکیل پر زور دیتی ہیں جو شمولیت اور رواداری کو قبول کرے۔

دریں اثنا، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا کہ صدر بائیڈن کو وزیر اعظم مودی سے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز تقاریر کے پھیلاؤ کا معاملہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ ان کی حکومت کی جانب سے بھارتی صحافیوں کی غیر قانونی گرفتاریوں سے نمٹنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔آر ایس ایف کے مطابق اس وقت بھارت میں گیارہ صحافی بغیر کسی وجہ کے جیلوں میں ہیں۔

XS
SM
MD
LG