پاکستان کے سینئر رکن پارلیمنٹ اور وزیر دفاع خواجہ آصٖف کی جانب سے خواتین اراکین کے متعلق طنزیہ اور تضحیک آمیز الفاظ استعمال کرنے پر پی ٹی آئی اراکین سینیٹ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں احتجاج اور شور شرابہ کیا۔
منگل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے ارکان نے اس وقت اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر شور شرابا شروع کر دیا جب وزیر دفاع خواجہ آصف نے خواتین سیاست دانوں کے لیے سخت الفاظ استعمال کیے۔
پارلیمنٹ میں خواتین کے حوالے سے تضحیک آمیز الفاظ کے استعمال کا یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی کئی مواقعوں پر خواتین اراکین پارلیمنٹ ایسے رویے پر احتجاج کرتی رہی ہیں۔
اس سے قبل بھی خواجہ آصف نے خواتین اراکین کے متعلق سخت جملے کہے ایک موقع پر لیگی رہنما نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کے لیےٹریکٹر ٹرالی اور آنٹی جیسے القاب استعمال کیے تھے۔
منگل کے اجلاس میں یہ صورت حال اس وقت پیدا ہوئی جب خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے طریقہ کار اور بلوں کے "بلڈوزنگ" پر پارلیمنٹرینز بشمول پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر کی تنقید کے جواب میں تقریر کی۔
پی ٹی آئی سینٹرز کی جانب سے قانون سازی میں جلد بازی پر اعتراض کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ قانون سازی بلڈوز کی جا رہی ہے، ایسی بات کرتے ہوئے انہیں تھوڑی شرم، تھوڑی حیا کرنی چاہئے۔
خواجہ آصف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ قانون سازی کے لیے تمام پارلیمانی تقاضے اور قواعد پورے کرنے پر یقین رکھتے ہیں لیکن یہ بات وہ کرے جس کے اپنے ہاتھ صاف ہوں، اگر اپنے ہاتھ صاف نہیں تو دوسرے پر انگلی نہ اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ "اس وقت ان کا ضمیر کہاں تھا یا اس وقت انہیں شرم حیا نہیں آئی جب اس شخص (ڈپٹی اسپیکر) نے چند منٹ میں 54 قانون منظور کروائے اور ساتھ ہی اسمبلی بھی تحلیل کردی۔"
خواجہ آصف کی گفتگو کے دوران ہی ایوان میں موجود پی ٹی آئی کی ایک خاتون سینٹر نے کہا کہ یہ اعتراض تو رضا ربانی بھی کر رہے ہیں۔ وہ تو ہمارے نہیں پیپلز پارٹی کے سینٹر ہیں۔
اس کے جواب میں خواجہ آصف نے جذباتی انداز میں کہا کہ اخلاق باختہ عورتوں کو عفت و عصمت پر لیکچر دینے کی ضرورت نہیں۔ پہلے اپنا دامن دیکھیں پھر ہمیں پاک دامنی کا طعنہ دیں۔
خواتین سینٹرز نے خواجہ آصف کے ان الفاظ پر شور مچایا۔
اسپیکر نے صورت حال کو سنھبالنے کی کوشش کی اور خواتین سینٹر ز سے کہا کہ وہ خواجہ آصف پر جوابی جملوں کا وار نہ کریں۔
پی ٹی آئی اراکین کے شور کے دوران ہی خواجہ آصف نے کہا کہ "یہ اس شخص (عمران خان) کی باقیات رہ گئی ہیں جو چیف آف سٹاف کو اپنا باپ کہا کرتا تھا۔ یہ کھنڈرات ہیں، کوڑا کرکٹ ہیں جسے صاف کیا جانا چاہئے۔"
اس پر پی ٹی آئی کے سینٹرز اپنی نشتوں پر کھڑے ہو گئے اور احتجاجا شور مچانا شروع کر دیا۔
صورت حال کو بگڑتے دیکھ کر اسپیکر نے خواجہ آصف کو اپنی نشت پر بیٹھنے اور مائک اعظم نزیر تارڑ کو دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے پر وزیر قانون کو سننا چاہتے ہیں۔
بعدازاں اسپیکر نےقومی اسمبلی کی کارروائی سے خواجہ آصف کے الفاظ حذف کرنے کی رولنگ دی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے خواجہ آصف کے الفاط " کوشرمناک" قرار دیا گیا ہے۔