ایک دہائی سے ’رکی کولے‘ ایک ایسے سفر پر ہیں جس میں انہوں نے ایک چھوٹے سے لڑکے سے لے کر نیدرلینڈز کی 2023 کی بیوٹی کوئین بننے کا سفر طے کیا ہے۔
بائیس سالہ رکی ایک گالا میں مس نیدرلینڈز کا تاج پہننے کے بعد یہ انعام جیتنے والی پہلی ٹرانس جینڈر وومن بن گئیں۔
رکی کولے نے کہا کہ 'یہ یقیناً میرا سال ہے۔'
رکی کولے نےخبر رساں ادارے ' اے ایف پی' کو بتایا کہ "میرے لیے یہ ایک توثیق ہے۔ 94 سال کے بعد پہلی ٹرانس جینڈر خاتون کا اعزاز حاصل کرنا ایک خوب صورت لمحہ تھا۔ "
مس نیدرلینڈز کے منتظمین نے کہا کہ کولے کی "ایک واضح مشن کے ساتھ ایک مضبوط کہانی ہے۔"
اب وہ نومبر میں ایل سلواڈور میں ہونے والے مس یونیورس مقابلے میں نیدرلینڈز کی نمائندگی کریں گی۔ انجیلا پونس کے بعد جو 2018 میں اسپین کی جانب سے شامل ہوئی تھیں، رکی کولے اس مقابلے میں حصہ لینے والی دوسری ٹرانس جینڈر خاتون ہیں۔
رکی کولےنے کہا کہ مس یونیورس جیتنے والی پہلی ٹرانس جینڈر بننا ایک "بڑا خواب"ہے۔ ان کے بقول "میں صرف اس تجربے سے لطف اندوز ہونے جا رہی ہوں۔"
دھمکیاں اور ستائش
سوشل میڈیا پر ان کے لیے ستائش کے بے شمار پیغامات ہیں جن میں سے ایک اٹلی کے ایک کالم نگار کی پوسٹ ہے جس میں انہوں نے رکی کولے کی خوب صورت تصویروں کے ساتھ ان کے بارے میں اپنے آرٹیکل کو پسندیدہ قرار دیا ہے۔
لیکن جنوبی شہر بریڈا میں رہنے والی کولے کو جیتنے کے بعد سوشل میڈیا پر منفی پیغامات اور یہاں تک کہ جان سے مارنے کی دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ"عمومی طور پر ردعمل مثبت تھے۔ لیکن آپ کو منفی ردِعمل بھی ملتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ختم ہو جائیں گے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "میں اچھی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہوں، اور بہت ساری ایسی چیزیں ہیں۔"
صنف کی تبدیلی کا لمبا اور مشکل سفر
کولے نے مزید کہا کہ "میں نے ہمیشہ اپنے راستے پر چلنے کا انتخاب کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس نے مجھے وہ انسان بننے میں مدد کی جو میں واقعی بننا چاہتی تھی۔"
کولے نے کہا کہ وہ دوسروں کے لیے رول ماڈل بننے کی امید رکھتی ہیں، خاص طور پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے نوجوانوں کے لیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہےکہ ان کے پاس کوئی ہو جو انہیں متاثر کرے یا اس کا حوالہ دے سکیں کیوں کہ میرے بچپن میں یہ میرے لیے زیادہ مشکل تھا۔"
کولے نے کہا کہ شمالی بندرگاہ کے شہر ڈین ہیلڈر میں بچپن لڑکے کے طور پر پرورش پانا آسان نہیں تھا۔ لیکن اپنے والدین کے تعاون سے، ان کا 12 سال کی عمر میں علاج شروع کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب وہ 16 سال کی ہوئیں تو خواتین کے ہارمونز کے ذریعے علاج کیا گیا۔
کولے نے کہا کہ اس سال جنوری میں ان کا صنف کی تبدیلی کا سفر اس وقت مکمل ہوا جب ان کی سرجری ہوئی جس نے اُنہیں احساس دلایا کہ وہ اب ایک عورت ہیں۔
کولے نے کہا کہ "یہ راستہ کبھی ختم نہیں ہو گا۔ آپ ہمیشہ ایک ٹرانس جینڈر عورت رہیں گی لیکن میرے لیے یہ نارمل بنتا جا رہا ہے۔"
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں 'اے ایف پی'سے لی گئی ہیں۔