اطالوی ریڈ کراس اور ریسکیو گروپس نے بتایا ہے کہ تیونس کےطوفانی سمندروں میں تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے کے بعد خدشہ ہے کہ 41 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ زندہ بچائے جانے والے چار افراد کو بدھ کے روز خشکی پر پہنچا دیا گیا ہے۔
اٹلی کےسرکاری ٹی وی آر اے آئی نے زندہ بچ جانےوالوں کےحوالے سے خبر دی ہے کہ لوہے کی ان کی کشتی جس پر 45 لوگ سوار تھے جو تین اگست کو تیونس کے علاقے سفیکس سے روانہ ہوئی تھی او ر تقریباً چھ گھنٹے کے سفر کے بعد سمندر کی ایک طاقتور لہر کی زد میں آکر الٹ گئی ۔
ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں نے ٹیوبوں کا استعمال کیا اور قریب گزرتے ہوئے ایک خالی بحری جہاز پر چڑھنے میں کامیاب ہو گئے ۔
خبر رسا ں ادارے، آر اے آئی اور انسا نیوز ایجنسی نے کہاہے کہ ان چاروں کو آبنائے سسلی سے سب سے پہلے مالٹا کے پرچم بردار بحری جہاز نےبچایا ۔ بعد میں انہیں اطالوی کوسٹ گارڈ کے سپرد کر دیا گیا جنہوں نے ان کو سسلی کے جزیرے لیمپا ڈوساامنتقل کیا ۔ یہ جزیرہ مرکزی اٹلی سےزیادہ افریقہ کے قریب واقع ہے ۔
ریڈ کراس نے کہا ہےکہ زندہ بچ جانے والے چاروں لوگوں کی لیمپا ڈوسا میں مناسب دیکھ بھال کی جارہی ہے اور وہ بخیرو عافیت ہیں اور یہ کہ انہیں جلد ہی مرکزی اٹلی منتقل کر دیاجائے گا۔
گروپ نے کہا کہ ان چار میں سے تین ٹین ایجرز اور چوتھا ایک بالغ مرد ہے۔ ان چاروں کا تعلق آئیوری کوسٹ اور گنی سے ہے ۔ تاہم اقوام متحدہ کے اداروں نے خبر دی ہے کہ ان میں سےصرف ایک انیس سال سے کم عمر تھا۔
اختتام ہفتہ سمندروں میں طغیانی کے نتیجے میں متعدد بحری جہاز تباہ ہوئے ہیں اور ان پر سوار لوگوں کو بچانےکےلیےڈرامائی کوششیں کی گئی ہیں ۔ اطالوی عہدے داروں نے لیمپا ڈوسا کے قریب سمندر سے اور خطرناک چٹانوں سے چمٹے درجنوں تارکین وطن کو بچایا ہے لیکن ڈوبنے والی کشتیوں کے زندہ بچ جانےوالوں نے کم از کم تیس افراد کےلاپتہ ہونے کی خبر دی ہے۔آٹھ نعشیں بہہ کر واپس سفکس کےساحل پر پہنچ گئیں۔
لیبیا کے غیر قانونی ساحل تارکین وطن کی اسمگلنگ کی کارروائیوں کے لیے روانگی کا ایک مرکزی پوائنٹ ہوا کرتے تھے ۔ لیکن حالیہ مہینوں میں تیونس کا مشرقی ساحل، خاص طور پر بندر گاہ کا شہر سفیکس تارکین وطن کی روانگی کا مرکزی پوائنٹ بن گیا ہے ۔
یہا ں سےزیادہ تر سب صحارا کے تارکین وطن روانہ ہو رہے ہیں جو بہتر زندگی کی تلاش میں چھوٹی چھوٹی کشتیوں پر اٹلی اور یورپ کے دوسرےحصوں میں پہنچنے کی کوشش میں یہ خطرناک سفر کرتے ہیں۔
حالیہ روانگیوں میں اس لیے بھی اضافہ ہوا ہے کہ تیونس کے حکام سیاہ فام تارکین وطن کی پکڑدھکڑ میں اضافہ کر رہے ہیں ۔
( اس رپورٹ کا مواد اے پی سےلیاگیا ہے۔)
فورم