دو مغربی عہدیداروں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ نائیجر کی ہنتا نے امریکی سفارت کار کو بتایا ہے کہ اگر پڑوسی ملکوں نے معزول صدر محمد بازوم کی حکومت بحال کرنے کے لیے فوجی مداخلت کی کوشش کی تو وہ معزول صدر بازوم کو ہلاک کر دیں گے۔
انہوں نے اے پی کو یہ بات اس سے کچھ ہی دیر پہلے بتائی جب کہ ویسٹ افریقن بلاک ایکوواس نے کہا تھا کہ اس نے نائیجر میں جمہوریت بحال کرنے کے لیے ایک اسٹینڈ بائی فورس تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تاہم اس ہدایت میں اسکی ہیت ، تعیناتی کے مقام یا تعیناتی کی تاریخ وغیرہ کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔
ایک مغربی فوجی عہدیدار نے صورت حال کی نزاکت کے پیش نظر، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہنتا کے نمائندوں نے امریکہ کی معاون وزیر خارجہ وکٹوریہ نیولینڈ کو اس ہفتے بازوم کے لیے اس خطرے کے بارے میں بتایا۔
نائیجر کی فوجی ہنتا کی جانب سے، نائیجر کے معزول صدر کو بحال کرنے کے لیے، ویسٹ افریقن سربراہان مملکت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی کے بعد،ایکوواس کے پندرہ ارکان میں سے نو کے سربراہان نے جمعرات کو اپنا آئندہ لائحہ عمل طے کر نے کے لیے اجلاس شروع کیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ علاقائی بلاک ایکو واس کے پاس ممکن ہے کہ متبادل ختم ہو رہے ہوں جب کہ کسی فوجی مداخلت کے لیے حمایت بھی گھٹتی جا رہی ہے۔
ایکوواس کے موجودہ سربراہ ، نائیجیریا کے صدر بولا احمد ٹی نیبو نے اس معاملے میں سفارتی مذاکرات اور مکالمے کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایسے میں جب کہ نائیجر کی ہنتا نے ثالثی کی زیادہ تر کوششوں کو مسترد کر دیا ہے، ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ان دو ہفتوں میں، جب سے کہ باغی فوجیوں نے جمہوری طور پر منتخب صدر کا تختہ الٹنے کے بعد قتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا ، ملک میں روسی مداخلت بہت بڑھ گئی ہے۔
معزول صدر اپنے گھر میں قید ہیں۔
ادھر ہنتا نے بدھ کی رات ایک نئی حکومت کا اعلان کیا ہےجس میں 21 عہدوں پر نصف سے زیادہ پر سویلینز کو تعینات کیا گیا ہے جب کہ بقیہ عہدوں پر فوجیوں کا تقرر کیا گیا ہے۔
نائیجر کو صحرائے صحارا کے جنوب میں ساحل کے خطے کا ایسا آخری ملک سمجھا جاتا ہے، جس کے تعاون کے ساتھ مغربی ملک القائدہ اور اسلامک اسٹیٹ گروپس کی جانب سے جاری تشدد کی روک تھام کر سکتے ہیں۔
اس تشدد کے نتیجے میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے بین الاقوامی برادری نائیجر میں قیادت کے بحران کے پرامن حل کے لیے کوشاں ہے۔
امریکہ کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ وکٹوریہ نیو لینڈ نے اس ہفتے کے اوائل میں بغاوت کے لیڈروں سے ملاقات کی تھی لیکن انہیں چھیانی اور بازوم دونوں سے ہی نہیں ملنے دیا گیا تھا۔
اقتدار پر قبضے کے بعد سے ہنتا نے اپنے سابق نو آباد یاتی حکمران فرانس سے تعلق منقطع کر لیا ہے اور اس نے روس کے کرائے کے فوجیوں کے گروپ واگنر سے بھی مدد طلب کی ہے جو چند افریقی ملکوں میں کام کر رہا ہے۔ اس گروپ پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں۔
واگنر گروپ پر نظر رکھنے والے پراجیکٹ آل آئیز آن واگنر کے لو اوسبورن کا کہنا ہے کہ ماسکو واگنر گروپ اور اثر رکھنے والے دوسرے چینلز کو مغربی ملکوں کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
اس ساری صورت حال اور پابندیوں کا نقصان نائیجر کےڈھائی کروڑ عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے جن کا اس پورے معاملے میں کوئی قصور نہیں ہے۔
(اس خبر کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)
فورم