بنگلہ دیش میں دس برس سےقید جماعت اسلامی کے نائب امیر دلاور حسین سعیدی کے انتقال پر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق 83 سالہ دلاور حسین سعیدی کو اتوار کو جیل میں دل کا دورہ پڑا تھا جس پر انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم دورانِ علاج وہ جانبر نہ ہو سکے۔
جماعتِ اسلامی کے رہنما دلاور حسین سعیدی کو بنگلہ دیش کے قیام کے دوران پاکستان سے علیحدگی کی جنگ میں جرائم پر قائم ہونے والے متنازع ٹریبیونل سے ایک دہائی پہلے سزا سنائی گئی تھی۔
دلاور حسین سعیدی کے اسپتال منتقل ہونے کی اطلاع کے ساتھ ہی ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد اسپتال کے باہر جمع ہو گئی تھی۔ اس دوران امنِ عامہ برقرار رکھنے کے لیے پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔ اسپتال کے باہر موجود ہجوم مسلسل حکومت مخالف نعرے لگا رہا تھا۔
احتجاج کے شرکا نے وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کی حکومت کو دلاور حسین سعیدی کی موت کا ذمے دارٹھہرایا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ دلاور حسین کا خون رائیگاں ہونے نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ پانچ ماہ بعد جنوری 2024 میں بنگلہ دیش میں عام انتخابات ہونا ہیں ۔ وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو انتخابات سے قبل پہلے ہی اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل رضا الرحمٰن نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ دلاور سعیدی کو اسپتال پہنچنے کے بعدبھی دل کا دورہ پڑا جس کے سبب شام پونے سات بجے ان کا انتقال ہوا۔
جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے دلاور حسین سعیدی کی موت کا اعلان اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ انہیں دورانِ قید علاج کی سہولیات فراہم نہ کرنے کے سبب موت کی جانب دھکیلا گیا۔
دلاور حسین سعیدی کو جنگی جرائم پر بننے والے ٹریبیونل نے 2013 میں قتل، زیادتی اور ہندوؤں کی ہلاکت سمیت آٹھ مختلف الزامات کے تحت موت کی سزا سنائی تھی۔
ایک دہائی قبل جب انہیں سزا سنائی گئی تو ان کے حامیوں کی بڑی تعداد نے بھرپور احتجاج کیا تھا جس کے دوران لگ بھگ سو افراد مارے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 1971 میں بنگلہ دیش پاکستان سے علیحدہ ہو کر الگ ملک بن گیا تھا۔
سال 2008 میں عام انتخابات سے قبل عوامی لیگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 1971 کی جنگ کے جرائم کی تحقیقات کے لیے ٹریبیونل بنائے گی۔ انتخابات میں اسے بھاری اکثریت سے کامیابی ملی اور 2009 میں اس ٹریبیونل کے قیام کے لیے قانون سازی کی گئی۔
سال 2009 میں ہی ٹریبیونل نے کام شروع کیا اور 2012 میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو سزائیں دی گئی۔ دلاور حسین سعیدی بھی اس ٹریبیونل سے سزا پانے والوں شامل تھے۔
انہیں 1980 کے عشرے میں اس وقت شہرت ملنا شروع ہوئی تھی جب انہوں نے بنگلہ دیش کی بڑی مساجد میں خطبات دینا شروع کیے۔ اس زمانے میں ان کی تقاریر کی سی ڈیز بھی بہت زیادہ فروخت ہوا کرتی تھیں۔
بنگلہ دیش میں ایسے افراد بھی جو جماعت اسلامی کے حامی نہیں تھے ،دلاور حسین سعیدی کی تقریریں سننے کے لیے جماعت اسلامی کے اجتماعات میں شریک ہوتے تھے۔
جماعت اسلامی پر پاکستان کی حمایت کی وجہ سے 1971 کی جنگ کے بعد بنگلہ دیش میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ البتہ 1990 کے عشرے میں یہ عوامی لیگ اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے بعد تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری۔
سیاسی مبصرین جماعت اسلامی کے اس قدر بڑی قوت بننے میں ایک اہم کردار دلاور حسین سعیدی کو قرار دیتے ہیں۔
اس خبر میں مواد خبر رساں ادارے’ اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔
فورم