رسائی کے لنکس

سوات سے وی او اے ڈیوہ کے رپورٹر گرفتار، نگراں وزیرِاطلاعات کا نوٹس


صحافی، فیاض ظفر (وی او اے ڈیوا)
صحافی، فیاض ظفر (وی او اے ڈیوا)

پاکستانی حکام نے بدھ کی رات دیر گئے سوات میں وائس آف امریکہ سے وابستہ صحافی فیاض ظفر کو گرفتار کر لیا۔ نگراں وزیرِ اطلاعات نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔

فیاض ظفر نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر لکھا کہ انہیں سوات کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سوات جیل منتقل کر دیا ہے ۔

ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ فیاض ظفر کوایم پی او یعنی نقص امن کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے ۔

پشاور میں خیبر یونین آف جرنلسٹس نے فیاض ظفر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کو آزاد صحافت کی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔

صحافیوں کی یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فیاض ظفر کو گرفتار کرکے سرکاری دفتر میں مارنا پیٹنا افسوسناک ہے ۔ یونین نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

30 اگست کو سوات کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ فیاض ظفر کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے ۔ بیان میں فیاض ظفر پر اظہار رائے کی آزادی کا فائدہ اٹھانے، سوشل میڈیا اور نیوز چینلز پر جھوٹ پھیلانے، لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے اور کچھ لوگوں کو بدنام کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں ۔

فیاض ظفر کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر سیاستدانوں، انسانی حقوق کے حامیوں اور صحافیوں نے ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کے حق میں آواز اٹھائی ہے ۔

فیاض ظفر طویل عرصے سےعلیل بھی ہیں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں۔

پاکستان کی قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سابق رکن محسن داوڑ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر فیاض ظفر کی گرفتاری کو شرمناک قرار دیا۔

محسن داوڑ نے لکھا کہ صحافت جرم نہیں ہے اور وہ ایک قابل اعتماد صحافی ہیں ۔ محسن داوڑ نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

پختون سیاستدان اور انسانی حقوق کے کارکن افراسیاب خٹک نے بھی ایکس پر فیاض ظفر کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ افراسیاب خٹک نے ایک اور شخص کا پیغام شیئر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ فیاض ظفر کا جرم دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹس دینا اور مالاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردوں کے دوبارہ سر اٹھانے سے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔

نگراں وزیرِ اطلاعات کا نوٹس

نگراں وزیرِ اطلاعات مرتضی سولنگی نے صحافی فیاض ظفر پرمبینہ تشدد اور گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق مرتضیٰ سولنگی نے متعلقہ حکام سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے مطابق میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیق یقینی بنائی جائے اور تمام تفصیلات مہیا کی جائیں۔

نگراں وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ عہدے کی طاقت صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔فیاض ظفر کے معاملے میں پیش رفت پر نظر رکھیں گے۔

فورم

XS
SM
MD
LG