رسائی کے لنکس

عمران ریاض کی گمشدگی: 'پورا خاندان کرب سے گزر رہا ہے'


پاکستان کے شہر سیالکوٹ سے 11 مئی کو لاپتا ہونے والے صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کی گمشدگی کو 100 روز سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور تاحال اُن کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔

عمران ریاض کو 11 مئی کی شب سیالکوٹ سے عمان روانگی کے دوران پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اُنہیں عمران خان کی گرفتاری پر ہونے والے پرتشدد ہنگاموں کے بعد تھری ایم پی او یعنی نقصِ امن کے خدشے کے پیشِ نظر پہلے سیالکوٹ کینٹ تھانہ اور پھر جیل منتقل کیا گیا تھا۔ لیکن اُن کے وکلا کے مطابق سیالکوٹ جیل سے 'نامعلوم' نقاپ پوش افراد ویگو گاڑیوں میں اُنہیں اپنے ساتھ لے گئے۔

عمران ریاض کی گمشدگی پر اُن کے اہلِ خانہ کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ سے بھی رُجوع کیا گیا تھا، جہاں یہ معاملہ زیرِ سماعت ہے اور آخری سماعت جولائی میں ہوئی تھی جس کے بعد عدالتی تعطیلات کے باعث دوبارہ سماعت نہیں ہوئی۔

پولیس حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں عمران ریاض کے حوالے سے عدالت میں لاعلمی کا اظہار کر چکی ہیں۔

عمران ریاض کیس کی سماعت کیوں نہیں ہو رہی؟

عمران ریاض کے دوست اور اُن کے وکیل میاں علی اشفاق کہتے ہیں کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی کی عدالت میں یہ کیس زیرِ سماعت ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ آخری سماعت میں عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو عمران ریاض کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات کیں تھیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کیس میں متعدد سماعتوں کے دوران اُنہوں نے کسی پر الزام تراشی کے بجائے عدالت کے سامنے بہت سے حقائق رکھے جن میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر عمران ریاض کے اغوا کار کون ہو سکتے ہیں۔

میاں علی اشفاق کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے عدالت میں بتا چکے ہین کہ عمران ریاض اُن کے پاس نہیں ہیں، لیکن ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کرائی جا رہی ہے کہ اُنہیں جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔

اہلِ خانہ کا کرب

عمران ریاض کے بھائی عثمان ریاض کہتے ہیں کہ بھائی کی گمشدگی کا کیس وہیں کا وہیں ہے جہاں تین ماہ قبل تھا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود اس پر دوبارہ سماعت نہیں ہو رہی۔

اُن کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کے والدین اور بیوی بچوں کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے، لیکن وہ پھر بھی پراُمید ہیں کہ عمران بہت جلد گھر آ جائیں گے۔

عثمان ریاض کا مزید کہنا تھا کہ عمران کے بچے پریشانی کی وجہ سے اپنی پڑھائی پر بھی توجہ نہیں دے پا رہے۔ اسکول میں ٹیچر بچوں سے والد سے متعلق پوچھتی ہیں اور بچے پھر گھر آ کر یہ سوال دہراتے ہیں جس کی وجہ سے پورا گھر متاثر ہو رہا ہے۔

آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے عمران ریاض کی گمشدگی سے متعلق عدالت میں اپنے جواب میں کہا تھا کہ عمران ریاض کی گمشدگی میں بھی افغانستان کے موبائل فون نمبر استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

'نہیں پتا کہ عمران ریاض کدھر ہیں'

نگران وفاقی وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی کے مطابق اُن کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں کہ عمران ریاض کدھر اور کہاں ہیں۔

نجی ٹی وی 'اے آر وائی نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں اُن کا کہنا تھا کہ اِس معاملے پر پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب پولیس نے شاید کوئی بیان دیا تھا، لیکن اُن کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وہ کس کی تحویل میں ہیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ وہ عمران ریاض بارے کو کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ اِس جیسے دوسرے کیسوں میں لوگ خود سے بھی لاپتا ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں صحافت: ’صرف سرکاری سچ بولنے کی آزادی ہے‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:49 0:00


میاں علی اشفاق بتاتے ہیں کہ اُنہوں نے عدالت عالیہ لاہور سے درخواست کر رکھی ہے کہ اُن کے مقدمے کی سماعت جلد از جلد کی جائے اور کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔

اُن کے بقول یہ ایک حساس نوعیت کا کیس ہے جس کی بہت سی باتیں نہیں بتائی جا سکتیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جس وقت عمران ریاض لاپتا ہوئے، اُس وقت کی دستیاب فوٹیجز کے مطابق وہ جسمانی طور پر صحت مند تھے، تاہم اُن کی ذہنی حالت بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

میاں علی اشفاق کے مطابق اِس وقت عمران ریاض کی جسمانی اور ذہنی حالت کیسی ہے۔ وہ اِس بارے کچھ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے۔ وہ صرف دعا کر سکتے ہیں کہ وہ خیریت سے ہوں۔

عمران ریاض خان کو پاکستان تحریکِ انصاف کا حامی اور ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ کا ناقد سمجھا جاتا ہے۔ عمران ریاض سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر خاصے سرگرم تھے اور مقتدر حلقوں کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) سمیت دیگر عالمی تنظیمیں بھی عمران ریاض خان کی فوری بازیابی کے مطالبات کر چکی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG