رسائی کے لنکس

وعدے پورے کیے جائیں تو اناج کے معاہدے میں واپس آسکتے ہیں، روسی ترجمان


روسی صدر ولاد یمیر پوٹن اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، فائل فوٹو
روسی صدر ولاد یمیر پوٹن اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، فائل فوٹو

روسی ترجمان دیمتری پیسکوو نے بتایا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان پیر کے روز بحیرہ اسود کے روسی ساحلی مقام سوچی میں مذاکرات کر رہے ہیں، جن کا مقصد اقوامِ متحدہ کے تعاون سے طے پانے والے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کو بحال کرنا ہے۔

روس جولائی میں یہ کہتے ہوئے اس معاہدے سے الگ ہو گیا تھا کہ اس کی مرکزی شرائط کا احترام نہیں کیا جا رہا جن میں روس کے ایگریکلچرل بینک کو ادائیگیوں کے بین الاقوامی پروگرام سویفٹ (SWIFT)سے منسلک کرنا بھی شامل تھا۔

اس معاہدے سے الگ ہوتے ہی روس نے یو کرین کی بندرگاہوں اور اناج کے زیریں ڈھانچے پر متعدد حملے کیے۔

بحیرہ اسود کا اناج کا یہ معاہدہ گزشتہ برس اقوام متحدہ کے تعاون سے طے پایا تھا اور اس کا مقصد خوراک کے عالمی بحران سے بچنا تھا جو اقوامِ متحدہ کے مطابق فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے بڑھتا ہی چلا جا رہا تھا۔

ایردوان اور پوٹن کی میٹنگ سے پہلے ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حاکن فیدان نے جمعے کے روز ماسکو میں روسی وزیرِ دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات کی۔

روس۔ یوکرین اناج کی برآمد ، فائل فوٹو
روس۔ یوکرین اناج کی برآمد ، فائل فوٹو

شوئیگو نے کہا کہ معاہدے کی ناکامی میں روس کا کوئی قصور نہیں ہے۔ انہوں نے روس کا یہ موقف دہرایا کہ ماسکو اس معاہدے میں واپس آسکتا ہے اگر روس سے کیے گئے وعدوں کا احترام کیا جائے۔

وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں شوئیگو نے کہا،" ہم صرف ایک بات کہہ سکتے ہیں کہ اگر روس سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں تو معاہدے میں توسیع ہو سکتی ہے۔"

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتئیرس
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتئیرس

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتئیرس نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ انہوں نے "ٹھوس تجاویز" کے ساتھ روسی حکام سے رابطہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا،" ہم بحیرہ اسود کا کوئی ایسا معاہدہ نہیں کرنا چاہتے جو بحران سے بحران کی جانب اور تعطل سے تعطل کی جانب جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کچھ ایسا طے پائے جو کام کرے اور سب کے فائدے میں ہو۔"

ایک سال تک اس معاہدے کی مدد سے یوکرین سے 33ملین ٹن اناج اور دیگر غذائی اشیاء بحیرہ اسود کے ذریعے دیگر ملکوں کو بھیجی گئیں جن سے روس۔ یوکرین جنگ کے باعث عالمی سطح پر بڑھنے والی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی۔ اس کے علاوہ روس کو بھی اس کے اناج اور کھاد کی برآمد میں سہولت حاصل ہوئی تھی۔

( مارگریٹ بشیر، وائس آف امریکہ، اقومِ متحدہ)

فورم

XS
SM
MD
LG