امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے وقت امریکہ نے وہاں کوئی فوجی سازوسامان نہیں چھوڑا تھا۔
جان کربی نے بدھ کو واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ نے جب افغانستان سے انخلا مکمل کیا تو اس وقت وہاں بہت ہی کم تعداد میں کچھ سازوسامان رہ گیا تھا جسے ناکارہ بنادیا گیاتھا۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے چند روز قبل غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے ہاتھ لگ گیا ہے جس کی مدد سے وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
جان کربی سے جب سوال کیا گیا کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گیا ہے؟ اس پر ترجمان نے کہا کہ جس جنگی سازوسامان کی آپ بات کر رہے ہیں وہ بہت پہلے افغان ڈیفنس فورسز کے حوالے کیا گیا تھا تاکہ انہیں اس قابل بنایا جائے کہ وہ اپنے ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داری خود اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب طالبان نے کابل اور کئی دیگر علاقوں کی طرف پیش قدمی کی تو افغان فورسز نے یہ سازو سامان چھوڑ دیا تھا۔امریکہ نے یہ اسلحہ وہاں نہیں چھوڑا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں لگ بھگ 20 سال تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اگست 2021 میں امریکہ نے افغانستان سے انخلا مکمل کر لیا تھا۔جس کے بعد طالبان نے اقتدار سنبھال لیا تھا۔
امریکی فورسز نے انخلا سےقبل کابل میں موجود ہیلی کاپٹروں سمیت دیگر ساز و سامان کو ناکارہ بنا دیا تھا۔
جان کربی کے مطابق افغانستان میں جو فوجی سامان چھوڑا گیا تھااس میں ایئر پورٹ کی میکنیکل استعداد کار ، دو عدد ٹرکس اور سیڑھی والے ٹرک سمیت آگ بجھانے والے آلات شامل تھے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں میں بتدریج اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بدھ کو ہی خیبر پختونخوا کے سرحدی ضلع چترال میں ٹی ٹی پی نے مبینہ طور پر سرحد پار سے دراندازی کرتے ہوئے پاکستان فوج کی دو چوکیوں پر حملے کیے تھے۔
ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں چار اہلکار ہلاک ہوئے تھے جب کہ حکام نے جوابی کارروائی میں 12 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خطرات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کے خطرات کا سامنا کررہا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور اس کی سرحدوں کو لاحق خطرے سے نمٹنے کے پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھیں گے کیوں کہ یہ کوئی معمولی خطرہ نہیں ہے۔
جان کربی نے مزید کہا کہ صدر جو بائیڈن پاکستان کو درپیش سرحدی خطرے کو سمجھتے ہیں اور وہ پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
فورم