رسائی کے لنکس

ایلون مسک کی کمپنی علاج کے لیے اب انسانی دماغ میں تجرباتی بنیادوں پر ڈیوائس لگائے گی


ارب پتی کاروبای شخصیت ایلون مسک کے برین-چپ اسٹارٹ اپ 'نیورا لنک' کا کہنا ہے کہ اسے مفلوج مریضوں کے لیے برین امپلانٹ کے پہلے انسانی ٹرائل کو شروع کرنے کے لیے درخواستیں وصول کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق منگل کو اپنے ایک بیان میں اسٹاراپ کا کہنا تھا کہ یہ منظوری ایک خودمختار جائزہ بورڈ کی جانب سے دی گئی ہے۔

نیورا لنک کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو سروائکل اسپائنل کورڈ انجری یعنی ریڑھ کی ہڈی کے متاثر ہونےیا amyotrophic lateral sclerosis کی وجہ سے مفلوج ہوئے ہیں وہ اس تحقیق میں شریک ہونے کے اہل ہوسکتے ہیں۔

اس ٹرائل کو مکمل ہونے میں لگ بھگ چھ برس کا عرصہ لگے گا البتہ کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ ٹرائل میں کتنے افراد شامل ہوں گے۔

نیورا لنک کے بقول اس تحقیق میں روبوٹ کے ذریعے دماغ کے ایسے حصے میں برین-کمپیوٹر انٹرفیس (بی سی آئی) امپلانٹ لگایا جائے گا جو حرکت کرنے کے ارادے کو کنٹرول کرتا ہے۔

کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ اس کا ابتدائی مقصد لوگوں کو اپنے خیالات کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر کرسر یا کی بورڈ کنٹرول کرنے کے قابل بنانا ہے۔

کمپنی کے موجودہ اور سابق ملازمین کے مطابق کمپنی کو پہلے 10 مریضوں میں اپنی ڈیوائس نصب کرنے کی منظوری کی امید تھی۔ لیکن امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن(ایف ڈی اے) کی جانب سے حفاظتی خدشات اٹھائے جانے کے بعد کمپنی نے ایجنسی سے کم مریضوں کی تعداد پر مذاکرات کیے تھے۔

تاہم ابھی تک یہ سامنے نہیں آ سکا ہے کہ ایف ڈی اے نے ڈیوائس کی آزمائش میں کتنے مریضوں کو شامل کرنے کی اجازت دی ہے۔

ایلون مسک نیورا لنک کے لیے بڑے عزائم رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے موٹاپے، آٹزم، ڈپریشن، اسکٹزوفرینیا جیسی حالات کا علاج کرنے کے لیے ان کی چپ ڈیوائسز کی تیزی سے جراحی اندراج کی سہولت فراہم ہوگی۔

کمپنی نے مئی میں کہا تھا کہ اسے انسان پر پہلے کلینیکل ٹرائل کے لیے ایف ڈی اے سے کلیئرنس مل گئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بی سی آئی ڈیوائس انسانی استعمال کے لیے محفوظ ثابت ہوجاتی ہے تب بھی اس کے تجارتی استعمال کی منظوری حاصل کرنے میں اسٹارٹ اپ کو ممکنہ طور پر ایک دہائی سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG