روسی یورینیم کی پہلی کھیپ بنگلہ دیش پہنچ گئی ہے جسےجنوبی ایشیائی ملک کے پہلے زیر تعمیر جوہری بجلی گھر کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
روسی یورینیم کی کھیپ ویسے تو گزشتہ ماہ بنگلہ دیش پہچائی گئی تھی تاہم اس کو باقاعدہ طور پر ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی تقریب میں بنگلہ دیش کے حوالے کیا گیا۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اس تقریب میں شرکت کی۔
بنگلہ دیش کے زیر تعمیر جوہری پلانٹ کا نام روپ پور رکھا گیا ہے جس کے لیے روس نے فنڈز مہیا کیے ہیں۔ اس پلانٹ کو روس کی ریاستی جوہری توانائی کی کارپوریشن تعمیر کر رہی ہے۔
بنگلہ دیش نے اس منصوبے کی تکمیل کے لیے روس سے 11.38 بلین ڈالر کا قرض لیا ہے جو سن 2027 کے بعد دو عشروں میں واپس کیا جائے گا۔
اس جوہری منصوبے کی تکمیل کی 90 فیصد لاگت روس کے قرض سے پوری کی جائے گی۔
روسی کمپنی روپ پور بجلی گھر سمیت بنگلہ دیش میں جوہری توانائی کے دو پلانٹس تعمیر کرے گی۔
اس منصوبے کی تکمیل کے بعد بنگلہ دیش جوہری توانائی پیدا کرنے والا دنیا کا 33 واں ملک بن جائے گا۔
روپ پور بجلی گھر 2400 میگاواٹ بجلی پیدار کرے گا جو ڈیڑھ کروڑ گھروں کو توانائی فراہم کرے گا ۔روسی صدر پوٹن کے مطابق یہ بنگلہ دیش میں استعمال ہونے والی بجلی کا دس فیصد ہوگا۔
واضح رہے کہ روس کو یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کے بعد بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے۔
تاہم سرگئی لیوروونے، جو بنگلہ دیش کی 1971 میں آزادی کے بعداس ملک کا دورہ کرنے والے پہلے روسی وزیر خارجہ ہیں، یقین دلایا ہے کہ یہ منصوبہ بروقت مکمل کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش اور روس کے درمیان روایتی طور پر اچھے تعلقات ماسکو کی یوکرین کے خلاف جنگ سے کمزور نہیں ہوئے ہیں۔
دونوں ممالک نے بنگلہ دیش میں جوہری تونائی کی صنعت کے قیام کے لیے کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
( اس خبر میں شامل مواد خبر رساں اداروں اے پی اور رائٹرز سے لیاگیا ہے)
فورم