غزہ میں منگل کی شب زخمیوں اور پناہ گزینوں کے ایک اسپتال پر میزائل حملے کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 500 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فورسز اس حملے کے لیے غزہ کے عسکری گروہ کو جب کہ حماس اسرائیل کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
حماس نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے فضائی حملے میں اسپتال کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے ایک عسکری گروہ اسلامک جہاد پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی جنگجوؤں کی جانب سے فائر کیا گیا ایک راکٹ غلط نشانے پر لگا جس کے سبب یہ سب ہوا ہے۔
غزہ کے عسکری گروہ اسلامک جہاد نے اسرائیل کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس قتلِ عام کی ذمے داری سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اے پی کے مطابق اسپتال میں ہونے والے اس قتل عام کے سبب پورے خطے میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ اور ایسے میں جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن اس امید پر بدھ کے روز مشرق وسطی جارہے ہیں کہ جنگ کو پھیلنے سے روکا جا سکے، اردن کے وزیر خارجہ نے کہا ہے انکے ملک نے وہ علاقائی سربراہ میٹنگ منسوخ کردی ہے جو بدھ کے روز عمان میں ہونے والی تھی۔ جہاں صدر بائیڈن، اردن کے بادشاہ عبدللہ دوئم، فلسطینی صدر محمود عباس اور مصری صدر عبدل فتح السیسی سے ملنے والے تھے۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ، خطے کو انتہا کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا اب اردن صرف اسی صورت میں سربراہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا جب ہر ایک اس بات پر متفق ہو جائے کہ اسکا مقصد جنگ کو رکوانا، فلسطینیوں کے حقوق کا احترام اور وہ امداد پہنچانا ہوگا جسکے وہ مستحق ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ بائیڈن اب صرف اسرائیل جائیں گے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب امریکہ اسرائیل کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ غزہ کے اندر پریشان حال عام شہریوں، امدادی تنظیموں اور اسپتالوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے جس ویڈیو کی تصدیق الاھلی سپتال کی وڈیو کے طور پر کی ہے اس میں عمارت آگ میں گھری ہوئی ہوئی دکھائی دیتی ہے اور ہسپتال کے میدان میں کٹی پھٹی ہوئی لاشیں بکھری ہوئی ہیں، جن میں سے بہت سے چھوٹے بچے ہیں ۔ گھاس میں ان کے ارد گرد کمبل، اسکول کے بیگ اور دیگر سامان بکھرا ہوا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر اور آس پاس کے علاقوں کے تمام رہائشیوں کو جنوبی غزہ کی پٹی سے نقل مکانی کا حکم دئیے جانے کے بعدسے غزہ شہر کے متعدد اسپتال،سینکڑوں لوگوں کے لیے پناہ گاہ بن گئے ہیں، اس امید پر کہ وہ یہاں بمباری سے محفوظ رہیں گے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ ہسپتال میں ہونے والی اموات کے بارے میں ابھی تک کوئی تفصیلات نہیں ہیں، "ہم تفصیلات حاصل کریں گے اور عوام کو اپ ڈیٹ کریں گے۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ آیا یہ اسرائیلی فضائی حملہ تھا۔"
اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے بتایا کہ ایمبولینسوں اور پرائیویٹ کاروں نے الاھلی دھماکے سے 350 کے قریب زخمیوں کو غزہ شہر کے مرکزی اسپتال الشفا پہنچایا، جو پہلے ہی دیگر حملوں کے زخمیوں سے بھرا ہوا تھا۔ زخمیوں کو درد سے چیختے ہوئے خون آلود فرشوں پر لٹا دیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت کی مذمت
ڈبلیو ایچ او نے غزہ کی پٹی کے شمال میں الاھلی عرب ہسپتال پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سپتال کام کر رہا تھا، مریض، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے، اور اندرونی طور پر بے گھر افراد وہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔
ابتدائی اطلاعات میں سینکڑوں ہلاکتوں اور زخمیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ ہسپتال غزہ کی پٹی کے شمال میں ان 20 اسپتالوں میں سے ایک تھا جنہیں اسرائیلی فوج کے انخلاء کے احکامات کا سامنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ، موجودہ عدم تحفظ، بہت سے مریضوں کی تشویشناک حالت، ایمبولینسز، عملے، صحت کے نظام میں بستروں کی گنجائش، اور بے گھر ہونے والوں کے لیے متبادل پناہ گاہ کے فقدان کے پیش نظر انخلاء کے حکم پر عمل درآمد ناممکن ہے۔
ڈبلیو ایچ او نےشہریوں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کے فوری طور پر فعال تحفظ کا مطالبہ کیاہے۔
ادارے کا کہنا ہےانخلاء کے احکامات کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی ہونی چاہیے، جس کا مطلب ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کو فعال طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے اور اسے کسی بھی صورت میں ہدف نہیں بنایا جانا چاہیے۔
گزشتہ دنوں سینکڑوں فلسطینیوں نے غزہ شہر کے الاھلی اور دیگر اسپتالوں میں پناہ لی تھی، اس امید پر کہ اسرائیل کی جانب سے شہر اور اس کے آس پاس کے تمام رہائشیوں کو جنوبی غزہ کی پٹی کی طرف نقل مکانی کا حکم دینے کے بعد وہ بمباری سے بچ سکیں گے۔
حملے پر متنازع بیانات
حماس نے منگل کو اسپتال میں ہونے والے حملے کو "ایک ہولناک قتل عام" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلی حملے کی وجہ سے ہوا ہے۔
تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینی عسکریت پسندوں نے اس وقت اسپتال کے قریب راکٹوں کا ایک بیراج فائر کیا تھا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ "ہمارے پاس موجود متعدد ذرائع سے ملنے والی انٹیلی جنس اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسلامی جہاد راکٹ لانچ کرنے کی ذمہ دار ہے۔"
وائس آف امریکہ اس بارے میں پیش رفت سے آپ کو آگاہ کرتا رہے گا۔
اس رپورٖ ٹ کے لیے کچھ معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔
فورم