رسائی کے لنکس

جنگ کا اگلا مرحلہ توقعات سے مختلف ہو سکتا ہے: ترجمان اسرائیلی فوج


اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنی مہم کے اگلے مرحلے کے لیے تیار ہیں لیکن ہوسکتا ہے کہ زمینی حملے توقعات سے مختلف ہوں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کرنل رچرڈ ہیکٹ نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "ہم جنگ کے اگلے مراحل کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔ ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ یہ کیا ہوں گے۔"

ان کے بقول ہر کوئی زمینی کارروائی کے بارے میں بات کر رہا ہے لیکن یہ کچھ مختلف ہو سکتا ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملوں میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ تقریباً 200 افراد حماس نے یرغمال بنائے ہیں۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے نتیجے میں 2800 سے زیادہ افراد کی اموات ہوئی ہیں جب کہ 10 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔

حماس کے حملوں کے بعد نو اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور غزہ کے لیے بجلی، ایندھن اور خوراک کی فراہمی مکمل طور پر بند ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر تین لاکھ فوجی بھی تعینات کردیے ہیں جو ممکنہ زمینی کارروائی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل نے عہد کیا ہے کہ وہ حماس کا صفایا کردے گا۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن روس نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرار داد پیش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت چار ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی جب کہ چین اور متحدہ عرب امارات سمیت پانچ ممالک نے حق میں ووٹ دیا۔

اسرائیلی حکام کو ان کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرانا چاہیے: آیت اللہ خامنہ ای

دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ 'فلسطینیوں کے خلاف جرائم' میں شامل اسرائیلی حکام کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ "اگر صیہونی حکومت کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم جاری رہے تو کوئی بھی مسلمانوں اور مزاحمتی قوتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔"

انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ پر بمباری فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ ایران کے حکمران دہائیوں سے فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھاتے رہے ہیں جب کہ تہران پر یہ الزام لگتا رہا ہے کہ وہ حماس کو مالی طور پر اور اسلحہ فراہم کرکے مدد کرتا ہے۔

اس سے قبل خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے رپورٹ کیا تھا کہ پیر کو لبنان میں حماس کے نمائندے احمد عبدالہاد نے کہا کہ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کا فیصلہ ایران یا کسی دوسرے فریق کی ہدایت پر نہیں بلکہ حماس کی قیادت کی جانب سے کیا گیا تھا۔

البتہ انہوں نے کہا کہ اس لڑائی میں غزہ میں زمینی کارروائی کی صورت میں اتحادی گروپس مداخلت کریں گے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG