غزہ میں محصور فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
مصر اور غزہ کی سرحد پر امدادی سامان سے بھرے ٹرک کھڑے ہیں جب کہ غزہ کے مکین اور امدادی کاموں میں مصروف تنظیمیں پانی، خوراک اور جرنیٹروں کے لیے ایندھن فراہم کرنے کی مسلسل اپیل کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی ناکہ بندی کے سبب غزہ کی چھوٹی سی پٹی میں آباد فلسطینی ان چیزوں سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔
اسرائیل نےگزشتہ ہفتے حماس کے حملوں کے بعد سے اس علاقے کی مکمل ناکہ بندی کی ہوئی ہے۔
غزہ میں اسپتالوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہونے کے قریب ہے جس سے ہزاروں مریضوں کی جانوں کے لیے خطرہ ہے۔
دوسری جانب وہ لاکھوں فلسطینی جو اپنے گھروں سے دربدر ہو گئے ہیں وہ غذا سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔
ادھر اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ کسی تعطل کے بغیر جاری ہے اور غزہ پر اسرائیل کے زمینی حملے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
حماس کےجنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جب کہ اس تنازعے کی کشیدگی اب اسرائیل اور لبنان کی سرحد تک پہنچ چکی ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن بدھ کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں جس کا مقصد اس اسرائیل کے لیے امریکہ کی حمایت کا اظہار ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا منگل کی صبح تل ابیب میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل ایک ایسا منصوبہ وضع کرنے پر متفق ہیں جس کے تحت انسانی بنیادوں پر غزہ کے شہریوں کے لیے امداد پہنچ سکے۔
ادھر اسرائیل نے لبنان کے ساتھ شمالی سرحد کے نزدیک قصبوں سے شہریوں کا انخلا کرا لیا ہے ان علاقوں میں اسرائیل کی فوج اور لبنان کے عسکری گروہ حزب اللہ کے درمیان بار بار فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل کی پارلیمان سے خطاب میں وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایران اور حزب اللہ کو خبردار کیا ہے کہ شمال میں اسرائیل کی آزمائش نہ کی جائے اور ماضی کی غلطیاں نہ دھرائی جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جو قیمت ادا کرنی ہو گی وہ ماضی سے بہت زیادہ ہو گی۔
بن یامین نیتن یاہو 2006 میں حزب اللہ کے ساتھ ہونے والی جنگ کی جانب اشارہ کر رہے تھے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔