امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اسرائیل کو دو ٹوک الفاظ میں غزہ میں جنگی کارروائیوں میں وقفہ کرنے کا کہتے ہوئےزورد دیا ہے کہ علاقے میں مزید اور تیزی سے امداد کی ترسیل کی اجازت ہو نی چاہیے۔
انہوں نےاسرائیل کو جمعے کے روز انتباہ کیا کہ ایک ایسے وقت میں جب وہ حماس کے خلاف اپنی جنگ کو بڑھا رہا ہے ہےاگر وہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کے لیے انسانی حالات کو بہتر بنانے کے لیے تیزی سے کام نہیں کرتا تو وہ امن کے لیے ایک حتمی امکان کو تباہ کر سکتا ہے ۔
بلنکن نے جمعے کو ے تل ابیب میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کی ۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ حماس کے قبضے میں یرغمال افراد کی رہائی کے بغیر عارضی جنگ بندی نہیں کریں گے۔ نیتن یاہو جنہوں نے امریکہ کے اعلی ترین سفارت کار سے ملاقات کی، کہا کہ وہ بھرپور طاقت کے ساتھ کارروایئاں جاری رکھیں گے۔
امریکی سفارت کار نے ، جو مشرق وسطی کے جنگ شروع ہونے کے بعد اپنے تیسرے دورے پر ہیں،اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مزید امداد کی فراہمی اور عام شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔
اس موقع پر امریکی وزیرِ خارجہ نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان فلسطینی شہریوں تک امداد کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے ایک "انسانی ہمدردی کے وقفے" کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی بحفاظت واپسی تک جنگ میں وقفہ نہیں کرے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل، غزہ میں حماس کو شکست دینے کے لیے پوری قوت سے آگے بڑھ رہا ہے۔
بلنکن نے کہا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد میں خاطر خواہ اور فوری اضافہ ہونا چاہیے، ہمیں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب راستہ بحال کرنا بہت ضروری ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے حزب اللہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ یقینی بنائے گا کہ اس تنازع میں کوئی دوسرا یا تیسرا محاذ نہ کھلے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے مشرقی بحیرہ روم میں طیارہ بردار بحری بیڑے تعینات کر رکھے ہیں۔
حزب اللہ کا اسرائیل کو انتباہ
دوسری جانب لبنان کی عسکریت پسند اور سیاسی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ اُن کا گروپ کئی ہفتوں سے سرحد پار شدید لڑائی کے ساتھ 'جنگ میں داخل' ہو چکا ہے۔
جمعے کو اپنے ویڈیو خطاب میں حسن نصراللہ نے خبردار کیا کہ وہ یہاں تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ لڑائی میں شدت آ سکتی ہے۔ تاہم اُنہوں نے واضح طور پر یہ نہیں کہا کہ حزب اللہ باقاعدہ طور پر اسرائیل کے خلاف جنگ میں شامل ہوا ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد حماس کی اتحادی حزب اللہ نے بھی شمالی اسرائیل میں اسرائیلی فوج کی پوزیشنز کو نشانہ بنایا تھا۔
حزب اللہ کی جانب سے جمعرات کو بھی شمالی اسرائیل میں مارٹر گولے اور ڈرونز سے حملے کیے گئے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہیگاری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حزب اللہ کے حملوں میں شمالی اسرائیل میں کچھ شہری زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹرز نے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ شمال میں ہم ریڈ الرٹ پوزیشن میں ہیں اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
اپنے ویڈیو خطاب میں حسن نصراللہ نے کہا کہ ہم امریکی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی اس کے بحیرہ روم میں بحری بیڑے ہمیں خوفزدہ کر سکتے ہیں۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔
فورم