امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ معاہدے کے بعد یرغمال بنائے گئے امریکی شہری بھی بازیاب ہوں گے۔
صدر بائیڈن نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ حماس کے بے رحم حملے کے آغاز سے وہ امریکی شہریوں کی رہائی کے لیے اپنی ٹیم اور اتحادیوں کے ساتھ ملک کر تمام اقدامات کر رہے تھے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے بعد یرغمال بنائے گئے مزید امریکی شہری بھی بازیاب ہوں گے۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ یرغمال بنائے گئے امریکی شہریوں کی بازیابی تک وہ اپنے کوششیں جاری رکھیں گے۔
گزشتہ کئی روز سے یہ اطلاعات سامنے آ رہی تھیں کہ اسرائیل یرغمال افراد کی رہائی کے لیے قطر میں حماس سے مذاکرات میں مصروف ہے۔ اب اسرائیلی حکومت اور حماس دونوں نے اعلان کیا ہے کہ فریقین میں معاہدہ ہو گیا ہے۔
معاہدہ کے تحت حماس چار دن کے دوران 50 یرغمال افراد کو رہا کرے کی جب کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 150 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق حماس روزانہ 10 افراد کو رہا کرے گی۔ اس دوران چار دن تک غزہ میں مکمل جنگ بندی ہو گی جب کہ امدادی سامان کے سیکڑوں ٹرکوں کو غزہ کے ہر علاقے تک پہنچنے کی اجازت ہو گی۔
امریکی صدر نے معاہدہ کرانے کے لیے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی کے کردار کی بھی تعریف کی۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ آج جو نتیجہ سامنے آیا ہے یہ امریکہ کی حکومت کی کوششوں اور سفارت کاری سے ممکن ہو سکا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جن تک غزہ میں حماس کی تحویل میں کوئی بھی یرغمالی موجود ہے۔
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ غزہ سے اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں کیے گئے حملوں میں اسرائیلی حکومت کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک جب کہ جنگجو 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی حکومت نے اعلانِ جنگ کرتے ہوئے حماس کے مکمل خاتمے کا عزم کیا تھا۔گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری اس لڑائی میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق 13000 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
حماس سے معاہدے کے حوالے سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ ایک مشکل لیکن درست فیصلہ تھا۔
ان کے بقول یہ جنگ بندی عارضی ہے۔ اسرائیلی حکومت اپنے اہداف کا حصول ممکن بنائے گی اور غزہ کو آئندہ اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ نہیں بننے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی کی کابینہ نے جنگ بندی کی منظوری دی ہے۔ قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیل کی کابینہ کے 38 ارکان میں سے صرف تین نے اس معاہدے کی منظوری کے خلاف ووٹ دیا۔
حماس کو اسرائیل اور امریکہ دہشت گرد گروہ قرار دے چکے ہیں۔
فریقین کی میزبانی اور معاہدے میں معاونت کرنے والے ملک قطر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل اور حماس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے معاہدے تک پہنچنے میں قطر کے ساتھ ساتھ مصر اور امریکہ نے مصالحتی کردار ادا کیا ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق فریقین میں جنگ بندی پر عمل درآمد کا اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں شروع ہو جائے گا جو کہ چار دن تک برقرار رہے گی۔
معاہدے کے حوالے سے روس نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس میں چار روزہ جنگ بندی کا معاہدہ خوش آئند ہے اور قطر کا کردار قابلِ تعریف ہے۔
روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کے مطابق وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے ایک بیان میں کہا کہ روس اس تنازع میں شدت آنے کے ساتھ ہی معاہدے پر زور دے رہا تھا۔
یورپی ملک بیلجیئم کی وزیر خارجہ حاجا لحبیب نے بھی معاہدے کو خوش آئندہ قرار دیا ہے۔
حالا لحبیب کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے معصوم بچے اور خواتین کی بازیابی ممکن ہو گی۔ یہ مزید اقدامات کرنے کے لیے پہلا قدم ہے۔
انہوں نے غزہ میں ہر جگہ امداد پہنچنے کو ممکن بنانے پر بھی زور دیا۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے الزام لگایا ہے کہ مغربی کنارے میں طولکرم کے مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیل کے ڈرون حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت چلنے والے خبر رساں ادارے ’وفا‘ کے مطابق بدھ کو کیے گئے حملے میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے طولکرم کے ثابت اسپتال پر بھی چھاپہ مارا ہے اور اس کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کی تلاشی لی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔
فورم