رسائی کے لنکس

سیاسی اور سفارتی طریقوں سے غزہ میں جنگ بندی، امداد اور تعمیرنو کو یقینی بنانا چاہیے: ایردوان


 ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، فائل فوٹو
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، فائل فوٹو

الجیریا کے ایک دورے سے واپسی پر ایردوان نے طیارے میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا کو غزہ کے بارے میں اتحاد اور یک جہتی کے جذبے کے ساتھ اقدام کرنے چاہئیں ۔

تر کیہ کے نشریاتی ادارے Haberturk اور دوسرے میڈیا نے بدھ کو اپنی رپورٹس میں ایردوان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جس قدر جلد ممکن ہوا مصر کا دورہ کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ،ہم ان اقدامات پر بات چیت کر یں گے جو ہم کرسکتے ہیں اور اس بارے میں کہ ہم مریضوں کے انخلا کا راستہ کس طرح ہموار کر سکتے ہیں۔

بہت سے بیماروں کو پہلے ہی غزہ سے مصر کے راستے ترکیہ لایا جا چکا ہے ۔

ایردوان نے کہا کہ اسلامی دنیا کو غزہ کے لیے اتحاد اور یک جہتی کے جذبے کے ساتھ اقدامات کرنے چاہیئں ۔بقول ان کے جب ہم یکجہتی کے ساتھ پوری قوت سے میز پر آئیں گے تو اسرائیل کےلیے اپنا قبضہ یا استبداد جاری رکھنا ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں اقتصادی ، سیاسی اور سفارتی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے جنگ بندی ، غزہ میں خاطر خواہ امداد کی ترسیل اور شہر کی تعمیر نو کو یقینی بنانے کے لیے کی جانی چاہئیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ،ہمیں اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی تعمیل پر مجبور کرنا چاہئے اور اس کی کارروائیوں پر اسے جواب دہ ٹھہرانا چاہئے ۔

تازہ ترین پیش رفت میں اسرائیل کی کابینہ نے یرغمال افراد کی بازیابی کے لیے حماس کے ساتھ چار روزہ جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی ہے۔ اس معاہدے کے تحت یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی سمیت غزہ کے مختلف علاقوں میں اشد ضروری رسد کی ترسیل کو ممکن بنایا جائے گا۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ معاہدے کے بعد یرغمال بنائے گئے امریکی شہری بھی بازیاب ہوں گے۔

فریقین کے درمیان ڈیڑھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 13 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اسرائیلی فورسز کی زمینی اور فضائی کارروائی کے باوجود اب تک یرغمال افراد کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا تھا۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کر کے اسرائیلی حکومت کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔

تاہم اب فریقین کے درمیان معاہدے کے تحت حماس 50 یرغمالوں کو رہا کرے گا جس کے بعد اسرائیلی فورسز غزہ میں چار روز تک حملے روک دیں گے۔ اس کے علاوہ اسرائیل اپنی جیلوں میں قید 150 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG