تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان رابطے بحال
- By ضیاء الرحمن
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سردار لطیف کھوسہ نے جماعت اسلامی کی قیادت سے رابطہ کیا ہے۔
جماعتِ اسلامی کے ترجمان قیصر شریف کے مطابق سردار لطیف کھوسہ نے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اشتراک عمل پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا مؤقف اصولی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اشتراکِ عمل صرف خیبرپختونخوا کی سطح پر نہیں بلکہ وفاقی سطح پر بھی کیا جانا چاہیے۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کا راستہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جماعتِ اسلامی نے یہ کہہ کر تحریکِ انصاف سے راہیں جدا کر لی تھیں کہ پی ٹی آئی نے ان سے صرف خیبر پختونخوا میں نہیں بلکہ وفاق کی سطح پر ساتھ چلنے کی بات کی تھی۔
شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس کا فیصلہ چیلنج کر دیا
سابق وزیرِ خارجہ اور تحریکِ انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
شاہ محمود قریشی نے ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے 30 جنوری کو شاہ محمود قریشی کو دس سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔
اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر انتخابی عذرداری سے متعلق درخواستیں نمٹا دی گئیں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت سے قومی اسمبلی کی تین نشستوں حلقہ این اے 46, 47 اور 48 کے انتخابی عذرداری سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں۔
عدالت نےالیکشن کمیشن کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ہے۔
تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے این اے 47، علی بخاری نے این اے 48 اور عامر مغل نے این 46 کے نتائج کو چیلنج کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 85 امیدواروں کو ہرایا گیا ہے، رؤف حسن
پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انتخابی نتائج کو ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس موجود فارم 45 کے مطابق وہ الیکشن میں جیتے ہیں۔
تحریکِ انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ ان کے حمایت یافتہ 85 امیدواروں کو ہرایا گیا ہے جس کے خلاف وہ قانونی راستہ اختیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ووٹ ڈکیتی کی گئی۔ ہماری تحقیقات کے مطابق قومی اسمبلی کی 85 نشستیں پی ٹی آئی سے چھینی گئی ہیں۔
رؤ حسن کے مطابق فارم 45 اور فارم 47 میں واضح فرق ہے جب کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹوں کا فرق بھی بڑا بینچ مارک ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ کراچی شہر سے ہمیں 12 لاکھ 50 ہزار ووٹ ملے مگر ایک سیٹ بھی نہیں ملی جب کہ فارم 45 کی بنیاد پر ہم جیت رہے تھے مگر وہاں سے ایم کیو ایم کو جتوا دیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ خیا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 لاہور سے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار یاسمین راشد 19 ہزار ووٹوں سے کامیاب ہوئی ہیں لیکن نشست پر نواز شریف کو جتوا دیا گیا۔