رسائی کے لنکس

امریکی سینیٹر چک شومر کی اسرائیلی وزیرِاعظم پر تنقید؛ نئے انتخابات کا مطالبہ


چک شومر
چک شومر

  • نیتن یاہو کے اقدامات کی وجہ سے اسرائیل عالمی سطح پر تنہا ہو سکتا ہے: چک شومر
  • ایک جمہوری ملک کے طور پر اسرائیلیوں کو نئے لیڈر کے انتخاب کا حق ہے: چک شومر
  • اسرائیل سے متعلق امریکی پالیسی میں فوری طور پر کسی تبدیلی کا امکان نہیں: جان کربی

امریکی سینیٹ میں اکثریتی لیڈر چک شومر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں بمباری کے دوران 'اپنا راستہ کھو چکے ہیں' لہذٰا اسرائیل میں فوری طور پر نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔

چک شومر کا شمار امریکہ میں اعلٰی ترین یہودی عہدے داروں میں ہوتا ہے اور وہ اسرائیل کے دیرینہ حلیف ہیں۔

جمعرات کو سینیٹ میں اپنے خطاب میں شومر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے اقدامات کی وجہ سے اسرائیل کے عالمی سطح پر تنہا ہونے کا خدشہ ہے۔

سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 240 کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں جاری ہیں۔

غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 31 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ لڑائی کے دوران غزہ میں رہنے والے 21 لاکھ سے زائد افراد میں سے نصف بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ 41 کلومیٹر طویل زمینی پٹی میں کئی عمارتیں اور مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔

کانگریس میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے بڑے رہنما چک شومر کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائیوں کے دوران سویلین ہلاکتوں کی وجہ سے اپنی عالمی حمایت کو تاریخ کی کم ترین سطح کی طرف دھکیل رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا: "ایک جمہوری ملک کے طور پر اسرائیلیوں کو اپنے لیڈر کا انتخاب کرنے کا حق ہے۔ وہاں اب سات اکتوبر کے بعد اسرائیل کے مستقبل پر بات ہونی چاہیے۔"

چک شومر کا کہنا تھا کہ اس کا واحد راستہ یہی ہے کہ اسرائیل میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اسرائیل، حماس جنگ کے چھ ماہ بعد بھی جنگ بندی کے مطالبات کو نظرانداز کرتے رہے ہیں۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں وہ اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ حماس کے خلاف کارروائیوں کے دوران شہری ہلاکتوں کو کنٹرول کرے اور چھ ہفتے کی جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی سے متعلق شرائط پر بات کرے۔

لیکن اس سلسلے میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے اور لڑائی میں محدود تعطل پر قاہرہ میں جاری بات چیت گزشتہ ہفتے رک گئی ہے۔

'امریکی پالیسی میں فوری طور پر کوئی تبدیلی نہیں ہو گی'

شومر کی سینیٹ کی تقریر کے بعد وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ تنازع کے حوالے سے امریکی پالیسی میں فوری طور پر کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی جس میں اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بھی شامل ہے۔

کربی کا کہنا تھا کہ"امریکہ اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز رکھے گا کہ اسرائیل کے پاس اپنے دفاع کے لیے وہ کچھ ہے جس کی اسے ضرورت ہے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں کارروائیوں کے دوران شہری ہلاکتوں سے بچنے کی بھی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔ جب کہ ہماری توجہ عارضی جنگ بندی پر مرکوز ہے تاکہ یرغمالوں کی رہائی اور غزہ میں مزید امداد کی فراہمی ہو سکے۔

امریکہ کی اسرائیل کے لیے حمایت پر ووٹرز ناراض
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:42 0:00

سینیٹ میں اقلیتی رہنما مچ مکونل نے اسرائیل میں نئے انتخابات کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جمہوری طور پر منتخب لیڈر کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا انتہائی عجیب اور منافقانہ ہے۔

اسرائیل کا ردِعمل

چک شومر کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے امریکہ میں اسرائیل کے سفیر مائیکل ہرزوگ نے کہا ہے کہ "یہ بیان ہمارے مشترکہ اہداف کے خلاف ہے۔"

سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر اپنے بیان میں ہرزوگ کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک خودمختار جمہوری ملک ہے، لہذٰا ایسے بیانات کسی صورت مددگار نہیں ہو سکتے۔

فورم

XS
SM
MD
LG