|
روس کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا ہے کہ اس کی فورسز ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی مشقیں کریں گی۔ ماسکو کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی مشقوں کا اس طرح عوامی سطح پر اعلان پہلی بار کیا گیا ہے۔ماسکو نے اس کارروائی کو یوکرین کی جنگ پر مغرب کے ساتھ گہری ہوتی کشیدگی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
جوہری ہتھیاروں پر مشتمل حکمت عملی سے متعلق مشقیں کرنے کا منصوبہ، ماسکو کے مطابق، "روسی فیڈریشن کے بارے میں فرانس، برطانیہ اور امریکہ کی طرف سےاشتعال انگیز بیانات اور دھمکیوں" کے جواب میں ہے۔ روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک انتباہ ہے کہ یوکرین کی جنگ پر مغرب کے ساتھ روس کی کشیدگی گہری ہوتی جا رہی ہے۔
ٹیکٹیکل ہتھیار، عمومی طور پر ان ہتھیاروں کو کہا جاتا ہے جو فوری نتائج سامنے لا سکتے ہیں۔ اس نوعیت کے ہتھیاروں میں جوہری اور روایتی دونوں طرح کے ہتھیار شامل ہوتے ہیں۔ مختصر فاصلے تک زمین سے زمین یا فضا سے زمین پر ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل بھی ٹیکٹیکل ہتھیاروں کا حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
روس کے پاس کس قسم کے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار ہیں اور کریملن کے اس اعلان کے مقاصد کیا ہے؟ رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں اس کا جائزہ لیا ہے۔
ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار کیا ہوتے ہیں؟
جوہری ہتھیار عموماً بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں اور انہیں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے اہداف کی جانب بھیجا جاتا ہے۔ وہ شہروں کے شہر تباہ کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جب کہ اس کے برعکس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار جنگ کے میدان میں دشمن فورسز کے خلاف استعمال کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ ان کی طاقت کم ہوتی ہے اور یہ محدود علاقے میں مکمل تباہی پھیلا سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک ٹیکٹیکل جوہری بم کی طاقت ایک کلوٹن یا اس سے کم ہو سکتی ہے جب کہ ہیرو شما پر گرائے جانے والے نیوکلیٗر بم کی قوت 15 کلوٹن تھی۔
سائنسی نقطہ نظر سے اس بم سے پھیلنے والی تباہی کی مزید وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ ایک کلوٹن جوہری بم ایک ہزار ٹن بارود کے مساوی دھماکہ پیدا کرتا ہے۔ فوجی نقطہ نظر سے ایک کلوٹن کا جوہری ہتھیار ایک محدود علاقے، یا شہر کے ایک حصے کو ملیا میٹ کرسکتا ہے جب کہ پورے شہر کو تباہ کرنے کے لیے زیادہ قوت کا بم درکار ہوتا ہے۔
ٹیکٹیکل جوہری بم چونکہ سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں، اس لیے انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانا آسان ہوتا ہے۔ چھوٹا سائز ہونے کے باعث انہیں توپ کے گولے کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور انہیں عام ٹرک یا ہوائی جہاز کے ذریعے کہیں بھی پہنچایا جا سکتا ہے۔
بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں پر واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدوں کا اطلاق ہوتا ہے جب کہ ٹیکٹیکل بم، ہتھیاروں کے کنٹرول کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ روس نے کبھی بھی اپنے ٹیکٹیکل ہتھیاروں کی تعداد، یا اس سے متعلق دیگر تفصیلات جاری نہیں کیں ہیں، لہذا کوئی بھی نہیں جانتا کہ اس کے پاس کتنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
پوٹن نے جوہری ہتھیاروں پر کیا کہا ہے؟
روس نے یوکرین کے خلاف مکمل جنگ 24 فروری 2022 کو شروع کی تھی۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے روسی صدر ولادی میر پوٹن متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے کیف کی فوجی مدد میں اضافہ روکنے کے لیے وہ جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔
جنگ کے آغاز میں پوٹن نے کئی بار ماسکو کے جوہری ہتھیاروں کا ذکر کرتے ہوئے روس کے اس عزم کا اظہار کیا تھا وہ اپنے تحفظ کے لیے تمام ضروری وسائل استعمال کریں گے۔ لیکن بعد ازاں ان کی جانب سے اس نوعیت کے بیانات کم ہوتے چلے گئے جس کی غالباً وجہ یہ تھی روسی فورسز کو میدان جنگ میں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
ماسکو کے ڈیفنس ڈاکٹرائن یا دفاعی نظریے میں کہا گیا ہے کہ ایسے جوہری یا روایتی ہتھیاروں کے حملے کے جواب میں جوہری ہتھیار استعمال کیے جا سکتے ہیں جس سے روسی ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہو جائے۔ اس ڈاکٹرائن کے مبہم الفاظ کی بنا پر کریملن کے حامی روسی دفاعی ماہرین نے پوٹن پر یہ زور دیا ہے کہ وہ مغرب کے خلاف اپنی کارروئیوں میں شدت لائیں۔
اس سے قبل موسم خزاں میں پوٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسی کوئی صورت حال موجود نہیں ہے جو روسی ریاست کے وجود کے لیے خطرہ بن سکتی ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ کوئی بھی صاف دماغ اور واضح یاداشت رکھے والا شخص روس کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا خیال دل میں نہیں لا سکتا۔
روس نے اپنے جوہری ہتھیار بیلاروس میں کیوں بھیجے ہیں؟
پچھلے سال، روس نے اپنے کچھ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار بیلاروس کے علاقے میں منتقل کر دیے تھے، جو کہ یوکرین اور نیٹو کے رکن ممالک پولینڈ، لٹویا اور لتھوانیا کے پڑوس میں واقع ہے۔
بیلا روس پر ایک آمرانہ حکومت قائم ہے اور اس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو طویل عرصے سے ماسکو پر یہ زور دیتے رہے ہیں کہ روس ان کے ہاں اپنے جوہری ہتھیار ذخیرہ کرے۔ بیلا روس کے ماسکو کے ساتھ گہرے فوجی تعلقات قائم ہیں اور یوکرین کے خلاف جنگ میں یہ ملک ایک میدان کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔
پوٹن اور لوکا شینکو، دونوں ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ بیلا روس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کا مقصد مغرب کی جانب سے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔ روس نے جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کے جواز میں برطانوی حکومت کے اس فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ یوکرین کو ایسے ٹینک شکن گولے مہیا کیے جائیں گے جن میں یورینیم استعمال کیا جاتا ہے۔
بیلا روس یا روس کے کسی رہنما نے یہ نہیں بتایا کہ ماسکو نے کتنے جوہری ٹیکٹیکل ہتھیار بیلا روس منتقل کیے ہیں۔ تاہم بیلا روس کے پائلٹوں اور میزائل چلانے والے عملے کو ٹیکٹیکل ہتھیار استعمال کرنے کی تربیت دی گئی ہے، لیکن جوہری ہتھیار روسی فوج کے کنٹرول میں ہی ہیں۔
بیلا روس کی تقریباً 11 سو کلومیٹر کی سرحد یوکرین کے ساتھ ہے اور وہاں سے روسی طیاروں اور میزائلوں کے لیے اپنے اہداف پر تیزی سے پہنچنا آسان ہے۔ اگر ماسکو ٹیکٹیکل ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو مشرقی اور وسطی یورپ میں نیٹو کے متعدد اتحادی ملک اس کے نشانے پر آ جائیں گے۔
(اس آرٹیکل کے لیے کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم