|
سرینگر__بھارتی فوج نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں عسکریت پسندوں کے ایک اور حملے کے بعد شروع کیے گیے فوجی آپریشن کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔
فوجی کارروائی میں پیرا فیلڈ رجمنٹ اور فوج کی دیگر اسپیشل فورسز بھی شامل ہوگئی ہیں جب کہ علاقے کے گھنے جنگلوں میں ممکنہ طور پر چھپے ہوئے عسکریت پسندوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے ڈرونز اور ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق کم از کم تین عسکریت پسندوں نے ہفتے کی شام ساڑھے چھ بجے پونچھ کے علاقے شاہ ستار کے مقام پر بھارتی فضائیہ کے ایک قافلے پر اچانک حملہ کر دیا تھا۔
حملے کے بعد ہونے والی جھڑپ میں پانچ اہلکار زخمی ہو گئے تھے جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادھمپور میں واقع فوج کے نئے کمانڈ اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ حملے میں زخمی ہونے والا ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا تھا جب کہ دیگر دو اہلکاروں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
بھارتی فضائیہ کی دو گاڑیوں کو ہدف بنانے کے فوراً بعد عسکریت پسند ایک قریبی جنگل کی طرف فرار ہو گئے تھے جس کے بعد ان کا سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق ممکنہ طور پر کالعدم لشکرِ طیبہ سے ہے۔
پیر کو پولیس اور فوج نے اس حملے میں ملوث دو مشتبہ عسکریت پسندوں کے خاکے جاری کر دیے ہیں۔ بھارتی فوج نے مطلوبہ افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر نام خفیہ رکھنے اور تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ 20 لاکھ روپے نقد انعام دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
جمّوں میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ گُرسائی نامی جنگل میں چھپے دہشت گردوں کو ڈھونڈ نکالنے اور کیفرِِ کردار تک پہنچانے کے لیے جاری فوجی آپریشن کا دائرہ قریبی سانائی اور شیندارا ٹاپ کے علاقوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
بھارتی فوج، پولیس اور خفیہ اداروں کے دیگر اعلیٰ افسران نے ہیلی کاپٹروں میں علاقے کا فضائی معائنہ بھی کیا ہے۔
پونچھ سے ایک پولیس عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فضائیہ کے جس قافلے پر حملہ ہوا، وہ سنائی ٹاپ پر واقع اپنے ٹھکانے پر لوٹ رہا تھا جو دفاعی لحاظ سے ایک اہم علاقہ ہے۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں کے حملے کے فوراً بعد بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز کے مقامی یونٹ نے شاہ ستار اور آس پاس کے علاقے کو فوری طور پر گھیرے میں لے کر ایک آپریشن شروع کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس کارروائی میں فوج کی اضافی فورسز، جموں و کشمیر پولیس اور وفاقی پولیس فورسز کی بھاری نفری شامل ہو گئی تھی جس کے بعد آپریشن میں تیزی لائی گئی۔
جموں و کشمیر پولیس اور بھارتی فوج کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پونچھ اور راجوری اضلاع پر مشتمل پیر پنجال خطے کے وسیع اور گھنے جنگلات میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز کے دوران سیکورٹی فورسز کو کئی طرح کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کے مطابق یہ ایک انتہائی دشوار گزار علاقہ ہے جہاں ان کے بقول دہشت گرد پہاڑیوں میں واقع قدرتی غاروں میں چھپ جاتے ہیں۔ ان غاروں تک رسائی آسان نہیں۔
حکام کے بقول بعض مواقع پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں پر جب سیکیورٹی فورسز دباؤ بڑھاتی ہیں تو وہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب چلے جاتے ہیں اور کچھ عرصے بعد واپس آکر اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردیتے ہیں۔
راجوری اور پونچھ کے اضلاع پیر پنجال سلسلہ کوہ کے دامن میں واقع ہیں۔ پیر پنجال نشیبی ہمالیائی پہاڑی علاقے کا ایک حصہ ہے۔ پونچھ اور راجوری کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائین آف کنٹرول کے قریب واقع ہیں۔
سال 1947 سے پہلے برصغیر کے نقشے پر پونچھ کا جو علاقہ موجود تھا اس کا ایک حصہ کشمیر پر پہلی جنگ کے نتیجے میں پاکستان کے زیرِِ انتظام کشمیر کے پاس چلا گیا تھا۔
اس علاقے میں اکتوبر 2021 سے لے کر اب تک عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز پر ایک درجن سے زائد بڑے حملے کیے ہیں جن میں کئی افسروں سمیت 40 کے قریب فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ برس 21 دسمبر کو پونچھ کے بفلیاز علاقے میں ہونے والے ایک حملے میں چار فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔ اس کارروائی کے بعد فوج نے تین مقامی افراد کو حراست میں لیا تھا جو مبینہ طور پر پولیس تشدد کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد مقامی سطح احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اور فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔
بھارتی فوج کہتی ہے کہ اس نے حالیہ مہینوں میں اس علاقے میں سرگرم لشکرِ طیبہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر سمیت دو دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ مارے گئے عسکری کمانڈر کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی شہری اور دہشت گرد تھا۔ اسے مقامی لوگوں میں 'قاری' کے نام سے جانا جاتا تھا۔
پولیس اور فوجی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی فضائیہ پر حملے میں دہشت گردوں کا وہی گروپ ملوث لگتا ہے جس نے اس سے پہلے پونچھ ۔ راجوری خطے میں اس طرح کے حملے کیے تھے جن میں بفلیاز میں فوجی گاڑیوں پر کیا گیا حملہ بھی شامل ہے۔
پونچھ ۔ راجوری بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کے اننت ناگ حلقے کا حصہ ہیں۔ اس حلقے میں لوک سبھا کے عام انتخابات کے تیسرے مرحلے میں منگل، سات مئی کو پولنگ ہونا تھی۔ لیکن بھارتی الیکشن کمیشن نے خراب موسم کے باعث یہاں 25 مئی تک الیکشن مؤخر کر دیا ہے۔
گزشتہ ماہ مسلح افراد نے مختلف کاررائیوں میں ایک سرکاری ملازم، ایک ویلیج ڈیفنس گارڈ اور بہار سے تعلق رکھنے والے ایک شہری کو قتل کردیا تھا۔
جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ پیر پنجال اور وادی کشمیر کے اننت ناگ ضلعے میں کیے گیے ان حملوں کا مقصد الیکشن کے موقعے پر لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانا بھی ہوسکتا ہے۔
سیاسی جماعتوں کا ردِ عمل
سابق وزیرِاعلیٰ اور اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پونچھ میں بھارتی فضائیہ پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ہے جس سے نریندر مودی حکومت کے اس دعوے کی تردید ہوتی ہے کہ آئینِ ہندکی دفعہ 370 منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے امن بحال ہوگا۔
بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا "ان کا یہ دعویٰ ایک بار پھر کھوکھلا ثابت ہوا ہے۔ جموں و کشمیر میں دائمی امن قائم کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات بحال کرنا ناگریز ہے۔"
کانگریس پارٹی کے مقامی یونٹ کے صدر وقار رسول وانی نے کہا ہے کہ پونچھ کا واقعہ ثابت کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت جموں و کشمیر میں امن بحال کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک لیڈر دھریندر سنگھ رانا نے اپنے ردِ عمل میں الزام لگایا کہ پونچھ میں کیے گیے حملے میں ان کے بقول جو دہشت گرد ملوث ہیں انہیں پاکستان اور اس کی فوج کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان اس طرح کے الزامات کی متعدد بار تردید کر چکا ہے۔
دھریندر سنگھ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں کا مقصد جمّوں و کشمیر کا امن خراب کرنا ہے۔ اس معاملے پر سیاست کرنے والے ملک کے دوست اور عوام کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔
ادھر بھارت میں پونچھ حملے سے متعلق کانگریس کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چرنجیت سنگھ چنی کے ایک بیان پر تنازع پیدا ہوگیا ہے۔
بھارتی پنجاب کے سابق وزیرِ اعلیٰ نے اتوار کو ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ پونچھ کا حملہ الیکشن میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا ’الیکشن اسٹنٹ‘ ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بیان پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس رہنما کے اس بیان کو فوج اور قوم کے لیے توہین قرار دیا ہے۔
فورم