امریکی حکام نے بدھ کو کہا ہے کہ جب امریکہ ایک عارضی گھاٹ کو کھول دیتا ہے تو سینکڑوں ٹن امداد غزہ بھیجنے کے لیے تیار ہے، انہوں نے ایک اہم زمینی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے پر بھی زور دیا۔
صحافیوں کو دی جانے والی ایک بریفنگ میں، اس گھاٹ یا عارضی بندر گاہ کے منصوبے میں شامل امریکی حکام نے، جس کے ذریعہ انسانی امداد کی غزہ، ترسیل سے پہلے اسکریننگ کی جائے گی اور لوڈ کیا جائے گا، انہوں نےاس بات کا اعادہ کیا کہ یہ گھاٹ آنے والے دنوں میں" آپریشنل ہو جائے گا۔
مشرق وسطیٰ میں کام کرنے والی امریکی سینٹرل کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا، "اس وقت ہمارے پاس سینکڑوں ٹن امداد ترسیل کے لیے تیار ہے اور ہزاروں ٹن امداد پائپ لائن میں ہے۔"
کوپر نے یہ انتباہ بھی کیا کہ امریکہ گھاٹ پر حملوں کو برداشت نہیں کرے گا، انہوں نے زور دیاکہ وہ سروس کے ارکان اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی حفاظت کو "بہت سنجیدگی سے" لیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سو فیصد انسانی ہمدردی کا مشن ہے اور اس پر کام کرنے والوں پر کوئی بھی حملہ، اس مشن پر، اور غزہ کے لوگوں کی امداد پر حملہ ہے۔
یہ عارضی گھاٹ، جس کا اعلان مارچ میں صدر جو بائیڈن نے کیا تھا اور جس پرکم از کم 32 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی ہے، اس لحاظ سےایک غیر معمولی کوشش ہے کہ کسی دشمن ریاست کی طرف سے نہیں بلکہ امریکہ کے قریبی اتحادی اسرائیل کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کو در گزر کرکےحاصل کیا جائے۔
عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر ایک غیر معمولی حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پرایک بڑا حملہ کیا تھا۔
حماس کے حملے میں اسرائیل میں کم از کم 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے بعد اسرائیل کے غزہ پر جوابی حملے کے بعد، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 لاکھ سے زیادہ غزہ کی آبادی بے گھر اور بھوک کا شکار ہے اور قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
غزہ سے مصر جانے والی رفح کے مقام پر بنیادی گزرگاہ کو اسرائیل کی جانب سے حماس سے قبضے میں لینےکے بعد کئی دنوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، اسرائیل نے شہریوں کے لیے خطرات سے متعلق امریکی انتباہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رفح شہر پر حملے کی دھمکی دی تھی۔
امریکی کےبین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے ڈین ڈیکاؤس نے کہا کہ امریکہ رفح کی گزر گاہ کو دوبارہ کھولنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ "غزہ میں ضروریات اتنی بے پناہ ہیں کہ ہم کسی بھی گزر گاہ کے بند کیے جانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔"
"ہم تمام فریقوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ کسی ایسے انتظام پر آئیں جس سے رفح کو فوری طور پر کھولا جا سکے اور مصر سے آنے والی امداد کو دیکھا جا سکے۔"
یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم