|
امریکہ نے جنگ زدہ فلسطینی علاقے غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے عارضی بندرگاہ کی تعمیر مکمل کر لی ہے۔
امریکی فوج نے عارضی بندرگاہ کی تعمیر کا کام گزشتہ ماہ شروع کیا تھا اور اس پر کم از کم 320 ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ عارضی بندرگاہ کا مقصد غزہ میں امداد کی ترسیل کو بڑھانا ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگان کی ڈپٹی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ کے مطابق عارضی بندرگاہ کے دونوں حصوں کی سمندر پر تعمیر مکمل ہے جسے اب ساحل پر منتقل کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عارضی بندرگاہ کی تعمیر میں شامل گھاٹ اور فوجی جہاز اب بھی اسرائیل کی اشدود بندرگاہ پر موجود ہیں۔ البتہ تیز ہواؤں اور تیز سمندری لہروں کی پیش گوئی کی وجہ سے اسے غزہ کی جانب لے جانے کے لیے حالات غیر محفوظ ہیں۔
پینٹاگان کی ڈپٹی پریس سیکریٹری نے مزید بتایا کہ موسم صاف ہونے کے بعد اسرائیلی فوجیوں کے ذریعے بندرگاہ کو غزہ کے ساحل پر لنگر انداز کیا جائے گا جب کہ امریکی فوجی سمندر میں ہی رہیں گے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے مارچ کے اوائل میں عارضی بندرگاہ کے منصوبے کا اعلان اس وقت کیا تھا جب اسرائیل نے غزہ کے جنگ متاثرین کے لیے زمینی راستے سے امداد کی فراہمی روک دی تھی۔
امریکی کی جانب سے تیار کردہ عارضی بندرگاہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے پل کا کردار ادا کرے گی۔ یعنی امداد کو تجارتی جہازوں کے ذریعے پہلے سمندر پر تیرتی عارضی بندرگاہ پر لایا جائے گا جس کے بعد اسے ٹرکوں پر منتقل کر کے متاثرین تک پہنچایا جائے گا۔
غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے ایک جانب عارضی بندرگاہ پر کام جاری ہیں وہیں اسرائیل نے مصر سے متصل رفح کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جو غزہ میں امداد کے لیے اہم داخلی راستہ ہے۔
اقوامِ متحدہ نے منگل کو کہا کہ اسرائیل نے اسے رفح کراسنگ تک رسائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ کو سات ماہ مکمل ہو گئے ہیں اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 34 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور 253 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ 130 سے زائد یرغمالی اب بھی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے بعض ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
اس خبر میں شامل بیشتر معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم